نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن، یوکرین کے صدر وولوی میر زیلنسکی، اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور فلسطینی اتھاڑی کے صدر محمود عباس سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جسے ماہرین ان کے دنیا میں جاری تنازعات کے خاتمے کے وعدے کے حصے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن کو صدارتی انتخابات جیتنے کے اگلے دن ہی فون کال میں یوکرین میں جنگ نہ بڑھانے کا مشورہ دیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ بطور نو منتخب صدر اپنی پہلی غیر سرکاری سرگرمی کے طور پر، ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو فلوریڈا میں اپنی نجی رہائش گاہ سے پوتن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر کو یورپ میں امریکی فوج کی موجودگی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہ (یوکرین میں) جنگ کو بڑھاوا نہ دیں۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق یہ ان متعدد کالوں میں سے ایک تھی جو ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات جیتنے کے چند گھنٹوں میں دنیا بھر کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ کی تھیں۔ انہوں نے یوکرین کے صدر وولوی میر زیلنسکی سے بھی بات کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم ٹرمپ کی ٹیم نے ان کالز کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے پوتن کے ساتھ اپنے تعلقات کا ذکر کیا اور ان کی تعریف کی جسے مغرب میں ایک آمر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اگر وہ جو بائیڈن کی جگہ صدر ہوتے تو روس کبھی یوکرین پر حملہ نہ کرتا۔
روس نے 2022 کے آغاز میں پوتن کی ہدایت پر یوکرین پر مکمل جنگ مسلط کر دی تھی۔ امریکہ اور اس کے اتحادی روس کو شکست دینے میں کیئف کی مدد کے لیے تب سے یوکرین کو امداد بھیج رہے ہیں تاہم کچھ ریپبلکن رہنما اس سے ناراض تھے جو سمجھتے کہ امریکہ کو اس میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
ٹرمپ نے ووٹروں سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو وہ روس یوکرین جنگ ختم کر دیں گے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ وہ اس وعدے کو کیسے اور کب پورا کرتے ہیں۔
دوسری جانب ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کو روکنے کا بھی عندیہ دیا تھا جہاں اسرائیلی جارحیت کا حکم دینے والے بن یامین نتن یاہو نے انتخابات جیتنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ سے تین بار بات چیت کا دعویٰ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے اتوار کو کہا کہ انہوں نے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گذشتہ چند دنوں میں تین بار بات کی ہے جس کا مقصد اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مضبوط اتحاد کو مزید فروغ دینا تھا۔
نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ’ٹرمپ کے ساتھ اچھی اور بہت اہم بات چیت ہوئی ہے۔ ہم اس (موجودہ تنازع) کے تمام پہلوؤں میں ایرانی خطرے اور اس سے لاحق خطرات کو سمجھتے ہیں۔ ہم اسرائیل کے سامنے امن کے میدان اور اس کی توسیع اور دیگر شعبوں میں عظیم مواقع بھی دیکھتے ہیں۔‘
امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بھی فون پر بات چیت میں غزہ تنازع کے خاتمے اور خطے میں امن کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا۔
محمود عباس کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ٹرمپ کو ان کی انتخابی کامیابی پر مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
ایک سال سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جب کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے خاتمے اور فائر بندی کے حصول کے لیے مصر، قطر اور امریکہ کی قیادت میں کئی ماہ کی علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی ناکام رہی ہیں۔
اب دیکھنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد کیسے مشرق وسطیٰ سمیت دنیا میں جاری تنازعات کو ختم کرنے کا اپنا وعدہ پورا کریں گے۔