لاہور کے ایک 22 ماہ کے بچے محمد عیاد نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں سے کئی تمغے اور اعزاز اپنے نام کیے ہیں۔
عیاد چھوٹی سی عمر میں ہی کیمیکلز سے لاوا اور قوس قزاح تیار کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی ممالک کے پرچموں اور پاکستان فوج کے بڑے ناموں کو تصاویر دیکھ کر پہچان لیتے ہیں۔
عیاد انسانی جسم کے مختلف حصوں اور رنگوں کے نام بھی عربی زبان میں باآسانی بتا سکتے ہیں۔ اگرچہ وہ ابھی پوری طرح بول نہیں سکتے لیکن یہ سب ایسے بتاتے ہیں کہ سننے والا سمجھ جاتا ہے۔
اتنی چھوٹی سی عمر میں عیاد بھارتی اور پاکستانی اداروں کی جانب سے منعقدہ مقابلوں میں کئی ایوارڈ اور اسناد اپنے نام کر چکے ہیں۔
بھارتی ریاست تمل ناڈو کے ایک ادارے فیوچر کالامز بک آف ریکارڈز کے چند ماہ پہلے منعقدہ ایک آن لائن ویڈیو مقابلے میں نمایاں کارکردگی پر عیاد کو اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا گیا اور باقاعدہ سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ اسی طرح پاکستان بک آف ریکارڈ نے انہیں 'فخر پاکستان' کا لقب دیا۔
محض 18 ماہ کی عمر میں ہی انہوں نے کرونا وبا کے دوران ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ہائی رینج بک آف ورلڈ ریکارڈز میں تعریفی سند حاصل کی۔ ان مقابلوں میں برطانیہ، بھارت، ویتنام، بھوٹان، نیپال، ملایشیا اور سنگاپور سمیت کئی ممالک کے 205 بچوں نے شرکت کی تھی۔
محمد عیاد کی والدہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کے لیے کوئی خصوصی ٹیچر نہیں رکھا۔ 'اس کا ایک بھائی آٹھویں کلاس میں پڑھتا ہے، ایک ون کلاس میں ہے، تو یہ ان سے سیکھتا ہے۔ وہ جو کر رہے ہوتے ہیں یہ ان سے سمجھتا ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا: 'اتنے سے بچے کو اگر آپ کسی استاد کے حوالے کریں تو وہ چِڑ جاتے ہیں۔ ابھی تک اس نے 17 ریکارڈز توڑے ہیں، جو پاکستان اور بھارت سے ہیں اور اس کے علاوہ کچھ برطانیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں عیاد کی فائل امریکہ گئی ہے۔ 'ہم پرامید ہیں کہ وہاں سے بھی مثبت جواب آئے گا۔'
’عیاد کا جو پہلا ایوارڈ تھا، اس میں اس نے تین منٹ میں 283 چیزیں شناخت کیں۔ پھر اس نے 10 منٹ میں 700 چیزوں کی پہچان کی، جس میں مقامات اور ٹرانسپورٹ وغیرہ شامل تھی۔'
عیاد کی والدہ نے بتایا کہ انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی دو ڈگریاں ملی ہیں۔ ’ایک بھارت کی یونیورسل یونیورسٹی کی طرف سے جبکہ دوسری اںٹرنیشنل اینٹی کرپشن اینڈ ہیومن رائٹس کونسل ہیومن رائٹس کونسل سے ملی، جو کہ باقاعدہ طور پر بھارتی حکومت سے منظور شدہ کونسل ہے۔‘
’یہ اس کا لائف ٹائم ممبر ہے تو یہ جا کر ان کے سفیر سے مل سکتا ہے۔ یہ پہلا بچہ ہے جس کے پاس 17 ریکارڈ اور دو اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگریاں ہیں۔‘