فلسطینیوں کی بیدخلی، غزہ اور مغربی کنارے کے الحاق کے خلاف ہوں: صدر میکروں

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے پیر کو قاہرہ کے دورے کے موقعے پر کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی کسی بھی قسم کی بے دخلی یا غزہ اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے الحاق کے سخت خلاف ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں سات اپریل 2025 کو قاہرہ میں صدارتی محل میں مصر کے صدر سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے پیر کو قاہرہ کے دورے کے موقعے پر کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی کسی بھی قسم کی بے دخلی یا غزہ اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے الحاق کے سخت خلاف ہیں۔

میکروں نے اپنے مصری ہم منصب عبدالفتح السیسی سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ ’ہم آبادیوں کی بے دخلی اور غزہ یا مغربی کنارے کے کسی بھی انضمام کے سخت مخالف ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ  ’یہ عمل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی اور پورے خطے کی سکیورٹی، بشمول اسرائیل، کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو گا۔‘

فرانسیسی صدر نے کہا کہ میکرون نے کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس کو غزہ کی حکمرانی میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے عرب لیگ کی جانب سے منظور کیے گئے جنگ زدہ علاقے کی تعمیر نو کے منصوبے کی ایک بار پھر حمایت کی۔

انہوں نے کہا: ’میں یہاں اس منصوبے پر مصر کے اہم کردار کو سلام پیش کرتا ہوں جو غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک حقیقت پسندانہ راستہ فراہم کرتا ہے، اور یہ منصوبہ اس محصور علاقے میں فلسطینی اتھارٹی کی قیادت میں نئی فلسطینی حکومت کی راہ بھی ہموار کرے گا۔‘

جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز دی جس میں غزہ کے شہریوں کو علاقے سے نکالنے اور مصر یا اردن میں بسانے کا عندیہ دیا گیا۔

تاہم مصر، اردن، دیگر عرب اتحادی ممالک سمیت دنیا بھر کی حکومتوں اور خود فلسطینیوں نے اس تجویز کو دو ٹوک انداز میں مسترد کر دیا۔

بعد میں ٹرمپ نے اپنے بہت زیادہ تنقید کا شکار اس منصوبے سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا کہ وہ اسے’مسلط نہیں کر رہے۔‘

دوسری جانب غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق پیر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 12 افراد جان سے گئے۔ 

تازہ حملے دو ماہ کی فائر بندی کے بعد دوبارہ شروع ہونے والی فوجی کارروائیوں کا حصہ ہیں، اور ایسے وقت ہو رہے ہیں جب اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں، جہاں جاری لڑائی ایجنڈے کا اہم موضوع ہے۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ ایک فضائی حملہ جنوبی غزہ کے عارضی بے دخلی کیمپ میں صحافیوں کے خیمے پر کیا گیا، کے نتیجے میں دو لوگوں کی جان گئی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماس حکومت کے میڈیا دفتر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مقامی خبر رساں ادارے سے وابستہ صحافی حلمی الفقعاوی، خان یونس شہر میں مارے گئے۔

محمود بصل کے مطابق اس حملے میں دیگر نو افراد زخمی ہوئے جو تمام صحافی ہیں۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ مرکزی غزہ میں  اسرائیلی فضائی حملے نے دیر البلح شہر میں تین گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم سات افراد کی جان گئی۔

ترجمان کے مطابق: ’کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘

دیر البلح کو اتوار کو رات دیر گئے اسرائیلی انخلا کے حکم کا سامنا کرنا پڑا  جس میں رہائشیوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ اس علاقے سے راکٹ فائر کیے جانے کے جواب میں فوری حملے کیے جائیں گے۔

بصل نے مزید بتایا کہ شمال میں غزہ سٹی کے علاقے زیتون میں ایک حملہ ’عام شہریوں کے ایک گروپ‘ پر ہوا، جس میں تین افراد کی جان گئی۔

اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ پر شدید بمباری دوبارہ شروع کر دی اور وہ فائر بندی معاہدہ جو امریکہ، مصر اور قطر کی کوششوں سے قائم ہوئی اس کا خاتمہ ہو گیا۔ فائر بندی کی بحالی کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔

حماس کے زیرانتظام غزہ  میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 1391 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں اور اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک مجموعی اموات کی تعداد 50752 تک پہنچ چکی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا