امریکہ میں ایک جج کی جانب سے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے بیٹے شہزادہ اینڈریو کے خلاف جنسی استحصال کے کیس کی سماعت کی اجازت دینے کے بعد ملکہ نے شہزادے سے ان کے اعزازی فوجی عہدے اور شاہی سرپرستی واپس لے لی ہے۔
بکنگھم محل نے اعلان کیا ہے کہ ڈیوک آف یارک پرنس اینڈریو اب اس کیس میں اپنا دفاع ایک ’نجی شہری‘ کے طور پر کریں گے۔ یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ انہیں اب ہز رائل ہائنس (ایچ آر ایچ) کے خطاب سے مخاطب نہیں کیا جائے گا۔
شاہی خاندان کے لیے ایک اور برے دن میں شاہی درباریوں نے بادشاہت کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کی کوشش میں ڈیوک آف یارک کو ان کی سرکاری شاہی ذمہ داریوں سے ہٹا دیا ہے اور انہیں خاندان سے بھی دور کیا ہے۔
محل سے جاری ایک بیان میں کہا گیا: ’ملکہ کی اجازت اور رضامندی سے ڈیوک آف یارک کے فوجی عہدے اور شاہی سرپرستی ملکہ کو واپس کر دی گئی ہے۔ ڈیوک آف یارک کسی عوامی فرائض کی انجامی میں حصہ نہیں لیں گے اور اس کیس کا نجی شہری کے طور پر دفاع کریں گے۔‘
ڈیوک، جو برطانوی فوج کے سب سے پرانے دستے گرینڈیئر گارڈز کے کرنل ہیں، کے سب موجودہ عہدے شاہی خاندان کے دیگر اراکین کو دے دیے جائیں گے، جن کا اعلان ابھی ہونا باقی ہیں۔
معلوم ہوتا ہے کہ ڈیوک آف یارک اینڈریو کے بارے میں یہ فیصلہ ونڈسر خاندان میں بحث و مباحثے کے بعد لیا گیا، جس سے تاثر ملتا ہے کہ خاندان کے سینیئر ارکان اس میں شامل تھے۔
ان کے پاس دیگر فوجی اعزازات میں رائل ایئر فورس لوسی ماؤتھ کے اعزازی ایئر کوموڈور، رائل آئرش رجمنٹ کے کرنل اِن چیف، سمال آرمز سکول کور کے کرنل اِن چیف، فلیٹ ایئر آرم کے کوموڈور اِن چیف، رائل ہائی لینڈ فیوزیلیئرز کے رائل کرنل، ملکہ برطانیہ کی رائل لانسز کے نائب کرنل اِن چیف اور سکاٹ لینڈ کی رائل رجمنٹ کے رائل کرنل شامل تھے۔
ورجنیا جوفرے نامی خاتون نے امریکہ میں شہزادہ اینڈریو پر کیس دائر کر رکھا ہے، جس میں ان کا الزام ہے کہ اینڈریو نے ان پر جنسی حملہ کیا جب وہ نوعمر یونی ٹین ایجر تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ 17 سال کی تھیں اور امریکی قانون کے مطابق نا بالغ تھیں جب انہیں سزایافتہ مجرم جیفری ایپسٹین نے اینڈریو کے ساتھ جنسی عمل کے لیے سمگل کیا۔ اینڈریو ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی جج کی جانب سے مقدمے کی سماعت کی اجازت دینے کا مطلب ہے کہ اگر دونوں فریقین میں تصفیہ نہیں ہوتا تو اینڈریو کو امریکہ میں مقدمے میں بیان دینے کے لیے پیش ہونا پڑے گا، جو ستمبر میں شروع ہو سکتا ہے۔
جوفرے کی اینڈریو اور ان کی دوست گزلین میکسویل (ایپسٹین کی ساتھی جن پر بھی جنسی سرگرمیوں کے لیے انسانی سمگلنگ کا مقدمہ چل رہا ہے) کے ساتھ تصاویر موجود ہیں، جو اس وقت کی ہیں جب اینڈریو اور جوفرے کے مبینہ تعلقات قائم ہوئے۔
میکسویل کو گذشتہ ماہ ان الزمات میں مجرم پایا گیا، جن کے مطابق وہ کم عمر لڑکیوں کو ایپسٹین کی مختلف ملکیتی جگہوں پر جانے کے لیے راغب کرتی تھیں جہاں ایپسٹین اور کبھی کبھی ان کے ساتھی ان لڑکیوں کا جنسی استحصال کرتے تھے۔ میکسویل کے وکلا نے اب کہا ہے کہ وہ ورجنیا جوفرے کے مقدمے میں شامل معلومات کو چھپانے کی کوشش نہیں کریں گے، جس میں 2015 کے ایک سول کیس میں آٹھ نام بھی شامل ہیں۔
جوفرے کے وکیل ڈیوڈ بوئز نے کہا ہے کہ ان کی موکل کو اینڈریو کے ساتھ ’محض مالی تصفیے‘ میں دلچسپی نہیں، جس سے لگتا ہے کہ انہیں اپنا نام کلیئر کرنے کے لیے ایک لمبی اور ممکنہ طور پر شرمندگی کا باعث قانونی کارروائی سے گزرنا پڑے گا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بوئز نے کہا: ’میرے خیال سے جو بات اہم ہونے والی ہے، وہ یہ ہے کہ یہ فیصلہ انہیں اور ان کے الزام پر سوالات کو ختم کرتا ہے۔ میرا نہیں خیال انہیں ایک مکمل مالی تصفیے میں دلچسپی ہے۔‘
وکیل نے تاثر دیا ہے کہ شاہی خاندان کے دیگر افراد کو بھی بیان دینے کے لیے بلایا جا سکتا ہے، جن میں شہزادہ ہیری، میگن مارکل، شہزادہ چارلس اور اینڈریو کی سابقہ اہلیہ سارہ فرگیوسن شامل ہیں۔
اس سے قبل جمعرات کو شاہی بحریہ، ایئرفورس اور فوج کے 150 سے زائد سابق اراکین نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے، جس میں ملکہ سے درخواست کی گئی تھی کہ شہزادہ اینڈریو سے ان کے اعزازی فوجی عہدے واپس لے لیں۔
سابق فوجیوں کے ایک گروپ نے کہا کہ وہ ’ناراض اور غصہ‘ ہیں کہ اینڈریو کے پاس اب بھی کئی فوجی ٹائٹل اور عہدے ہیں، بشول رائل نیوی کے وائس ایڈمرل کا عہدہ۔
خط میں کہا گیا: ’اگر یہ کوئی اور سینیئر فوجی افسر ہوتا تو یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ وہ عہدے پر قائم رہے۔‘
فوج کی سربراہ کے طور پر فوج میں اعزازی تعیناتیاں ملکہ کے اختیار میں ہیں۔
اینڈریو سے ان کے فوجی عہدے واپس لینے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کھلے خط پر دستخط کرنے والے ایک سابق فوجی نے کہا: ’میں بس خوش ہوں کہ اب ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں۔‘
فرسٹ رائل ٹینک رجمنٹ میں فرائض انجام دینے والے لیفٹیننٹ سٹورٹ ہنٹ نے کہا کہ یہ ’ناگوار باتیں‘ ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈیوک آف یارک نے فوج کی ساکھ خراب کی ہے۔
یہ دو سالوں میں دوسری بار ہے کہ شاہی خاندان کے کسی سینیئر رکن سے ان کے فوجی اعزازات واپس لیے گئے ہوں۔
جنوری 2020 میں ملکہ کے پوتے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگن مارکل نے اعلان کیا تھا کہ وہ شاہی فرائض سے دستبردار ہو رہے ہیں، جس کے بعد ان سے شاہی سرپرستی واپس لے لی گئی اور ان کے ہز رائل ہائنس اور ہر رائل ہائنس کے خطاب بھی واپس لے لیے گئے۔
© The Independent