سعودی عرب کے چیف آف جنرل سٹاف فیاض بن حامد الرویلی نے تہران میں ایرانی ہم منصب میجر جنرل محمد باقری سے ملاقات میں دفاع سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق مملکت کے چیف آف جنرل سٹاف نے اتوار کو تہران کا دورہ کیا۔
یہ ایک غیر معمولی دورہ اس لحاظ سے ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری اور دفاعی شعبوں پر بات چیت کی گئی ہے۔
سعودی وزارت دفاع کے مطابق ملاقات میں دونوں ملکوں نے عسکری اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانے، سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے اور خطے کے استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔
خبروں کے مطابق جنرل باقری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہو گی اگر سعودی بحریہ آئندہ سال بحری مشقوں میں حصہ لے یا مبصر کی حیثیت سے شریک ہو۔
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات 2016 میں منقطع ہو گئے تھے تاہم مارچ 2023 میں چین میں ایک معاہدے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے اور ایک دوسرے کے ممالک میں سفارت خانے کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
جس کے بعد سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایران کا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سفارتی تعلقات کی بحالی کے دونوں ممالک کے درمیان کئی براہ راست رابطے اور دورے ہو چکے ہیں۔ رواں سال جون میں ایران نے سعودی عرب کے دارالحکومت میں اپنا سفارت خانہ کھولا تھا۔
جنرل الرویلی نے تہران میں بیجنگ معاہدے کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ معاہدہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بڑھانے کی ایک اچھی بنیاد ہے۔ اس معاہدے کو سعودی عرب ایک سٹریٹجک موقع سمجھتا ہے۔ جنرل باقری نے سعودی عرب میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کو قابل تعریف عمل قرار دیا۔
سعودی خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بھی ٹیلی فون پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے رابطہ کیا ہے جس میں انہوں نے مملکت کی طرف سے فلسطین اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت پر بات چیت کے لیے عرب اسلامک سربراہ اجلاس کے انعقاد کو سراہا۔
عرب اسلامک سربراہ اجلاس کا آغاز پیر سے سعودی عرب میں ہو رہا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور انہیں مزید فروغ دینے پر بھی بات چیت کی۔
سعودی جنرل کا دورہ تہران بدلتے ہوئے ریجنل حالات اور سعودی ایران تعلقات میں بہتری کا اشارہ ہے۔ ایران کی طرف سے بحری مشقوں میں شرکت کی دعوت ریجنل استحکام اور نئے امکانات کی خبر دے رہی ہے۔