سلوواکیہ میں ایک انتہائی نایاب جینیاتی حالت کے ساتھ پیدا ہونے والی بچی، جس کی جلد ’کچھوے کے خول‘ کی طرح موٹی بن سکتی ہے، ڈاکٹرز کی توقعات کے برعکس بھی زندہ ہے۔
الزبتھ کیڈلیک نامی یہ بچی جون 2020 میں Harlequin Ichthyosis بیماری کے ساتھ پیدا ہوئی تھی۔ یہ ایک ایسی طبی حالت ہے جس کی وجہ سے اس کے پورے جسم اور چہرے کی جلد آٹھ ملی میٹر تک موٹی ہو جاتی ہے۔ یہ مرض دس لاکھ افراد میں سے صرف دو کو متاثر کرتا ہے۔
بچی کی والدہ نتالیہ جب 30 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو انہیں بتایا گیا تھا کہ ان کی بچی ذہنی اور جسمانی معذوری کے ساتھ پیدا ہو گی۔
چونکہ ڈاکٹر پیدائش تک اس مرض کی تشخیص کرنے سے قاصر تھے، نتالیہ اور ان کے شوہر مارٹن، جن کے پہلے بھی تین بچے ہیں، خوف اور الجھن کا شکار ہو گئے۔
الزبتھ کی پیدائش چھ ہفتے قبل از وقت ہوئی تو اسے انتہائی نگہداشت کے لیے لے جایا گیا کیونکہ اس کے چہرے اور سینے کے ارد گرد کی سخت جلد کی وجہ سے اسے سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی تھی۔
جلد کی موٹی تہہ نے اس کے چہرے اور جسم کو بگاڑ دیا اور اس سے اس کی نشوونما بھی روک گئی تھی۔
نتالیہ اور مارٹن کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کی بیٹی کی حالت اتنی سنگین ہے کہ اس کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
نتالیہ نے بتایا: ’وہ کچھوے کی طرح ایک موٹے اور سخت خول کے اس دنیا میں آئی تھی لیکن انتہائی نگہداشت میں پانچ ہفتے ادویات کے زیر اثر بے ہوشی کی حالت میں رہنے کے بعد الزبتھ بچ گئی۔‘
تاہم غیر معمولی جلد کی وجہ سے اس کی پلکیں، ہاتھ کی دو انگلیاں اور پاؤں کی چار انگلیاں ضائع ہو گئیں اور اس کے جسم میں درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ختم ہو گئی کیونکہ وہ اس کی جلد سے پسینہ خارج نہیں ہو پاتا۔
جب وہ پیدا ہوئی تو ڈاکٹروں کو توقع تھی کہ وہ اپنے ہاتھ اور پاؤں کی تمام انگلیاں کھو دے گی۔
نتالیہ نے کہا کیونکہ الزبتھ کئی ماہ گزار چکی ہے اس لیے انہیں امید ہے کہ وہ اپنی باقی انگلیوں کو صحیح طریقے سے استعمال کر سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا: ’لیکن (ہاتھ پاؤں پر بندھی) پٹیاں کافی تکلیف دہ ہے جن سے خون بھی رستا ہے کیونکہ اس کی ہتھیلیوں کی جلد بہت سخت ہے۔ مستقبل میں اسے پلاسٹک سرجری کی ضرورت ہوگی۔‘
الزبتھ کے والدین کو بتایا گیا ہے کہ اس کی قبل از وقت پیدائش نے اس کی جان بچا لی تھی کیونکہ اگر ماں کے رحم میں اس کی جلد مزید موٹی ہوجاتی ہے تو اسے دم گھٹ کر مرنے کا خطرہ تھا۔
چونکہ بچی کی حالت کافی نازک تھی اس لیے میڈیکل سرجن اور پلاسٹک سرجن پیدائش کے فوراً بعد الزبتھ کی موٹی جلد کو کاٹنے کو تیار نہیں تھے۔
نتالیہ اور مارٹن بچی کی کھوپڑی کے سکڑاؤ سے اس قدر پریشان تھے کہ انہوں نے یہ خطرے سے بھری سرجری خود انجام دی جو خوش قسمتی سے کامیاب بھی رہی۔
نتالیہ نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ کچھ ہی دنوں میں الزبتھ ’تتلی کی طرح کے خول‘ُ سے آزاد ہو گئی۔
الزبتھ ابھی تک 55 لاکھ کی آبادی والے ملک سلوواکیہ میں اس مرض سے متاثرہ واحد فرد ہے۔ بچی کے والدین کا ماننا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ اگر دنیا میں نہیں تو کم از کم یہ یورپ کا اس مرض کا سب سے زیادہ سنگین کیس ہے۔
پیدائش کے بعد سے ڈاکٹروں کی جانب سے مختلف رائے بھی دی گئی تھی کہ اس کے کب تک زندہ رہنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
ایک ڈاکٹر نے اس کے والدین کو بتایا کہ وہ 20 سال سے زیادہ نہیں جیے گی جبکہ دوسرے نے کہا کہ اس کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ بڑھاپے تک نہ پہنچ پائے۔
نتالیہ نے کہا کہ اس کی دو بہنیں اور ایک بھائی کو الزبتھ کے ساتھ فوری طور پر انس ہو گیا تھا۔
لیکن والدین نے بتایا کہ ان کے خاندان کی مالی حالت نازک ہے کیونکہ والدین میں سے کوئی بھی کل وقتی کام کرنے کے قابل نہیں ہے اور سلواکیہ کی حکومت انہیں ماہانہ صرف 15 پاؤنڈ امداد دیتی ہے۔
گھر کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ایک دکان ہے جو کرونا کی وبا کی وجہ سے بند ہو گئی تھی۔
جوڑے کو الزبتھ کی دیکھ بھال کے زیادہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے دوستوں، خاندان اور آن لائن عطیات کی مالی مدد پر انحصار کرنا پڑا۔
نتالیہ نے کہا: ’ہمیں تقریباً ہر چیز کی ادائیگی اپنی جیب سے کرنی پڑتی ہے اور ہم طبی علاج کے لیے بیرون ملک سفر کرنے پر مجبور ہیں اور ہم میں سے کوئی کل وقتی کام کرنے سے قاصر ہے۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’الزبتھ کا مستقبل ایک بڑا سوال ہے، یہاں تک کہ ماہرین کے لیے بھی، لیکن ہم کسی کو اس کے لیے الزام نہیں دیتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’مستقبل میں مجھے اسے گھر پر پڑھانا پڑے گا اور میں کبھی کام پر واپس نہیں جا پاؤں گی۔ اسے شاید مستقبل میں اپنی پلکوں، ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں اور کانوں کے لیے پلاسٹک سرجری کی ضرورت پڑے گی۔‘
’میں نے اس کی حالت کے بارے میں دوسری ماؤں سے سنا ہے کہ کچھ لوگوں کا رویہ اچھا نہیں ہے اور وہ ان کے بچوں کو برے ناموں سے پکارتے ہیں لیکن میں واقعی نہیں جانتی کہ میں کیا ردعمل ظاہر کروں گا۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ جب یہ سب کچھ میرے سامنے ہو گا تو میں روؤں گی یا چیخوں گی۔‘
’میں دعا کرتی ہوں کہ میں اس کے تیاررہوں اور میں الزبتھ کے لیے مضبوط رہنے کی امید کرتی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے لکھ رہی ہوں۔‘
الزبتھ کی دیکھ بھال میں ہر گھنٹے آئی ڈراپس اور آنکھوں میں جیل ڈالنا شامل ہے کیوں کہ وہ آنکھیں بند نہیں کر پاتی، اس کے جسم پر پٹیاں بندھی ہیں، اضافی جلد کو نکالنے کے لیے روزانہ دو بار طویل غسل دیا جاتا ہے اور کریم سے دن میں کم از کم چھ بار موئسچرائز کیا جاتا ہے۔
نتالیہ نے کہا کہ ضرورت کے وقت موئسچرائز نہ سے اس کی جلد میں شگاف پڑ سکتا ہے اور خون بہہ سکتا ہے جس سے انفیکشن کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الزبتھ کو پہلے ہی جلد میں انفیکشن ہو چکا ہے جس کی وجہ سے اسے تین بار خون لگانے کی ضرورت پڑی ہے۔
نتالیہ نے کہا: ’جب تک ہم تمام طبی اصولوں اور جلد اور آنکھوں کے حوالے سے پرہیز اور احتیاط پر عمل کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ اس کے جسم کا درجہ حرارت کم ٹھنڈا یا زیادہ گرم نہیں ہے تو الزبتھ آرام دہ، خوش اور کسی بھی دوسرے صحت مند بچے کی طرح ہمارے ساتھ برتاؤ کرتی ہے۔‘
’یہ بیماری خوش قسمتی سے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو متاثر نہیں کرتی ہے اور کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ اس حالت میں مبتلا بچے بہت ذہین ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا پسند ہے کہ وہ اپنے تین بڑے بہن بھائیوں کی طرف سے کس طرح پیار اور انسیت حاصل کرتی ہے۔ انہوں نے ہمیں یاد دلایا کہ ہم انسانوں میں کتنی محبت ہے۔‘
اس فیملی کی ویب سائٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے، جس میں عطیہ کرنے کے طریقہ کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔
© The Independent