اسلام آباد میں آج کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا پہلا مریض سامنے آیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے وفاقی دارالحکومت میں کرونا (کورونا) وائرس کی افریقی قسم اومیکرون ویریئنٹ کے پہلے مریض کی تصدیق کر دی ہے۔
ہفتے کی شام محمد حمزہ شفقات نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں کہا: ’ اسلام آباد میں اومیکرون ویریئنٹ کا پہلا کیس سامنے آگیا۔ مریض کی کراچی سے ٹریول ہسٹری ہے۔ ہم اب اس کے تمام رابطوں کو ٹریس کر رہے ہیں۔ تمام لوگ پلیز ویکسین لگائیں اور SOPs پر عمل کریں۔‘
First case of #OmicronVariant detected in Islamabad. The patient has travel history from Karachi. We are tracing all his contacts now. Everyone plz get vaccinated and follow SOPs
— Office of Deputy Commissioner Islamabad (@dcislamabad) December 25, 2021
وفاقی دارالحکومت میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کی، جہاں کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کے ٹیسٹ کیے گئے۔
اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس (ڈی ایچ او) کے ایک سینئیر اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مذکورہ شخص میں گزشتہ ہفتے کے دوران کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر ان کا نارمل ٹیسٹ کیا گیا تھا، جس کے مثبت آنے پر نمونے این آئی ایچ بھیجے گئے۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں اس مریض کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونوں کے تفصیلی ٹیسٹ میں اومیکرون ویریئنٹ کی تصدیق ہوئی۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے اہلکار کے مطابق این آئی ایچ میں اومیکرون ویریئنٹ کے لیے ان کا ٹیسٹ 19 دسمبر کو کیا گیا، جو مثبت ثابت ہوا۔
اومیکرون سے متاثرہ شخص کون ہے؟
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ایک دوسرے سینئیر ڈائریکٹر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں اومیکرون ویریئنٹ سے متاثرہ شخص اسلام آباد کے ایک سیکٹر کا رہائشی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سینئیر ڈائریکٹر نے بتایا کہ متاثرہ شخص کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہے، اور وہ شادی شدہ ہیں، جبکہ ان کے تین بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ شخص ماہ دسمبر کے دوران کراچی گئے تھے، جہاں سے ممکنہ طور پر انہوں نے کرونا وائرس کا اومیکرون ویریئنٹ حاصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ اومیکرون ویریئنٹ سے متاثرہ اسلام آباد کے رہائشی میں کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی کچھ علامات ظاہر ہوئی تھیں، تاہم اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ٹریکنگ اینڈ ٹریسنگ شروع
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ اومیکرون وائرس سے متاثرہ شخص کے رابطوں کو ٹریس کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ کسی شخص میں کرونا وائرس کی تصدیق کی صورت میں ان کے اہل خانہ اور دوسرے ملنے جلنے والوں کو تلاش کر کے ان کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، اور ضرورت کی صورت میں انہیں قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اسلام آباد میں کرونا سے متاثرہ افراد کے رابطوں کی ٹریکنگ اور ٹریسنگ میں ملوث ایک اہلکار نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں اومیکرون کے پہلے متاثرہ شہری کے خاندان کے افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، تاہم ان کے نتائج آنا باقی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ان کی بیوی، بچوں اور گھر میں رہائش پذیر دوسرے اہل خانہ کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ شخص کے ساتھ گھر میں رہنے والوں کے علاوہ ایسے دوسرے لوگوں کی بھی کھوج لگائی جا رہی ہے جن سے ان کا اس عرصے میں رابطہ رہا تھا۔
پاکستان میں اومیکرون ویریئنٹ
یاد رہےکہ پاکستان میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق 13 دسمبر کو کراچی میں ہوئی تھی، جہاں ایک خاتون کرونا وائرس کی افریقی قسم سے متاثر ہوئیں، تاہم وہ بعد ازاں ایک نجی اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد صحت یاب ہو گئیں تھیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان میں اومیکرون ویریئنٹ سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریبا 40 ہو گئی ہے، جن میں کراچی اور صوبہ بلوچستان میں سب سے زیادہ مریض بتائے جاتے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کی ویب سائٹ کے مطابق اب تک پاکستان میں کرونا وائرس کی تمام قسموں سے متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد تقریبا 13 لاکھ ہے، جبکہ اس موذی جرثونے کی وجہ سے ملک میں تقریبا 29 ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
اومیکرون ویریئنٹ کتنا خطرناک ہے؟
اسلام آباد میں کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والی ڈاکٹر سعدیہ کے مطابق کرونا وائرس کا اومیکرون ویریئنٹ جان لیوا جرثومہ نہیں ہے، تاہم یہ اپنے شکار کو دوسری قسموں کی نسبت جلد متاثر کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پہلے دو ویریئنٹ تھے ان کا انکیوبیشن پیرئیڈ 15 دن تھا، جب کہ ڈیلٹا ویریئنٹ چار روز میں مریض کو متاثر کرتا تھا، لیکن اومیکرون اس سے بھی جلدی انسانی جسم میں بیماری کا باعث بن جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اومیکرون ویریئنٹ سے متعلق اچھی خبر اس کی وجہ سے بیماری کا شدت اختیار نہ کرنا ہے۔
ڈاکٹر سعدیہ نے مزید بتایا: ’تاہم عمر رسیدہ افراد اور دل یا ایسی دوسری بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف کرونا وائرس کی تمام ویکسینیں موثر ہیں، جو ضرور لگوانا چاہیے، جب کہ دوسری احتیاطیں بشمول ماسک کا استعمال اور رش والی جگہوں سے دور رہنے جیسے ایس او پیز پر بھی عمل کرنا ضروری ہے۔‘