وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کے روز کہا ہے کہ روس ایک تنازعہ شروع کرتے ہوئے’کسی بھی دن‘ یوکرین پر حملہ کرسکتا ہے، جس کی’بھاری انسانی قیمت‘ ہوگی۔
صدر جو بائیڈن کے سینیئر مشیر نے یہ سخت وارننگ ایک ایسے وقت میں جاری کی ہے، جب ایک دن قبل ہی امریکی حکام کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ روس نے کم از کم 70 فیصد فوجی طاقت جمع کرلی ہے، جس کا مقصد ممکنہ طور پر اس ماہ کے وسط تک صدر ولادی میر پوتن کو یوکرین پر مکمل حملے کا اختیار دینا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جیک سلیوان نے کہا کہ ’اگر جنگ شروع ہوئی تو یوکرین کو اس کی بہت زیادہ انسانی قیمت چکانے پڑے گی لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہماری تیاریوں اور ہمارے ردعمل کی بنیاد پر روس کو اس کی سٹریٹیجک قیمت چکانے پڑے گی۔‘
اتوار کو تین ٹاک شوز میں شرکت کے دوران انہوں نے براہ راست ان اطلاعات پر کوئی بات نہیں کہ وائٹ ہاؤس نے قانون سازوں کو آگاہ کیا ہے کہ مکمل روسی حملے کے نتیجے میں یوکرینی دارالحکومت کیف پر فوری قبضہ کیا جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر 50 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔
امریکی حکام، جنہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، نے ایسے اشارے دیے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن آنے والے ہفتوں میں یوکرین پر حملہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم یہ حملہ کتنا بڑا اور مہلک ہوسکتا ہے اس کا اندازہ نہیں ہے۔
تاہم حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سفارتی حل ممکن نظر آتا ہے۔
ان فوجی اشاریوں میں روس کی سٹریٹیجک جوہری افواج کی ایک مشق بھی شامل ہے، جو عام طور پر ہر موسم خزاں میں منعقد ہوتی ہے، جسے فروری کے وسط سے مارچ تک ری شیڈول کیا گیا۔ امریکی حکام اس اقدام کو حملے کے لیے سب سے زیادہ ممکنہ وقت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
امریکی انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں اس حوالے سے وارننگز بڑھا دی ہیں کہ بہت زیادہ توقع ہے کہ روس یوکرینی علاقے پر پیش قدمی کا ارادہ رکھتا ہے۔
گذشتہ ہفتے جو بائیڈن انتظامیہ نے انٹیلی جنس نتائج کی بنیاد پر کہا تھا کہ روس نے یوکرینی افواج کی جانب سے جعلی حملوں کا ایک وسیع منصوبہ بنایا ہے، جسے روس اپنے پڑوسی ملک کے خلاف فوجی کارروائی کے بہانے کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس سکیم میں ایک گرافک پروپیگنڈا ویڈیو پیش کرنا شامل ہے، جس میں نقلی دھماکوں کو دکھایا جائے گا اور غمزدہ سوگواروں کی عکاسی کرنے کے لیے اداکاروں اور لاشوں کا استعمال کیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا: ’یہ اتنا جلدی بھی ہوسکتا ہے جیسے کل یا کچھ ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ولادی میر پوتن نے ’فوجی تعیناتیوں کے ساتھ خود کو ایک ایسی پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے تاکہ وہ کسی بھی وقت یوکرین کے خلاف جارحانہ کارروائی کر سکیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو امید ہے کہ روس سفارت کاری کے ذریعے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرے گا۔
سلیوان کے مطابق: ’اہم بات یہ ہے کہ امریکہ کو سی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے اور اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کی ضرورت ہے اور وہ تیار ہے۔‘
ایوان خارجہ کی کمیٹی میں سب سے بڑے رپبلکن ٹیکساس کے نمائندے مائیکل میک کاول نے گذشتہ ہفتے ایک کلاسیفائیڈ بریفنگ میں شرکت کے دوران روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا تھا: ’میں کہوں گا کہ ماحول تیار ہے۔ امکان زیادہ ہے۔ میرے خیال میں پھندا تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ اس وقت یوکرین کے ارد گرد ہے جب ہم بات کر رہے ہیں۔ یہ خطرناک لمحات ہیں۔‘
اقوام متحدہ میں بائیڈن کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ انتظامیہ اب بھی سفارتی حل کی خواہاں ہے لیکن’اس کے ساتھ ساتھ ہم جانتے ہیں کہ روس کی تیاری جاری ہے اور ہم سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔‘
دوسری جانب یوکرین پر روسی حملے کے خدشات کے پیش نظر جو بائیڈن کے 1700 فوجیوں کی تعیناتی کے احکامات کے بعد امریکی ایلیٹ فوجی سازوسامان کے ساتھ اتوار کے روز یوکرین کے ساتھ سرحد کے قریب جنوب مشرقی پولینڈ میں اترے ہیں۔
82 ویں ایئربورن ڈویژن کے مزید سینکڑوں فوجیوں کے رزیزوو-جسیونکا ہوائی اڈے پر پہنچنے کی توقع ہے۔ امریکی فضائیہ کا بوئنگ سی 17 گلوب ماسٹر طیارہ چند درجن فوجی اور گاڑیاں لے کر آیا ہے۔
اس ڈویژن کے کمانڈر میجر جنرل کرسٹوفر ڈوناہیو نے ہوائی اڈے پر کہاـ ’یہاں پولینڈ میں ہماری قومی شراکت یورپ میں اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ ہماری یکجہتی کو ظاہر کرتی ہے اور ظاہر ہے کہ غیر یقینی کے اس دور میں ہم جانتے ہیں کہ ہم ایک ساتھ مضبوط ہیں۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ، رومانیہ اور جرمنی میں تعینات اضافی امریکی فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے درمیان نیٹو کے مشرقی حصے کے ساتھ امریکہ کے عزم کا مظاہرہ کریں۔ نیٹو کے مشرقی رکن پولینڈ کی سرحدیں روس اور یوکرین دونوں سے ملتی ہیں جبکہ رومانیہ کی سرحدیں یوکرین سے ملتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈویژن تیزی سے 18 گھنٹوں کے اندر تعینات ہوسکتا ہے اور اہم مقاصد کو محفوظ بنانے کے لیے پیراشوٹ حملے کرسکتا ہے۔
دوسری جانب بائیڈن پیر کو وائٹ ہاؤس میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
شولز نے کہا ہے کہ ماسکو حملے کی صورت میں ’زیادہ قیمت‘ ادا کرے گا لیکن ان کی حکومت کو یوکرین کو مہلک ہتھیاروں کی فراہمی سے انکار، مشرقی یورپ میں اپنی فوج کو بڑھانے اور یہ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے کہ وہ روس کے خلاف کون سی پابندیوں کی حمایت کرے گا۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں کو پوتن کے ساتھ بات چیت کے لیے پیر کو ماسکو پہنچنا تھا اور آنے والے دنوں میں جرمن چانسلر اولاف شولز بھی وہاں موجود ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق جو بائیڈن اور میکرون نے اتوار کے روز فون پر بات چیت کی جس میں ’یوکرین کی سرحدوں پر روس کی جانب سے مسلسل فوجی اضافے کے جواب میں سفارتی کوششوں‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سلیوان نے اس حوالے سے یقین ظاہر کیا کہ اگر روس یوکرین پر مزید حملہ کرتا ہے تو روس سے جرمنی تک نورڈ سٹریم 2 گیس پائپ لائن کا آپریشن ’آگے نہیں بڑھے گا۔‘ اس پائپ لائن کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے لیکن ابھی تک گیس کی فراہمی شروع نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ سچ ہے کہ جرمنی نے یوکرین کو ہتھیار نہیں بھیجے ہیں لیکن امریکہ کے بعد وہ یورپ میں یوکرین کے لیے بڑا عطیہ دہندہ ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’نیٹو کے 30 اتحادیوں کے ساتھ ہمارے اتحاد وں کی نوعیت کے بارے میں بڑی بات یہ ہے کہ مختلف اتحادی اس کے مختلف ٹکڑے کرنے جا رہے ہیں۔‘