احتساب عدالت میں ہونے والے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے ٹرائل میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس سے متعلق 79 سوالات پوچھے گئے ہیں۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو گذشتہ سماعت میں 14 صفحات پر مشتمل 342 کا سوال نامہ فراہم کیا تھا۔
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت عدالت ملزمان سے ان کا موقف سنتی ہے اور ملزم کا بیان زیر دفعہ 342 قلمبند کرتے ہوئے عدالت خود ملزمان سے سوالات کرتی ہے اور وہ ان سوالات کے جواب دیتے ہیں۔
پیر کو ہونے والی سماعت میں ملزمان کی جانب سے عدالتی سوالات کے جوابات جمع نہیں کرائے گئے جس کے بعد سماعت کو 13 نومبر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ریفرنس میں پوچھے گئے اہم سوالات کون سے ہیں؟
- تین دسمبر 2019 کے کابینہ اجلاس میں مذکورہ نوٹ کو ان کیمرہ بریفنگ میں پیش کیا گیا؟
- کابینہ نوٹ کے پیراگراف 10 کی منظوری اور بغیر بحث کے دستاویز کو سیل کرنے پر اصرار کیا گیا ۔جبکہ آپ کے دباؤ پر اس اضافی ایجنڈے کو بغیر غوروفکر منظور کیا گیا۔
- شریک ملزمان کو غیر قانونی فائدے کے بدلے میں آپ نے القادر یونیورسٹی پراجیکٹ کیلئے 485 کنال زمین حاصل کی۔
- غیر قانونی احسانات کے بدلے میں فرحت شہزادی نے بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن کے طور پر شریک ملزمان ملک ریاض سے موضع موہڑہ نور، اسلام آباد میں 240 کنال اراضی مالی فائدے کے طور پر حاصل کی۔
- 190 ملین پاؤنڈ کی برطانیہ سے پاکستان غیر قانونی منتقلی کے حوالے سے یہ اسٹیٹ بینک اف پاکستان سے مشاورت نہیں کی گئی۔
- بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو 285 ملین روپے کیش عطیہ کیا گیا ، جبکہ بلڈنگ ، فرنیچر اور زمین کے لیے 450 ملین کی ڈونیشن دی گئی۔
- ملک ریاض 11 جولائی 2019 کو بنی گالہ آپکے گھر آئے انٹری رجسٹر کے مطابق اسی وقت شہزاد اکبر بھی بنی گالہ آپ کے گھر آئے تھے۔
- بیگم اختر رخسانہ میموریل ویلفیئر ڈرسٹ، جسکے ٹرسٹی ، ملک ریاض ، بینا ریاض ، ںعلی ریاض ملک ،کموڈور ریٹائرڈ محمد الیاس ہیں کے اکائونٹ کے چھ چیک کے زریعے 235 ملین روپے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ٹرانسفر ہوئے۔
- گواہ پرویز خٹک کے مطابق تین دسمبر 2019 کی کابینہ میٹنگ میں شہزاد اکبر نے اضافی ایجنڈا پیش کیا اور بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاہدہ ہوا ہے اور اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ برطانیہ میں جو بھی غیر قانونی رقم پائی جائے گی اسے ضبط کر کے حکومت پاکستان کو واپس کر دیا جائے گا۔
- گواہ پرویز خٹک کے مطابق شہزاداکبر نے کابینہ اجلاس میں معاہدہ سے متعلق ایک سربمہر لفافہ دکھایا اور بتایا کہ برطانیہ میں پاکستان کے 190 ملین پاؤنڈ ضبط کیے گئے ہیں جو حکومت پاکستان کو واپس بھجوائے جائیں گے ، کابینہ ارکان نے معاہدے کے مندرجات سے متعلق اعتراضات اٹھائے لیکن شہزاد اکبر نے کابینہ کو بتایا کہ معاہدہ خفیہ تھا جس پر کابینہ اراکین خاموش ہو گئے ،جس کے بعد کابینہ نے ایجنڈے کی منظوری دی جسے آپ بطور وزیراعظم سربراہی کر رہے تھے۔
- گواہ زبیدہ جلال کے مطابق قوائد کے تحت کابینہ اجلاس سے پہلے میٹنگ کا ایجنڈا سرکولیٹ کیا جاتا ہے تاہم 3 دسمبر 2019 کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں ایڈیشنل ایجنڈا ائٹم کے حوالے سے قوائد پر عمل نہیں کیا گیا۔
- گواہ اعظم خان کے مطابق شہزاد اکبر کانفیڈینشل ڈیڈ آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کے حوالے سے آپکی منظوری لینے کیلئے آئے تھے ۔ شہزاد اکبر نے اعظم خان کو یہ بھی بتایا تھا کہ آپ نے شہزاد اکبر یہ اجازت دی تھی کہ ڈیڈ کو کابینہ کے سامنے پیش نہ کیا جائے
- کیس کے تفتیشی میاں عمر ندیم کے شواہد کے مطابق بحریہ ٹائون کراچی کی زمین کی ادائیگی کی مد میں 460 ارب روپے کی آفر کی منظور ی کے سپریم کورٹ کے 21 مارچ 2019 کے فیصلے کی روشنی میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص اکائونٹ کھولا گیا تھا ، شواہد کے مطابق یہی اکائونٹ کانفیڈینشل ڈیڈ میں مینشن کیا گیا تھا جس کا مقصد بحریہ ٹائون کراچی کی زمین کی ادائیگی تھا اور یہ اکائونٹ ریاست پاکستان کا اکائونٹ نہیں تھا۔
- کیس کے تفتیشی افیسر میاں عمر ندیم کے شواہد کے مطابق چار اپریل 2019 سے 30 اپریل 2019 کے درمیان 458 کنال اراضی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے خریدی گئی جو بعد ازاں ذوالفقار عباس بخاری کے ذریعے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ٹرانسفر ہوئی جبکہ اس وقت تک ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں تھا۔
- تفتیشی آفیسر کے شواہد کے مطابق آپ نے ملک ریاض کی ملی بھگت سے زمین کی قیمت کی ادائیگی کیلئے مختص اکائونٹ میں فنڈز ٹرانسفر کیئے جو ریاست پاکستان کو ٹرانسفر ہونا تھے ۔ آپکے غیر قانونی اقدام سے ریاست پاکستان کو 171 ملین پائونڈ کا نقصان ہوا۔
- ملک ریاض کو غیر قانونی فیور کے بدلے میں آپ اور بشری بی بی نے 458 کنال اراضی ، 285 ملین کیش، بلڈنگ جس کی مالیت 284 ملین روپے بنتی ہے ٹرسٹ کو ڈونیشن کے نام پر حاصل کیے۔
- کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ کیا آپ حلف پر بطور گواہ پیش ہونا چاہیں گے؟
کیس کا سیاق و سباق
نیب نے القادر کیس میں عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گذشتہ برس نو مئی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات ہوئے۔ اس دوران سرکاری اور نجی املاک کو جلایا گیا، توڑ پھوڑ کی گئی اور فوجی تنصیبات پر دھاوا بولا گیا۔ القادر کیس میں عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نیب حکام کے سامنے اپنا بیان گذشتہ برس جولائی میں ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ کیس بنیادی طور پر مقدمہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے واپس بھیجی گئی 50 ارب رقم کے غیرقانونی تصفیہ اور القادر یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے زمین کے غیر قانونی حصول سے متعلق ہے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔ یہ رقم تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس 15 مئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں 10 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا تھا تاہم ضمانتوں کے باوجود عمران خان ابھی اڈیالہ جیل انڈر ٹرائل قیدی ہیں جب کہ بشری بی بی کو اس کیس میں جولائی میں ضمانت قبل از گرفتاری ملی تھی۔