ایک ’تصویر کی تصویر‘ جس میں برطانوی شاہی خاندان کے 41 سالہ وارث شہزادہ اینڈریو کا بازو ایک 17 سالہ لڑکی کی برہنہ کمر کے گرد بے ساختہ لپٹا ہوا ہے، جب پہلی بار 2011 میں منظر عام پر آئی تو شاہی خاندان میں حیرت کی لہر دوڑ گئی تھی۔
عین ممکن ہے کہ 11 سال بعد یہ تصویر 2022 کے آخر میں نیویارک کی ایک سول عدالت میں شہزادہ اینڈریو کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے میں اہم ثبوت ہوگی۔
امریکی خاتون ورجینیا جوفرے شہزادہ اینڈریو پر جان بوجھ کر جذباتی نقصان اور دھوکے کے الزام میں مقدمہ کر رہی ہیں، جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں 2001 میں تین بار شہزادے کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
شہزادہ اینڈریو، جو اب 61 سال کے ہیں، نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے اور عدالتی دستاویزات میں اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے دفاع میں ورجینیا کی یادداشت کی غلط فہمی، ان کے بدلتے ہوئے بیانات اور جیفری ایپسٹین کی ’بدسلوکی کی سلطنت‘ میں مبینہ کردار کو پیش کریں گے۔
ڈیوک آف یارک اور ان کے حامیوں نے تصویر کی صداقت پر شک ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ جعلی ہے، فوٹو شاپ کی گئی تھی، یا یہاں تک کہ فریم میں کوئی ’آئرش باڈی ڈبل‘ ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اصل تصویر ایف بی آئی کے پاس ہے اور اسے شہزادے یا ورجینیا کے وکیلوں کی طرف سے طلب کیا جاسکتا ہے۔
’اپنی والدہ کو دکھانے کے لیے مجھے کچھ چاہیے تھا‘
ورجینیا 2000 میں جب 16 سال کی تھیں تو گزلین میکسویل کے ساتھ ایک اتفاقیہ ملاقات کے بعد جیفری ایپسٹین کے گرداب میں پھنس گئیں۔ گزلین کو دسمبر میں فلوریڈا کے پام بیچ مارا-لاگو میں نوجوان لڑکیوں کی ایپسٹین کے لیے گرومنگ کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
ورجینیا نے بیانات اور عوامی انٹرویوز میں بتایا ہے کہ کس طرح ایپسٹین نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اپنے دوستوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کے لیے فلوریڈا سے مین ہٹن، نیو میکسیکو اور امریکی جزائر ورجن میں ان کی جائیدادوں کے دوروں پر بھیجا۔
ورجینیا نے اُس رات لی گئی تصویر کے بارے میں تفصیلی بیان 2019 میں بی بی سی کے پروگرام پینوراما میں دیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ کیسے وہ 10 مارچ 2001 کو شہزادہ اینڈریو، میکسویل اور ایپسٹین کے ساتھ وسطی لندن کے ٹریمپ نائٹ کلب میں تھیں۔
ان کے بقول شہزادہ اینڈریو نے ان کے لیے ڈرنک خریدی اور دونوں نے ایک ساتھ رقص کیا، جس کے بعد وہ الگ الگ گاڑیوں میں لندن کے علاقے بیلگراویا میں میکسویل کے گھر گئے۔
ورجینیا نے کہا کہ گھر جاتے ہوئے انہیں میکسویل کی طرف سے ’اینڈریو کے لیے وہی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جو میں جیفری کے لیے کرتی ہوں۔‘
’مجھے یہ بالکل اچھا نہیں لگا۔ مجھے شاہی خاندان سے اس کی توقع نہیں تھی۔‘
اس سے قبل انہوں نے اخبار ’میل آن سنڈے‘ کو بتایا کہ وہ چاروں میکسویل کے فلیٹ میں گئے اور انہوں نے ایپسٹین سے کہا کہ وہ ’شہزادے کے ساتھ میری تصویر کھینچیں۔‘
انہوں نے کہا: ’میں اپنی ماں کو دکھانے کے لیے کچھ چاہتی تھی۔‘
شہزادہ اینڈریو، جو کسی بھی غلط کام کی تردید کرتے ہیں، نے تصویر کی صداقت پر سوال اٹھایا ہے۔
انہوں نے 2019 میں بی بی سی کے نیوز نائٹ شو کو بتایا: ’ہم نے جو تحقیقات کی ہیں ان سے آپ یہ ثابت نہیں کر سکتے کہ یہ تصویر جعلی ہے یا نہیں کیونکہ یہ تصویر کی تصویر ہے۔‘
میکسویل، جو جنسی سمگلنگ کے الزام میں سزا کی منتظر ہیں، بھی اس سے قبل دعویٰ کر چکی ہیں کہ یہ تصویر جعلی ہوسکتی ہے۔
2016 میں ورجینیا کے اپنے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کے سلسلے میں میکسویل نے جو بیان دیا تھا، اس میں انہوں نے کہا تھا کہ ارد گرد کا ماحول ’مانوس‘ نظر آتا ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا: ’ہم واقعی تصویرکو ثابت نہیں کر سکتے۔‘
’میں نہیں جانتی کہ یہ سچ ہے یا نہیں، یہ ایک حقیقی تصویر ہے یا نہیں۔‘
شہزادہ اینڈریوکی سابق گرل فرینڈ لیڈی وکٹوریہ ہروی نے اس ہفتے سازشی نظریات میں مزید اضافہ کر دیا جب انہوں نے اپنے ایک لاکھ 13 ہزار فالوورز والے انسٹاگرام کی سٹوریز پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ تصویر میں ایک ’آئرش باڈی ڈبل‘ کو فوٹوشاپ کیا گیا ہے۔
وکٹوریہ ہروی کے غیر مصدقہ دعوؤں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید ایک اور شخص کے فریم کو تصویر میں تبدیل کیا گیا تھا اور اس پر شہزادہ اینڈریو کے سر کو لگا دیا گیا۔ ہروی کے مطابق اصل تصویر نومی کیمبل کی سالگرہ کی تقریب کے دوران فرانس کے جنوب میں ایک یاٹ پر لی گئی تھی۔
ورجینیا نے ہمیشہ اصرار کیا ہے کہ تصویر ’مستند‘ تھی اور کہا کہ انہوں نے اصل تصویر2011 میں ایف بی آئی کو دی تھی۔
دی انڈپینڈنٹ نے اس کی تصدیق کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایف بی آئی سے رابطہ کیا ہے۔
’اگر یہ جعلی تھی تو شہزادہ اینڈریو مقدمہ کیوں نہیں کر رہے؟‘
ورجینیا نے 2002 میں تھائی لینڈ میں اپنے شوہر رابرٹ سے ملنے کے بعد ایپسٹین اور میکسویل سے تمام رابطے ختم کر دیے تھے۔
2011 تک وہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے تقریباً 66 کلومیٹر شمال میں واقع ایک چھوٹے سے ساحلی شہر گلینڈننگ ویلی میں ایک نئی زندگی شروع کرچکی تھیں۔
ایپسٹین کی جنسی جرائم کے بارے میں ایف بی آئی کی نئی تحقیقات کی افواہیں شروع ہونے کے بعد ’میل آن سنڈے‘ کی صحافی شیرون چرچر کو ورجنیا تک پہنچا دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اخبار کے مطابق وہ ایپسٹین اور ان طاقتور دوستوں سے خوفزدہ تھیں، جن کا راز انہوں نے ایک دہائی سے چھپا رکھا تھا، وہ شروع میں اپنے ماضی کے بارے میں کھل کر بات کرنے سے گریزاں تھیں۔
لیکن بالآخر انہوں نے رضامندی ظاہر کی اور ’نوعمری میں لی گئی تصاویر‘ کو جمع کیا، جس میں ایپسٹین اور میکسویل کے ساتھ سفر کے برسوں کو دکھایا گیا تھا۔
انہیں انٹرویو کے لیے ایک لاکھ 60 ہزار ڈالر (ایک لاکھ 20 ہزار پاؤنڈ) ادا کیے گئے تھے۔
ان میں ورجینیا اور میکسویل کے ساتھ شہزادہ اینڈریو کی تصویر بھی شامل تھی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایپسٹین کیمرے کے پیچھے تھے۔
نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک فری لانس فوٹوگرافر مائیکل تھامس نے ورجینیا سے ملنے آسٹریلیا کا سفر کیا۔ انہیں یاد ہے کہ کیسے ورجنیا نے تصاویر کے ایک بنڈل سے شہزادہ اینڈریو کی تصویر کو نکالا۔
مائیکل تھامس نے ای میل کے ذریعے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ یہ ایک عام پرنٹ تھا، جس کو نیگیٹوز کے دور میں کسی عام کیمسٹ کے پاس جا کر دوبارہ بھی حاصل کیا جا سکتا تھا۔
ورجینیا اس تصویر کے اثرات کو نہیں سمجھ سکی تھیں اور انہوں نے اسے اپنے سفر کی دیگر تصاویر کے ساتھ ایک بنڈل میں رکھا تھا۔
مائیکل تھامس نے مزید کہا: ’میں یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ اگر یہ جعلی تھی تو شہزادہ اینڈریو دنیا کے ہر میڈیا آؤٹ لیٹ پر مقدمہ کیوں نہیں کر رہے جنہوں نے اس تصویر کو چلایا؟‘
’دن کے آخر میں، میں نے صرف ایک تصویر کی نقل کی، میں نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ یہ اس سب میں تبدیل ہو جائے گا۔ کسی بھی مرحلے پر مجھے کبھی شک نہیں ہوا کہ یہ ایک حقیقی تصویر ہے۔ ‘
2019 میں جاری ہونے والی تصاویر کے ایک ان کروپڈ ورژن میں فریم کے نیچے دائیں ہاتھ کے کونے میں ایپسٹین کی انگلی یا انگوٹھا نظر آیا۔
اس میں میکسویل کے ساتھ والی دیوار پر لٹکے ہوئے فن پارے کا ایک ٹکڑا بھی تھا، جسے تصویر کی تصدیق کرنے کی کوشش میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
© The Independent