مشرق وسطیٰ میں خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں باغیوں کے آخری گڑھ ادلیب میں ہفتے کو سرکاری افواج کی گولہ باری سے سات بچوں سمیت نو شہری ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام میں جنگ کی نگرانی کرنے والی عالمی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ ادلیب کے جنوب میں جبل الزوویہ کے متعدد مقامات پر گولہ باری کی گئی جس سے ہلاکتوں کے علاوہ 15 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے۔
نگران ادارے نے مزید بتایا کہ تازہ ترین حملے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد یعنی ایک شخص، اس کی بیوی اور ان کے تین بچے ابلن گاؤں میں مارے گئے جب کہ بلیون گاؤں میں دو بچے اور بالشوون گاؤں میں دو چھوٹی لڑکیاں ماری گئیں۔
بالشون گاؤں میں ایک اور بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
ابلن گاؤں میں حملے میں مارے گئے پورے خاندان کی کمبل میں لپٹی لاشیں مقامی ہیلتھ ڈسپنسری میں پہنچائی گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے ایف پی کے فوٹوگرافر نے بتایا کہ ڈسپنسری کی نرسوں اور دیگر افراد نے لاشوں کی تدفین سے پہلے ان کے کفن کا انتظام کیا۔
ادلیب کے محکمہ صحت کے مطابق ابلن میں اپنے تین بچوں اور بیوی کے ساتھ مارا گیا شخص محکمے کی ایک شاخ میں ملازم تھا۔
ادلیب میں ہفتے کو ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد مارچ 2020 میں باغیوں کو سرکاری افواج کے حملوں سے بچانے کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔
لیکن سرکاری فوجیں باغیوں کے اس گڑھ پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے شامی حکومت کے اتحادی روس اور باغیوں کے حمایتی ترکی کی مدد سے طے پائے گئے جنگ بندی کے معاہدے کی کئی بار خلاف ورزی کر چکی ہیں۔
نگران ادارے کے مطابق گذشتہ ہفتوں کے دوران روسی جنگی طیاروں نے شامی فورسز کے ساتھ مل کر جنوبی ادلیب کے کئی علاقوں کو نشانہ بنایا۔
شام میں 2011 سے جاری جنگ میں اب تک تقریباً پانچ لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔