پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک امریکی نیوز چینل سے گفتگو میں کہا ہے کہ اگر افغانستان کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا یا پھر ان پر پابندیاں عائد رہیں تو انسانی بحران اور افراتفری ہو سکتی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اتوار کو عمران خان کا ریکارڈ شدہ انٹرویو نشر کیا، جس میں انہوں نے افغانستان کے متعلق سوالات کے جواب دیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بدترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔ ’افغانستان کی سردی بہت ظالم اور بے رحم ہے۔ تقریباً چار کروڑ افغان عوام کی بقا کا سوال ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے چند ماہ کے حوالے سے ہر کوئی افغان شہریوں کے لیے فکر مند ہے۔
’پابندیوں کی وجہ سے صرف طالبان ہی نہیں بلکہ افغانستان کی آدھی آبادی یعنی دو کروڑ لوگ کو مشکلات کا سامنا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ کیا طالبان کے علاوہ دیگر کوئی متبادل اس وقت موجود ہے؟ اگر طالبان حکومت ختم کر دی جائے تو وہاں تبدیلی کیا بہتری کا موجب بنے گی؟
عمران خان کے مطابق اس وقت واحد متبادل حل طالبان کےساتھ کام کرنا ہی ہے۔ ’طالبان کی حکومت تسلیم نہ کرنے، بینکاری نظام منجمد ہونے سے افغان عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج نہیں تو کل طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس پہلے ہی 30 لاکھ افغان پناہ گزین موجود ہیں۔
’یہ بات سب کے مفاد میں ہے کہ افغانستان کی صورت حال خراب نہ ہو۔ دنیا طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے کچھ ضمانتیں چاہتی ہے۔‘
انہوں نے طالبان کے خواتین، تعلیم اور انسانی حقوق کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان ایک ایسی ثقافت پر چلتے ہیں جو مغرب جیسی نہیں۔
دہشت گردی کی وجوہات کے بارے میں کیے جانے والے سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان جب امریکہ کے ساتھ شامل ہوا تو ہمارے 80 ہزار لوگ ہلاک ہوئے۔
’امریکہ میں لوگ اس بارے میں نہیں جانتے۔ لیکن ہم نے اس صورت حال کو دیکھا ہے۔ ہمیں خودکش حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔‘
سنکیانگ میں مسلمانوں سے روا رکھے جانے والے مبینہ سلوک پر ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چین میں پاکستانی سفیر معین الحق سنکیانگ گئے اور انہیں بتایا کہ سنکیانگ کی صورت حال ویسی نہیں جیسی مغربی میڈیا بتا رہا ہے۔
’کشمیر اور سنکیانگ کے معاملے کا تقابلی جائزہ سرے سے غلط ہے، مقبوضہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک مسلمہ متنازع علاقہ ہے۔
’پاکستان میں کشمیر کا معاملہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ وہاں کی صورت حال بہت زیادہ خراب ہے۔ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مجرمانہ ہے۔
’مغربی میڈیا میں کشمیر کی صورت حال کو اتنی توجہ نہیں دی جاتی جتنی دی جانی چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں معصوم لوگوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ ’بھارت میں آر ایس ایس نظریے کی حکمرانی ہے۔‘
وزیر اعظم کے مطابق وہ اقوام متحدہ میں اپنے پہلے خطاب میں مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اٹھا چکے ہیں اس کے علاوہ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں بھی مسئلہ کشمیر کے حل پر بات کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک دوایٹمی طاقتوں میں جنگ کا خدشہ برقرار رہے گا۔