کیونڈیش کی الوداعی جیت نے اسے سائیکلنگ کی تاریخ میں امر کر دیا

39 سالہ کھلاڑی سنگاپور میں اپنے مشہور سپرنٹ جیت کے ساتھ کھیل کو الودع کہہ گئے۔

سنگاپور میں 10 نومبر 2024 کو تیسری ٹور ڈی فرانس سنگاپور کرٹیریئم ریس کے آغاز سے قبل برطانیہ کے مارک کیونڈیش اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر گارڈ آف آنر لے رہے ہیں۔ (روزلان رحمان/ اے ایف پی)

برطانوی سائیکلسٹ سر مارک کیونڈش نے پروفیشنل سائیکلنگ میں اپنی آخری دوڑ میں فتح حاصل کرکے ایک شاندار کیریئر کا اختتام کیا جو کہ اس کھیل کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

سنگاپور کا کوناؤٹ ڈرائیو شانز ایلیزے کی سائیکلنگ کی وراثت سے محروم ہو سکتا ہے، لیکن یہ اب کیونڈش کے لیے ایک یادگار مقام بن گیا ہے کیونکہ یہاں ان کی کیریئر کی آخری سپرنٹ تھی۔

’مینکس میزائل‘ نے اپنے بازو بلند کیے جب وہ آخری بار فتح کی لائن عبور کر رہے تھے، اور ٹور ڈی فرانس سنگاپور کریٹیریم میں فتح کے ساتھ الوداع کہا۔

ایک گرم دن میں جذبات سے بھرپور، کیونڈش نے اپنے ساتھی سائیکلسٹس کی جانب سے ایک گارڈ آف آنر حاصل کیا جب وہ سٹارٹ لائن کی طرف بڑھ رہے تھے۔

انہوں نے کہا: ’یہ آج پہلا موقع تھا جب میں نے اپنے آپ کو حقیقی طور پر جذباتی محسوس کیا۔ یہ بہت ہی خوبصورت اور غیر متوقع تھا۔‘  

کسی بھی ایک آخری سیزن کے بارے میں قیاس آرائی کو ختم کرتے ہوئے انہوں نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

’میں نے لیپس کی گنتی کو دیکھا رہا تھا اور میں جانتا تھا کہ یہ میرے کیریئر کے آخری 25 لیپس، آخری 15 لیپس، آخری 10 لیپس، آخری تین لیپس، آخری لیپ اور پھر آخری کلومیٹر تھے،‘ کیونڈش نے تقریب کے بعد آنسو روکتے ہوئے کہا۔ ’یہ خوبصورت تھا، میں نے اس کا ہر لمحہ محسوس کیا۔‘"

اس انتالیس سالہ کھلاڑی نے کھیل کی سب سے بڑی ریس میں سب سے زیادہ سٹیج جیتنے کے بعد پیشہ ورانہ سائیکلنگ سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ اس سال ٹور ڈی فرانس کے پانچویں مرحلے میں ان کی جیت نے انہیں پینتیس ٹور سٹیج کامیابیوں تک پہنچا دیا، جو لیجنڈری ایڈی مرکس سے ایک لیول آگے ہے۔

وہ ٹور میں گرین جرسی پوائنٹس مقابلے کے دو بار فاتح بھی رہے اور لگاتار چار مواقع پر فلیگ شپ شانز الیزے سپرنٹ جیتا۔

سنگاپور میں ریس کے بعد دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے چار بار ٹور ڈی فرانس جیتنے والے کرس فرومے نے اپنے برطانوی ہم منصب اور سابق ساتھی کھلاڑی کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا: ’انہوں نے کھیل میں جو کچھ حاصل کیا ہے اس کے ساتھ ان کی وراثت طویل عرصے تک زندہ رہے گی۔ اتنی کم عمری میں شروعات کرنا اور دو دہائیوں کے بہترین حصے میں اپنے کھیل میں سب سے اونچا رہنا غیر معمولی ہے۔‘

فرومے کو یہ بھی یقین ہے کہ کیونڈیش کی کامیابیوں تک کوئی نہیں پہنچ سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا 'مجھے لگتا ہے کہ ان کا ریکارڈ قائم رہے گا۔ میں نے اگلی چند دہائیوں میں کسی کو ان کے قریب آتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘

اگرچہ ان کی ناقابل یقین کامیابی ٹور (ڈی فرانس) کی لوک کہانیاں بن جائیں گی لیکن کیونڈیش نے متعدد دیگر عنوانات بھی حاصل کیے ہیں۔

انہوں نے سائیکلنگ کے دو دیگر گرینڈ ٹورز میں متعدد کامیابیاں حاصل کیں، گیرو ڈی اطالیہ میں 17 اور ویلٹا اے ایسپانا میں تین مرحلے کی کامیابیاں حاصل کیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2011 میں انہوں نے عالمی روڈ ریس چیمپیئن کا ٹائٹل حاصل کیا – وہ 1965 کے بعد اس ایونٹ کے پہلے برطانوی فاتح تھے۔ انہوں نے تقریباً 20 سال کے کیریئر میں 166 پروفیشنل ریسز میں فتح حاصل کی ہے۔

کیونڈش کی آخری دوڑ سنگاپور کے مرکز میں 2.3 کلومیٹر کے سرکٹ پر 25 لیپس پر مشتمل تھی۔

یہ اس شہر- ریاست کے لیے تیسرا موقع تھا جب اس نے ٹور ڈی فرانس کریٹیریم ایونٹ کی میزبانی کی، جو جاپان میں اسی قسم کی ایک دوڑ کے ایک ہفتے بعد ہوا۔ سیزن کے اختتام کے یہ ایونٹس ایشیا میں ٹور کو فروغ دینے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں۔

اس سال کے ٹور ڈی فرانس کے گرین جرسی فاتح بینیام گیرمے بھی اس میں شریک ستاروں میں شامل تھے۔

انہوں نے پوائنٹس کلاسفیکیشن میں فتح حاصل کی، لیکن کیونڈش کو لائن پر پیچھے چھوڑنے میں ناکام رہے، کیونکہ مینکس مین نے آخری بار ایک زبردست رفتار دکھائی۔

‘یہ واقعی اچھا تھا۔ ان سواروں کے ساتھ اپنی آخری دوڑ کا تجربہ کرنا کتنا شاندار دن ہے، جو کہ سپرنٹ کرنے والوں کی اگلی نسل ہیں،‘ کیونڈش نے کہا۔

کیونڈش کے کیریئر کا آخری حصہ چوٹوں اور بیماریوں سے لبریز رہا ہے اور وہ گذشتہ سال کھیل سے ریٹائر ہونے کے قریب پہنچ گئے تھے۔

وہ سیزن کے اختتام پر ریٹائرمنٹ لینے والے تھے، تاہم اس موسم گرما میں ہونے والے ٹور میں ایک حادثے نے انہیں فرانس واپس آنے کی ترغیب دی تاکہ وہ سٹیج کی فتح کے ریکارڈ کے لیے دوبارہ کوشش کر سکیں۔

یہ ایک متاثر کن فیصلہ تھا کیونکہ انہوں نے سینٹ-ولباس میں فتح حاصل کی، ٹور میں 16 سال بعد اپنے پہلے سپرنٹ جیتنے کے بعد۔

کیونڈیش کے اپنے کیریئر میں وقفہ لینے کے فیصلے نے لامحالہ ان کے مستقبل کے بارے میں سوالات کو جنم دیا، لیکن ریٹائر ہونے والے عظیم کھلاڑی سنگاپور میں اپنے فوری منصوبوں پر توجہ دینے کے خواہاں تھے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’میں عشائیے پر جا رہا ہوں اور میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ کچھ مشروبات پینے جا رہا ہوں۔‘

اپنے ساتھیوں کے ساتھ یہ انوکھا رشتہ کیونڈیش کے ذہن میں ترجیہی تھا کیونکہ انہوں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ وہ ایک پیشہ ور سائیکل سوار کی حیثیت سے سب سے زیادہ کیا کھوئیں گے۔

’ایک ٹیم میں رہنا، اپنے ساتھیوں سے دور رہنا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ واقعی اہم ہے اور یہ آپ کو ایک گروپ کے ساتھ رہنے کے لیے زندگی میں بہت کچھ سکھاتا ہے، خاص طور پر ایک کھیل میں جہاں ایک شخص پہلے حد عبور کرتا ہے لیکن آپ ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل