سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی بدھ کو ہونے والی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہوئے خاتون کے قتل سے انکاری ہوگئے اور کہا کہ انہیں کسی اور نے قتل کیا ہے۔
اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں سیشن جج عطا ربانی نے بدھ کو نور مقدم قتل کیس کی سماعت کی، جس کے دوران ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا بیان ریکارڈ کیا گیا، جس کے دوران ملزم نے نور مقدم کو قتل کرنے کے الزام سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’گھر میں ڈرگ پارٹی تھی۔ میں ہوش و حواس میں نہیں رہا اور جب ہوش آیا تو خود کو بندھا ہوا پایا جبکہ نور کا قتل ہو چکا تھا۔‘
صبح دس بجے شروع ہونے والی سماعت میں کئی بار وقفہ ہوا اور یہ شام پانچ بجے اختتام پذیر ہوئی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل عثمان گل نے ظاہر جعفر کی جانب سے عدالتی سوالنامے کے جوابات لکھوائے اور انہیں کمرہ عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا۔
ظاہر جعفر نے عدالتی سوالوں کے جواب میں موقف اپنایا کہ ’نور مقدم کے ساتھ ان کا کافی عرصے سے تعلق تھا اور اس تعلق کے بارے میں دونوں خاندان بھی جانتے تھے۔‘
بقول ظاہر جعفر: ’نور مقدم سے چھ ماہ سے رابطہ نہیں تھا۔ 18 جولائی 2021 کو وہ اپنی مرضی سے میرے گھر آئی اور کہا کہ ڈرگ پارٹی رکھو۔ میں نے انکار کردیا تو وہ منشیات کی بڑی مقدار کے ساتھ میرے گھر آئی۔ نور مقدم نے ڈرگ پارٹی کے لیے اصرار کیا اپنے دوستوں کو بلایا۔ 18 جولائی کو نور مقدم کے دوستوں نے میرے گھر آکر ڈرگ پارٹی میں شرکت بھی کی۔‘
مرکزی ملزم نے مزید کہا: ’میری 19 جولائی کو امریکہ کی فلائٹ تھی۔ اس روز میں ایئرپورٹ کے لیے گھر سے نکلا۔ نور کا اصرار تھا کہ میں اپنی فلائٹ چھوڑ دوں۔ وہ بھی میرے ساتھ امریکہ جانا چاہتی تھی۔ اس مقصد کے لیے اس نے ٹکٹ کے پیسے اکٹھے کرنے کے لیے مختلف دوستوں سے رابطے کیے۔ میں نے جس ٹیکسی پر جانا تھا، نور نے زبردستی اس کو بھی واپس بھجوا دیا۔‘
ظاہر جعفر کے مطابق: ’20 جولائی کو نور مقدم نے اپنے دوستوں کو ڈرگ پارٹی کے لیے میرے گھر بلایا۔ میرے والدین اور خاندان کے دیگر افراد عید کے لیے کراچی میں تھے اور میں گھر میں اکیلا تھا۔ جب پارٹی شروع ہوئی تو مجھ سمیت تمام دوستوں اور مقتولہ نے منشیات کا استعمال کیا۔ منشیات کے زیادہ استعمال سے میں ہوش و حواس میں نہیں رہا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’گھنٹوں بعد جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو اپنے لاؤنج میں بندھا ہوا پایا۔ اس کے کچھ وقت کے بعد باوردی پولیس اور سول کپڑوں میں افراد نے مجھے ریسکیو کیا۔ جب مجھے ریسکیو کیا گیا تو مجھے معلوم ہوا کہ نور مقدم کو ڈرگ پارٹی میں شرکت کرنے والوں یا کسی اور نے قتل کردیا ہے۔‘
بقول ظاہر جعفر: ’مجھے اور میرے والدین کو اس کیس میں صرف اس لیے ملوث کیا جارہا ہے کیونکہ یہ بدقسمت واقعہ میرے گھر میں ہوا۔ ڈی این اے اس لیے مثبت آیا کیونکہ ہم دونوں باہمی رضا مندی سے جسمانی تعلق میں تھے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے جسم کے نمونوں میں ایسا مادہ پایا گیا جو منشیات کے زیادہ استعمال سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کیس میں، میں اور میرے والدین بے گناہ ہیں اور مدعی کے بااثر ہونے کی وجہ سے مجھے ملوث کیا گیا ہے۔‘
ظاہر جعفر کے تحریری جواب میں مزید بتایا گیا کہ مدعی شوکت مقدم بااثر شخص ہیں اور انہوں نے پولیس کے ساتھ مل کر غلط طریقے سے انہیں کیس میں ملوث کیا۔ ’نہ صرف یہ بلکہ ریاستی مشینری اور میڈیا کا میرے خلاف بے دریغ استعمال کیا گیا اور تحقیقاتی ایجنسی نے مجھے اور میرے گھر والوں کو بے دریغ لوٹا ہے۔‘
ملزم کے تحریری جواب میں مزید بتایا گیا کہ ’ایس ایس پی مصطفیٰ تنویر نے جب وقوعہ کا دورہ کیا تھا تو انہیں نور مقدم کے بیگ سے بھاری مقدار میں منشیات ملی تھی۔ جب ایس ایس پی نے یہ میڈیا کو بتایا تو انہیں ہٹا دیا گیا۔ بے شک وقوعے کے وقت وہ میرے گھر موجود تھی لیکن استغاثہ کے موقف کے مطابق وہ دو تین دن کے لیے لاہور جانے کا کہہ کر نکلی تھی، اس لیے میں اس معاملے میں مکمل بے قصور ہوں۔‘
اس کے بعد ملزم نے دیگر تمام سوالات کو بھی غلط قرار دیتے ہوئے اپنے دفاع میں شواہد عدالت کے سامنے پیش کرنے کی استدعا کردی۔
سوالنامے کے جواب دیتے وقت ملزم ظاہر جعفر کو روسٹرم پر وکیل کے ساتھ کھڑا کیا گیا۔ اس موقعے پر ظاہر جعفر کے چہرے پر کچھ خاص تاثرات نہیں تھے اور وہ بس خاموش کھڑے تھے۔ کچھ دیر بعد ملزم نے روسٹرم کا سہارا لے کر کھڑے رہنے کی کوشش کی تو جج کے کہنے پر ظاہر جعفر کو بیٹھنے کے لیے کرسی دے دی گئی۔
وکیل جب تحریری جواب پڑھ چکا تو ملزم نے تحریری جوابات پر دستخط کرنے میں پس و پیش سے کام لیا۔ پھر ملزم ظاہر جعفر کے بھائی نے کافی تگ و دو کے بعد ان سے دستخط کروائے اور انگوٹھا لگوایا۔
عدالت کے 25 سوالات کیا تھے؟
نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو عدالت کی جانب سے تمام گواہوں کے بیان اور جرح مکمل ہونے پر شواہد کی روشنی میں 25 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا تھا۔
سوال نمبر 1: کیا آپ نے عدالتی کارروائی میں جمع کروائے گئے شواہد کو سنا اور سمجھ لیا؟
سوال نمر 2: پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق آپ نے 20 جولائی 2021 کو شام کے وقت اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا؟
سوال نمبر 3: آپ نے نور مقدم کا سر تن سے تیز دھار آلہ سے الگ کیا۔ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 4: شواہد کے مطابق 18 جولائی سے 20 جولائی تک نور مقدم کو اپنے گھر میں اغوا کیے رکھا؟
سوال نمبر 5: نور مقدم نے بھاگنے کی کوشش کی۔ آپ نے اس کو گھر میں قید کر لیا اور اس کے ساتھ زیادتی کی؟
سوال نمبر 6: ڈی این اے رپورٹ میں مقتولہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے۔ آپ کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 7: شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے چاقو برآمد ہوا جو بعدازاں فرانزک کے لیے لیب بھیجوا گیا۔ اس پر کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 8: شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے آہنی مُکا برآمد کیا گیا اور تفتیشی افسر نے اس کو فرانزک کے لیے بھیجا۔ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 9: شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے پستول کا ایک میگزین اور چار عدد سگریٹ برآمد ہوئے، جنہیں فرانزک کے لیے بھیجا گیا کیا؟
سوال نمبر 10: تفتیشی افسر کو جائے وقوعہ سے خون ملا، جسے روئی سے اٹھا کر اسے لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا؟
سوال نمبر 11: پولیس نے آپ کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے کے بعد میچ کرنے کے لیے لیبارٹری بھیجے؟
سوال نمبر 12: تفتیشی افسر نے ڈی وی آر سے فوٹیج حاصل کی اور کمپیوٹر آپریٹر کانسٹیبل مدثر نے اس ویڈیو کو محفوظ کیا، جس کے کلپس بنائے اور فرانزک کے لیے بھیجا؟
سوال نمبر 13: تفتیشی افسر نے آپ کا اور شریک ملزمان عصمت ذاکر، ذاکر جعفر،گھریلو ملازمین، مقتول نور مقدم اور مدعی مقدمہ کا کال ریکارڈ ڈیٹا حاصل کیا؟
سوال نمبر 14: تفتیشی افسر نے آپ کی نشاندہی پر مقتولہ نور مقدم کا موبائل فون آپ کے گھر سے برآمد کیا؟
سوال نمبر 15: تفتیشی افسر نے آپ کی نشاندہی پر آپ کا موبائل آپ کے گھر سے برآمد کیا؟
سوال نمبر 16: شواہد کے مطابق مقتولہ نور مقدم کا 21 جولائی کو پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی موت سر دھڑ سے الگ کرنے کی وجہ سے ہوئی؟
سوال نمبر 17: پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے خون آلود کپڑے تفتیشی افسر کے حوالے کیے گئے؟
سوال نمبر 18: شواہد کے مطابق تفتیشی افسر نے آپ کی خون آلود شرٹ برآمد کی اور پارسل بنا کر لیبارٹری بھیجا؟
سوال نمبر 19: شواہد کے مطابق ڈاکٹر حماد نے آپ کا جنسی فٹنس کا ٹیسٹ لیا گیا اور ٹیسٹ لے کر نمونہ ڈی این اے کے لیے بھجوایا گیا؟
سوال نمبر 20: شواہد کے مطابق آپ کے فنگر پرنٹس پستول کی میگزین کے ساتھ میچ ہوئے ہیں؟
سوال نمبر 21: شواہد کے مطابق آڈیو اور وڈیو فرانزک کے لیے فوٹوگرامیٹری کی رپورٹ مثبت آئی ہے؟
سوال نمبر 22: شواہد کے مطابق ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی ہے؟
سوال نمبر 23: عدالت نے مرکزی ملزم سے سوال پوچھا کہ پولیس نے آپ کے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا اور استغاثہ کے گواہ آپ کے خلاف کیوں پیش ہوئے؟
سوال نمبر 24: کیا اپنے حق میں شواہد پیش کرنا چاہیں گے؟ کیا آپ اس کے علاوہ کچھ کہنا چاہیں گے؟
سوال نمبر 25: کیا اپنا بیان حلف پر قلمبند کرنا چاہ رہے ہیں۔
دیگر ملوث شریک ملزمان کے بھی جوابات ان کے دستخط اور انگوٹھوں کے ساتھ جمع کروا دیے گئے۔ اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کر دی۔
نور مقدم کیس ہے کیا؟
20 جولائی 2021 کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کا بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد ملزم کو موقع سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔
ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کے صاحبزادے ہیں۔
پولیس نے 24 جولائی کو جرم کی اعانت اور شواہد چھپانے کے جرم میں ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور ان کی اہلیہ عصمت آدم جی سمیت دو گھریلو ملازمین کو بھی تفتیش کے لیے حراست میں لیا تھا۔
ملزم کی والدہ کی ضمانت ہو چکی ہے جبکہ والد اور دیگر ملوث ملزمان اڈیالہ جیل میں ہیں۔
اس کیس میں اب تک کے تمام گواہوں کے بیانات اور جرح کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔