امریکی بحریہ نے بحیرہ جنوبی چین میں گرنے والے اپنے ایف 35 جنگی طیارے کی باقیات کو نکالنے کے لیے ’انتظامات کرنے‘ شروع کر دیے ہیں۔
امریکی بحریہ کا ایف 35 سی لائٹننگ ٹو جنگی طیارہ پیر کو طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس کارل ونسن پر لینڈنگ کی ناکام کوشش کے دوران فلائٹ ڈیک سے نیچے سمندر میں جا گرا تھا، جس کے بعد 10 کروڑ پاؤنڈ (13 کروڑ سے زائد ڈالر) کا طیارہ اور اس میں نصب سٹیلتھ ٹیکنالوجی (خفیہ ٹیکنالوجی جس کی مدد سے طیارہ ریڈار پر کم یا بالکل نظر نہیں آتا) سمندر کی تہہ میں موجود ہے، جو کسی کے بھی ہاتھ لگ سکتا ہے۔
جاپان میں سیونتھ فلیٹ کے ایک ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو تصدیق کی کہ طیارے کی باقیات کو بحیرہ جنوبی چین سے نکالنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جس پر چین اپنی ریاست کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
اس سے قبل امریکہ نے بحیرہ روم میں گرنے والے ایف 35 بی طیارے کو نکالنے میں برطانیہ کی مدد کی تھی، جب ایسی رپورٹس مل رہی تھیں کہ روس ایف 35 طیارہ ’حاصل کرنا بہت پسند کرے گا۔‘
سیونتھ فلیٹ کے ترجمان لیفٹیننٹ نکلولس لنگو نے ایک بیان میں کہا: ’امریکی بحریہ بحیرہ جنوبی چین میں یو ایس ایس کارل ونسن پر حادثے کا شکار ہونے والے ایف 35 سی طیارے کو نکالنے کے انتظامات کر رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم ابھی اس بارے میں قیاس نہیں کرسکتے کہ پی آر سی (پیپلز رپبلک آف چائنا) کے اس معاملے میں کیا ارادے ہیں۔‘
روس کی طرح چین بھی نیٹو کے مشترکہ سٹرائیک فائٹر طیارے میں نصب ریڈار اور خفیہ سٹیلتھ ٹیکنالوجی کو حاصل کرنا چاہے گا۔
جب نومبر میں برطانیہ کا 10 کروڑ پاؤنڈ کا طیارہ سمندر میں گرا تو حکومت نے اسے نکالنے کے لیے امریکہ کی مدد طلب کی تھی اور دسمبر میں اس حوالے سے ایک خفیہ آپریشن ہوا تھا۔
ایک تصویر، جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ یہ کہاں سے شائع ہوئی، میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایف 35 بی طیارہ زیادہ تر ٹھیک حالت میں ہے، تاہم کاک پٹ واضح نہیں۔ تصویر میں طیارہ الٹا ہے اور اس کے ہتھیاروں کے کمپارٹمنٹ کا دروازہ کھلا اور لینڈنگ گیئر باہر ہیں۔
This is the wreckage of a British #F35B fighter salvaged from the #Mediterranean. pic.twitter.com/yH2tubCCJ3
— Military Armed Forces (@Military9Army) January 21, 2022
برطانوی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ طیارے میں موجود حساس آلات کو ’کوئی نقصان نہیں پہنچا۔‘
برطانوی ایف 35 کو سمندر کی سطح سے ایک میل (1.6 کلومیٹر) نیچے سے نکالے جانے کے نتیجے میں اس حوالے سے کچھ اشارہ ملتا ہے کہ امریکہ اپنا ایف 35 طیارہ کیسے نکال سکتا ہے۔
امریکی بحریہ کے پاس ایسا ساز و سامان موجود ہے، جو خاص طور پر پانی کے اندر سے سامان کی ریکوری کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کا ٹوڈ پنگر لوکیٹر 25 ایمرجنسی سگنلز کا پتہ لگا کر یہ جان سکتا ہے کہ کریش شدہ طیارہ کہاں ہے، جبکہ زیرسمندر چلنے والی ریموٹ کنٹرول گاڑیاں غبارے نما بیگز لگا کر باقیات کو سمندر یا پانی کی سطح تک لا سکتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی بحریہ کے مطابق گہرے سمندر میں استعمال کے لیے کرو 21 ریموٹلی آپریٹڈ وہیکل 20 ہزار فٹ تک کی گہرائی تک جا سکتی ہیں۔
سطح پر واپس لائے جانے کے بعد ہی فلائٹ ریکارڈر کی مدد سے پتہ چل سکے گا کہ ایف 35 لینڈنگ کی کوشش کے دوران کیسے کریش ہوا۔
ریئر ایڈمرل جے ٹی اینڈرسن نے ایک بیان میں کہا کہ یو ایس ایس کارل ونسن دو طرفہ کیریئر آپریشنز میں ابراہم لنکن کیریئر سٹرائیک گروپ کے ساتھ حصہ لے رہا تھا، جس سے ’ایک بحریہ کے طور خطے میں استحکام قائم رکھنے اور غلط اثر اندازی کے انسداد کا ہمارا عزم ظاہر ہوتا ہے۔‘
سیونتھ فلیٹ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک بیان میں کہا کہ جنگی جہاز کے فلائٹ ڈیک سے ٹکرانے سے قبل ہی ایف 35 سی کے پائلٹ نے سیٹ ایجیکٹ کرلی اور انہیں بعد میں ہیلی کاپٹر کی مدد سے ڈھونڈ لیا گیا۔
پائلٹ اور جہاز پر موجود چھ دیگر اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے چار کو جہاز پر ہی طبی امداد دے دی گئی اور تین کو علاج کے لیے فلپائن لے جایا گیا۔ منگل کی صبح تک ان کی حالت بہتر تھی۔
© The Independent