پاکستان میں حزب اختلاف کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نواز شریف قید اور آصف علی زرداری زیر حراست ہیں۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے ان کے قائدین کو احتساب کے نام پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ قومی احتساب بیورو (نیب) میں کیس تو وزیر اعظم عمران خان سمیت کئی حکومتی شخصیات کے خلاف بھی ہیں لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔
ایسے میں مشکلات میں گھری اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی حکومت کے خلاف آل پارٹی کانفرنس بلا کر تحریک چلانے کے فیصلے پر قائم ہیں۔
حکومت مخالف تحریک اور اے پی سی میں پیپلز پارٹی کی قیادت پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جبکہ مسلم لیگ ن کی قیادت شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز کریں گے۔
ن لیگی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے واضح کیا پارٹی کے قائد نواز شریف ہیں اور پارٹی کا بیانیہ وہی ہے جو ان کا ہے۔
’البتہ شہباز شریف ن لیگ کے صدر اور اپوزیشن لیڈر ہیں لہذا حکومت مخالف تحریک میں پارٹی کی قیادت بھی وہی کریں گے جبکہ مریم نواز سمیت تمام پارٹی رہنما ان کے شانہ بشانہ ہوں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے پر پوری پارٹی قیادت متفق ہے کیونکہ یہ شہباز شریف یا مریم نواز نہیں بلکہ پارٹی قائد نواز شریف کا نعرہ ہے۔ ’اس نعرے اور بیانیہ سے انحراف یا سمجھوتہ ممکن نہیں۔‘
سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا زرداری کی گرفتاری اپوزیشن تحریک کے خوف کا نتیجہ ہے۔ ’اپوزیشن کا اتحاد سلیکٹڈ حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکا ہے۔انتقامی حربوں سے عوامی ردعمل کو نہیں دبایا جا سکتا۔‘
راجہ پرویز اشرف نےکہا کہ سابق صدر کی گرفتاری کے خلاف کارکن سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا نادیدہ قوتیں پارلیمنٹ کے بعد عدلیہ اور اپوزیشن جماعتوں کو بھی کٹھ پتلی بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ’وکلا اور اپوزیشن جماعتیں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لیے جلد سڑکوں پر ہوں گی۔‘
صحافی نوید چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی وطن واپسی اور زرداری کی گرفتاری سے دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں حکومت مخالف ردعمل بڑھتا جا رہا ہے۔ ’بجٹ کے موقع پر سابق صدر کی گرفتاری سے پیپلز پارٹی کو سیاسی فائدہ جبکہ حکومت کو نقصان ہوگا۔‘
انہوں نے کہا جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کی وجہ سے وکلا برادری بھی حکومت کے خلاف 14جون کو تحریک کا اعلان کر چکے ہیں اور اپوزیشن جماعتیں بھی ان کے ساتھ ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا حکومت سیاسی طور پر تعاون اور استحکام کو فروغ دینے کے بجائے اپنے احتساب کے نعرے کو تقویت دینا چاہتی ہے، جبکہ اپوزیشن قیادت کے خلاف ابھی تک کوئی بڑی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی لہذا نیب کی یک طرفہ کارروائی عوام میں مزید بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ بجٹ میں عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ بڑھنے اور مہنگائی میں اضافے سے اپوزیشن اور وکلا تحریک موثر ہوگی کیونکہ حکومت کے اپنے اندرونی حالات زیادہ حوصلہ افزا دکھائی نہیں دے رہے۔
انہوں نے کہا نومبر میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع ہوگی یا نہیں اور اس کے بعد کے حالات کیا ہوں گے یہ بھی غور طلب ہے۔