برطانوی میڈیا کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملکہ الزبتھ کے کزن شہزادہ مائیکل آف کینٹ ذاتی فائدے کے عوض سرمایہ کاروں کو کریملن تک رسائی کی پیش کش کرتے ہوئے پکڑے گئے۔
سنڈے ٹائمز اور چینل فور کی جانب سے یہ ’شرم ناک دعوے‘ ایک ایسے وقت میں سامنے آئے جب لندن اور ماسکو کے مابین تعلقات انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔
خاص طور پر انگلینڈ میں سابق روسی جاسوس کو 2018 میں زہر دینے کے واقعے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔
شہزادہ مائیکل نے ایک ورچوئل اجلاس میں جنوبی کوریا کے سرمایہ کاروں کے روپ میں کام کرنے والے انڈر کور نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ ایک دن میں 10 ہزار پاؤنڈز کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مصاحبین کی ’خفیہ‘ نمائندگی کر سکتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے چینل فور کے ’ڈسپیچز‘ پروگرام اور ہفتہ وار اخبار نے جنوبی کوریا کی ایک جعلی سونے کی کمپنی ’ہاؤس آف ہیڈونگ‘ کا ڈھونگ رچایا تھا۔
شہزادے مائیکل نے کہا کہ وہ کمپنی کو دو لاکھ ڈالرز کے عوض ریکارڈ شدہ تقریر کے ذریعے شاہی توثیق بھی دے سکتے ہیں جس کے بیک ڈراپ میں ان کا ’کینسنٹن پیلس‘ گھر ہو گا۔
خفیہ نامہ نگاروں کے ساتھ ایک ریکارڈ شدہ ملاقات میں ان کے کاروباری شراکت دار لارڈ ریڈنگ نے شہزادے کو ’روس میں ملکہ برطانیہ کا غیر سرکاری سفیر‘ قرار دیا۔
انہوں نے مبینہ طور پر کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ یہ قدرے احتیاط کی بات ہے، ہم یہاں نسبتا محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ دنیا کو اس کا علم ہو لیکن اگر آپ میری بات مانیں تو ان (شہزادہ مائیکل) کے صدر پوتن کے ساتھ خالصتاً کاروباری وجوہات کی بنا پر تعلقات ہیں۔‘
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ریڈنگ نے پوتن تک رسائی کے عوض رقم کمانے کے لیے 2013 میں کینسنٹن پیلس میں ایک تقریب کا استعمال کیا تھا جس میں شہزادے مہمان تھے۔
اس تقریب میں روسی رہنما سے مستقبل میں ذاتی طور پر ملاقات کا موقع فراہم کرنے کی پیش کش کی گئی تھی۔
شہزادہ مائیکل کے دفتر نے برٹش پریس ایسوسی ایشن کو بتایا کہ ان کے پوتن کے ساتھ کوئی خاص تعلقات نہیں اور انہیں کوئی عوامی فنڈ بھی نہیں ملتا۔
وہ ایک کنسلٹنسی کمپنی کے ذریعے اپنی زندگی بسر کرتے ہیں جو وہ گذشتہ 40 سالوں سے چلا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا گیا: ’ان کی آخری ملاقات جون 2003 میں ہوئی تھی اور اس کے بعد سے شہزادہ مائیکل کا ان سے یا ان کے دفتر سے کوئی رابطہ نہیں رہا۔ اور یہ کہ لارڈ ریڈنگ ان کے محض ایک اچھے دوست ہیں۔‘
دوسری جانب لارٖڈ ریڈنگ نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے۔
انہوں نے کہا: ’مجھ سے ایک غلطی ہوئی ہے اور میں نے غلط وعدہ کیا اور اس کے لیے مجھے واقعتا افسوس ہے۔‘
78 سالہ شہزادے کو 2009 میں روس کے آرڈر آف فرینڈشپ سے نوازا گیا تھا جب پوتن روس کے وزیر اعظم تھے۔