امریکہ کی سپیشل آپریشنز فورسز نے جمعرات کو شمال مغربی شام میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے تحت ایک بڑی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں رہائشیوں اور ایکٹوسٹس کے مطابق عام شہریوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔
اس کارروائی کو امریکہ محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے ’کامیاب مشن‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ یہ مشن کامیاب رہا۔ ’کوئی امریکی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مزید معلومات دستیاب ہوتے ہی فراہم کی جائیں گی۔‘
متعدد رہائشیوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ترکی کی سرحد کے قریب شامی باغیوں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب کے گاؤں آتمے میں جس مکان پر امریکی فورسز نے چھاپہ مارا، اس کے قریب انہوں نے جسمانی اعضا بکھرے ہوئے دیکھے۔
مقامی رہائشیوں نے انتقامی کارروائیوں کے خوف سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کارروائی میں ہیلی کاپٹر، دھماکے اور مشین گن سے فائرنگ کا بھی استعمال کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ’آپریشن کے دوران کم از کم نو افراد مارے گئے، جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔‘
دوسری جانب جائے وقوعہ کا دورہ کرنے والے ایک مقامی صحافی احمد راحل نے اے پی سے گفتگو میں 12 لاشیں دیکھنے کی اطلاع دی۔ دیگر افراد مبینہ طور پر ملبے کے نیچے دبے ہوئے تھے۔
پینٹاگون نے اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ چھاپے کا ہدف کون تھا، جبکہ زمین پر موجود دشمن یا عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا گیا۔ تاہم واضح رہے کہ ادلب شدت پسند تنظیم القاعدہ کے کئی سرکردہ کارندوں اور دیگر جنگجو گروپوں کا گڑھ ہے۔
علاقے کے رہائشیوں اور سماجی کارکنوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ امریکی افواج نے لاؤڈ سپیکر کا استعمال کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے کہا تھا۔ انہوں نے اس چھاپے کو اکتوبر 2019 میں داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے بعد سب سے بڑی کارروائی قرار دیا۔
دوسری جانب کارروائی میں شامل ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو فوجی آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ ’کم از کم ایک بڑا دھماکہ ہوا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’کارروائی میں شامل ایک ہیلی کاپٹر میں میکینیکل خرابی پیدا ہوئی اور اسے زمین پر اڑانا پڑا۔‘
آبزرویٹری نے کہا کہ ہیلی کاپٹروں کا استعمال کرتے ہوئے امریکی قیادت میں اتحادی فورسز کے دستے اس علاقے میں اترے اور ایک گھر پر حملہ کیا، جہاں فورسز کی زمین پر جنگجوؤں سے جھڑپ ہوئی۔
ادلب میں مقیم ایک کارکن طاہر العمر نے بھی تصدیق کی کہ انہوں نے جنگجوؤں اور امریکی فوج کے درمیان جھڑپیں دیکھی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فوجی آپریشن کے سوشل میڈیا پر بھی چرچے رہے اور اس علاقے سے ٹویٹس کے ذریعے لوگ بتا رہے تھے کہ کس طرح آتمے کے قریب ایک عمارت کے ارد گرد ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کی گئی۔ فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ کہ متعدد ڈرون سرمدا شہر اور سلواہ گاؤں کے گرد چکر لگا رہے تھے، جو چھاپے کے مقام کے بالکل شمال میں ہیں۔
یہ خفیہ آپریشن ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب داعش شام اور عراق میں کئی سالوں کی لڑائی کے بعد 2019 میں خلافت کے قیام کی کوشش ناکام ہونے کے بعد واپسی کی کوشش کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
حالیہ مہینوں میں اس گروپ نے خطے میں حملوں کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں گذشتہ ماہ کے آخر میں شمال مشرقی شام میں ایک جیل پر قبضہ کرنے کے لیے حملہ بھی شامل ہے۔
امریکی حمایت یافتہ کرد فورس نے پیر کو کہا تھا کہ گویران جیل، جسے السینا جیل بھی کہا جاتا ہے، اب مکمل طور پر اس کے کنٹرول میں ہے۔ دوسری جانب سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے کہا کہ داعش کی سازش کو ناکام بنانے کی کوششوں میں ان کے 120 سے زیادہ جنگجو اور جیل کارکن مارے گئے۔ اس جیل میں داعش کے کم از کم تین ہزار قیدی ہیں۔
جیل توڑنے کی کوشش اس شدت پسند گروپ کی طرف سے 2019 میں داعش کی شکست کے بعد کی جانے والی سب سے بڑی کارروائی تھی۔
امریکی قیادت میں اتحادی فورسز نے حالیہ برسوں میں کئی مواقع پر ہائی پروفائل عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے، جس کا مقصد امریکی حکام کے مطابق خراسان گروپ کے نام سے جانے جانے والے ایک خفیہ سیل کے خلاف کارروائی ہے، جو بیرونی حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
رواں برس کے شروع میں شام میں امریکی فضائی حملے میں القاعدہ کا دوسرے نمبر کا کمانڈر اور اسامہ بن لادن کا سابق معاون ابو الخیر المصری مارا گیا تھا۔