پاکستان میں پیر کو ایک ہی دن میں کرونا (کورونا) وائرس کے 700 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے جو دو ماہ میں کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
برطانی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق حکام نے انفیکشن کی پانچویں لہر کے بارے میں خبردار کر رکھا ہے اور تیزی سے پھیلنے والی وائرس کی اومیکرون قسم پر قابو پانے کی کوششیں شروع کی تھیں۔
نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں کم از کم 708 کیسز نے مثبت تناسب کو 1.55 فیصد تک پہنچا دیا جو 24 اکتوبر کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
انسداد کرونا آپریشنز کی نگرانی کے انچارج وزیر اسد عمر نے ٹوئٹر پر کہا: ’ایک اور کوویڈ لہر کے آغاز کے واضح ثبوت موجود ہیں جس کی توقع پچھلے کچھ ہفتوں سے کی جارہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جینوم کی ترتیب نے اومیکرون قسم کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کا پتہ لگایا ہے، خاص طور پر کراچی کے سب سے بڑے شہر میں۔
پاکستان میں تقریباً سات کروڑ افراد یا آبادی کا 32 فیصد ویکسین کی دو خوراکیں لے چکا ہے۔
حکومت نے پیر سے 30 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کے لیے بوسٹر ڈوز کی اجازت دے دی ہے جبکہ 12 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو ان کے سکولوں میں حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے ہیں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے مطابق اومیکرون ویرینٹ کا پہلا کیس 13 دسمبر کو کراچی میں رپورٹ ہوا تھا اور 27 دسمبر تک کل 75 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔ اس میں سے 12 کیس بین الاقوامی سفر سے منسلک تھے۔
سندھ کی صوبائی حکومت کراچی میں اومیکرون کیسز پر قابو پانے کی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے، جس میں ایک خاندان میں تقریباً ایک درجن اومیکرون کیسز سامنے آنے کے بعد گذشتہ ہفتے کراچی کے ایک محلے کا جزوی لاک ڈاؤن شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سندھ کی وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو نے نو دسمبر کو بتایا تھا کہ کراچی میں اومیکرون کا پہلا مشتبہ کیس ایک 57 سالہ خاتون میں سامنے آیا ہے۔
اومیکرون نومبر کے آخر میں براعظم افریقہ کے جنوبی ممالک میں پہلی بار سامنے آیا تھا، جس کے بعد کئی ممالک نے سفری پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اومیکرون کو تشویش کے اعتبار سے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے وائرس کی اس کیٹگری میں رکھا گیا ہے جس میں ڈیلٹا ویرینٹ شامل ہے۔