متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شہر دبئی میں جاری عالمی نمائش میں حکومت خیبر پختونخوا نے دو جنوری سے اپنی سیاحت وثقافت کی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے دبئی میں مقیم پاکستانی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔
اکتوبر 2021 سے جاری عالمی نمائش میں پاکستان کے دیگر صوبوں کی شمولیت کے بعد اب خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی نمائش کا افتتاح کیا ہے۔
اتوار کو افتتاحی تقریب کے موقع پرخیبر پختونخوا کی ٹورازم اتھارٹی کے سربراہ کامران آفریدی نے خیبر پختونخوا کی کاروباری شخصیات سمیت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے مختلف منصوبوں پر روشنی ڈالی، جنہیں سراہتے ہوئے ایک نجی ادارے ’سگما‘ نے صوبے میں ایک ارب روپے کی سرمایہ کاری کا ارادہ ظاہر کیا اور فروری میں خیبر پختونخوا کا دورہ کرنے کا اعلان کیا۔
تقریباً ایک ہزار 80 ایکڑ رقبے پر محیط نمائش کے اس میدان میں دنیا کے 192 ممالک کی طرح پاکستان نے بھی اپنا ایک پویلین بنایا ہے۔
تاہم یہ اعزاز صرف پاکستان کو حاصل ہے کہ اس نمائش میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو الگ الگ ایک ایک ماہ کی نمائندگی کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
اسی تناظر میں سندھ، پنجاب اور بلوچستان نے اپنی سیاحت، ثقافت، صنعت، تجارت، زراعت، معدنیات اور دیگر شعبوں کو نمائش میں رکھ کر مختلف ممالک کے ساتھ کئی مفید مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
توقع ہے کہ 14 جنوری کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی دبئی ایکسپو میں شرکت کے لیے جائیں گے جب کہ صوبائی وزرا بھی وقتاً فوقتاً مختلف بزنس کانفرنسوں میں شرکت کے لیے دورے کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمودخان نے عوام الناس خصوصاً کاروباری طبقے کے نام ایک ٹویٹ بھی کی۔
دبئی ایکسپو، پاکستان پویلین میں خیبر پختونخوا کی خوبصورتی، کلچر، آرٹ، ہینڈی کرافٹس اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے نمائش کا آغاز ہوچکا ہے، میں اپنے تمام پاکستانی مزدور بھائیوں اور کاروباری طبقات کو خوش آمدید کہتا ہوں اور انہیں بھرپور شرکت کی دعوت دیتا ہوں.
— Mahmood Khan (@IMMahmoodKhan) January 2, 2022
سرمایہ کاروں کے خدشات کیا ہیں؟
اگرچہ صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت یا پاکستان کے دیگر صوبے اپنے تئیں سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں لیکن دوسری جانب سرمایہ کار اکثر خدشات کا اظہار بھی کرتے نظر آتے ہیں کہ ’این او سی‘ یعنی اجازت نامہ ملنے میں اتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ اکثر اوقات رشوت دے کر بھی معاملہ حل ہوتا نظر نہیں آتا۔
دبئی میں مقیم خیبر پختونخوا کی ایک اور معروف کاروباری شخصیت اور پختون بزنس اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن کے سینیئر نائب صدر سلمان وصال نے بتایا کہ خلیجی ممالک سرمایہ کاری کا نظام صاف اور شفاف رکھتے ہیں اور کسی بھی کمپنی کو این او سی فوری اور باآسانی مل جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان میں سرمایہ کاری کا ایک اور مسئلہ ’ٹیکس‘ بھی ہے۔ ’سرمایہ کاروں سے اتنے اقسام میں ٹیکس کی وصولی ہوتی ہے کہ وہ چکرا کر رہ جاتے ہیں۔‘
سلمان وصال نے کہا کہ ’دبئی ایکسپو ایک بہت بڑا پلیٹ فارم ہے، لہذا خیبر پختونخوا حکومت کو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘
متحدہ عرب امارات میں چھ لاکھ پختون اور 60 ہزار کاروباری افراد ہیں۔ اگر حکومت دبئی ایکسپو میں اس برادری کو سہولیات دیتے ہوئے ان کے خدشات دور کرنے میں کامیاب ہوئی تو دنیا بھر سے خیبر پختونخوا میں بہت بڑی سرمایہ کاری آسکتی ہے۔
دبئی ایکسپو میں پیش کیے جانے والے منصوبے
پاکستان پویلین میں خیبر پختونخوا کی تقریب رونمائی کے موقع پر موجود پختون بزنس اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن پی بی ڈبلیو کے صدر انجینیئر زبیر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’محکمہ سیاحت وثقافت کے سربراہ کامران آفریدی نے کافی حوصلہ افزا باتیں کی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی کمپنی ’سمارا‘ بھی اب خیبر پختونخوا کے ایک بہت بڑے حکومتی منصوبے میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے۔‘
انجینئر زبیر کے مطابق ڈی جی آفریدی نے انہیں بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے کے چار سیاحتی مقامات پر ایک بہت بڑا اکنامک زون قائم کررہی ہے، جسے ’انٹیگریٹڈ ٹورازم زون‘ یعنی آئی ٹی زی کا نام دیا گیا ہے۔
’آئی ٹی زی خود اپنے آپ میں ایک اتھارٹی ہوگی جو سرمایہ کاروں کو ایک ماہ کے اندر این او سی کا اجرا کرے گی۔ ‘
انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کے لیے ابتدائی لوازمات حکومت یا پرائیویٹ کمپنیاں پوری کرتی ہیں اس طرح ان اکنامک زونز میں ریونیو اور سڑکوں وغیرہ کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی۔
زبیر خان نے مزید بتایا کہ سرمایہ کاری کے لیے جو دوسرا منصوبہ پیش کیا گیا وہ خیبر پختونخوا میں ایک جدید طرز کے سرٹیفائیڈ مذبح خانے کی تعمیر ہے۔
پورے پاکستان میں حلال گوشت کے لیے جدید مذبح خانہ صرف کراچی میں ہے۔ اس مذبح خانے کے بننے کے بعد خیبر پختونخوا بھی سرٹیفائیڈ حلال گوشت بیرون ممالک کو برآمد کرسکے گا۔
یاد رہے کہ دنیا میں گوشت کی جس قدر مانگ ہے پاکستان اس کا ایک فیصد بھی برآمد نہیں کرتا جس کی ایک بڑی وجہ ’سلاٹرہاؤسز‘ یعنی سندیافتہ حلال مذبح خانوں کی عدم موجودگی ہے۔
انجینیئر خان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے نمائندوں نے سرمایہ کاروں کو مزید بتایا کہ اکنامک زونز کی تعمیر وترقی کے لیے محکمہ سیاحت نے پولیس ٹاسک فورس کا بھی اہتمام کیا ہے۔
علاوہ ازیں سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک آن لائن نظام بھی متعارف کیا گیا ہے ،جس کے ذریعے اب یہ جاننا آسان ہوگیا ہے کہ کوئی سوسائٹی یا سکیم رجسٹرڈ ہے یا نہیں ہے۔
پاکستان پویلین کا افتتاح کرنے کے بعد دبئی میں تعینات پاکستان کے سفیر افضال محمود نے پاکستان سے آئے ہوئے فنکاروں سے ملاقات کی اور پویلین میں سجائی گئی ثقافتی اشیا جن میں ٹرک آرٹ، لکڑی آرٹ، مٹی کے برتن، پشاوری چپل، موسیقی کے آلات اور دیگر چیزیں شامل تھیں، کو سراہا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افضال محمود نے کہا کہ پاکستان پویلین میں اب تک چھ لاکھ سے زیادہ سیاح آچکے ہیں اور اس پویلین میں پاکستان کے تمام صوبوں کی شرکت ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
خیبر پختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ حسان داؤد نے بھی پاکستان پویلین سے متعلق بریفنگ دی اور ایک ڈاکومنٹری کے ذریعے صوبے کے مختلف شعبوں کے حوالے سے اہم پیشرفت اور منصوبوں کو سکرین پر دکھایا ہے۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ سیاحت و ثقافت کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو فراہم کی جانے والی تفصیلات کے مطابق، پاکستان پویلین پر رواں ماہ پہلے 15 دن کیلاش کی خواتین اپنا رقص پیش کریں گی، جب کہ باقی کے 15 دن خٹک ڈانس کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ صوبے کے مشہور گلوکار اور موسیقار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔
دبئی ایکسپو کا پس منظر
اس نمائش کا مکمل نام ’دبئی ورلڈ ایکسپو 2020‘ ہے جو کرونا وبا کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر سے اکتوبر 2021 میں شروع ہوا لیکن اس کے باوجود تشہیری مقاصد کے سبب اس کا نام پھر بھی تبدیل نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس نمائش میں دنیا کے 192 ممالک حصہ لے رہے ہیں اور اس کا نصب العین ’ذہنوں کے ملاپ، مستقبل کی تخلیق‘ ہے۔ اس طرز کی پچھلی یونیورسل نمائش 2015 میں اٹلی کے شہر میلان میں ہوئی تھی۔
اس نمائش کے افتتاح سے صرف ایک ماہ قبل یورپین پارلیمنٹ نے متحدہ عرب امارات کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رکن ممالک کو ایکسپو میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
اس کی وجہ انہوں نے یو اے ای میں ’انسانی حقوق‘ کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اور یہ کہا تھا کہ یہ ملک دوسرے ممالک سے آئے مزدوروں کے پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے کر ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرتے ہیں۔
تاہم یو اے ای حکومت نے ان اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے اس کو محض ایک غلط فہمی قرار دیا تھا۔