پاکستان میں آج کل بھارت کو سستے داموں پنک (گلابی) نمک کی برآمد کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم اپنے عروج پر ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان سے اونے پونے دام پر خرید کر بھارت پاکستانی نمک ہمالیہ برانڈ کے نام سے برطانیہ اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں برآمد کر کے اربوں ڈالر کما رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری اس مہم میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکن بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
زید حامد نے بھی اس مہم کی حمایت میں ٹویٹ کی ہے جس میں وہ لکھتے ہیں: ’یہ حقیقت ہے کہ نایاب اور خالص ترین چٹانی نمک خام حالت میں ٹرکوں کے ٹرک بھارت بھجوائے جا رہے ہیں اور وہ بھی اونے پونے داموں۔ بھارت اس کی دوبارہ پیکنگ اور برآمد کر کے اربوں ڈالر کما رہا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کو یہ پاگل پن روکنا چاہیے۔ [ہم] کتنے بیوقوف ہیں۔‘
This is a fact that this rare purest rock salt is exported to India by the truckloads in raw form at dirt cheap rate.
— Zaid Hamid (@ZaidZamanHamid) June 10, 2019
India repackages it, re-exports it & earn billions of $s.
PTI Govt MUST stop this insanity. We must export finished processed product ourselves.
How stupid !! pic.twitter.com/ayXNH0CZk5
ٹوئٹر پر کئی دیگر صارفین ’آورسالٹ آور ایسیٹ‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ بھارت کو نمک کی برآمد پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور یہ مطالبہ دن بدن زور ہی پکڑتا جا رہا ہے۔
کئی افراد نے تو اس میں عالمی سازش کا پہلو بھی ڈھونڈ نکالا ہے اور کئی اسے بھارت، اسرائیل کٹھ جوڑ قرار دے رہے ہیں۔
ایک صارف ایم تنویر نے تو وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے اس معاملے پر ہنگامی صورتحال نافذ کرنے کا مطالبہ کر ڈالا۔ انہوں نے بھارت پر نمک کی برآمد پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اس میں ملوث مافیا کے خلاف تحقیقات کی جانی چاہیے۔
@ImranKhanPTI
— M Tanveer (@mtanveer07) June 10, 2019
Prime minister please declare an emergency on banning an export of our pink salt to India.Also start an enquiry on mafia who is involve
There is big demand of our salt in international market from where we can earn billions of dollars.#OurSaltOurAsset
متنازع اداکارہ وینا ملک بھی اس بحث میں کُود پڑی ہیں جنہوں نے ٹویٹ کی کہ ’بھارت اس نمک کو فروخت کر کے اربوں [ڈالر] کما رہا ہے جبکہ پاکستان محض چند کروڑ! پاکستان گلابی نمک خام حالت میں فروخت کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب بھارت اسے برانڈ اور پیکنگ میں بیچ رہا ہے۔ بھارت کو گلابی نمک سستے داموں فروخت کرنا بند کیجیے۔‘
India is earning billions by selling this salt while Pakistan only earns a few crores!
— VEENA MALIK (@iVeenaKhan) June 8, 2019
Pakistan is selling pink salt in raw form on the other hand India is selling it as a brand with packing!
Stop selling pink salt to India for Less! #OurSaltOurAsset #HimalayanSalt
لیکن یہ سوال اہم ہے کہ کیا واقعی بھارت پاکستانی نمک کی برآمد سے اربوں ڈالر کما رہا ہے یا اس بارے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کی کھیوڑہ کان دنیا میں نمک کا دوسرا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔
تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو کھیوڑہ نمک کان کی دریافت سکندراعظم کے دور میں ہوئی تاہم برصغیر میں مغل دورِ حکومت میں یہاں سے باقاعدہ نمک کا حصول ممکن ہوا۔
ایک اندازے کے مطابق کھیوڑہ میں آٹھ کروڑ 20 لاکھ سے 60 کروڑ ٹن نمک کے ذخائر موجود ہیں اور یہاں سے سالانہ تین لاکھ 50 ہزار ٹن نمک نکالا جا رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدے کے ’شیڈیول بی‘ میں پاکستان سے برآمدات کی جانے والی مصوعات کی فہرست میں نمک شامل ہے۔
بزنس رپورٹر شہزاد پراچہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم میں مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے کیوں کہ بھارت کی آبادی ہی اتنی زیادہ ہے کہ پاکستان سے درآمد کیے جانے والے نمک کی کھپت اس کی اپنی منڈی میں بمشکل پوری ہوتی ہے کیوں کہ کھانوں میں استعمال کے ساتھ ہندو اپنی مذہبی رسومات میں بھی اس کا استعمال بڑے پیمانے پر کرتے ہیں۔
شہزاد پراچہ کے مطابق سوشل میڈیا پر چلنے والی رپورٹ کہ پاکستان حالتِ جنگ میں بھی بھارت کو نمک کی فراہمی معطل نہیں کر سکتا، جھوٹ کا پلندہ ہے۔
وزارت تجارت کے ایک اہلکار کے مطابق گلوبل انڈیکیشن لاء (جی آئی ایل) کی غیر موجودگی میں پاکستان براہ راست اپنے برانڈ سے نمک مغربی دنیا کو برآمد نہیں کر سکتا۔ اور یہی وجہ ہے کہ گلابی نمک کے سب سے بڑے ذخائر رکھنے کے باوجود یہ نمک برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں 20 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستانی اہلکار کے مطابق خطے میں نمک کی غیر قانونی تجارت اور گلوبل انڈیکیشن لاء کی غیر موجودگی میں پاکستان اس شعبے میں وہ مقام حاصل نہیں کر پایا جس کا وہ حق دار تھا اور یقینی طور پر اربوں ڈالر نہیں تو بھی کثیر زرِمبادلہ سے محروم ضرور ہے۔