جنوبی افغانستان کے ایک دور دراز گاؤں میں دو دن سے کنویں میں پھنسے چار سالہ بچے تک پہنچنے کے لیے جمعرات کو بھی امدادی کارروائیاں جاری رہی ہیں۔
صوبہ زابل کے شوکاک گاؤں میں بالکل ویسی ہی امدادی کارروائیاں جاری ہیں جیسی دو ہفتے قبل مراکش کے ایک کنویں سے ایک بچے کو نکالنے کے لیے دیکھی گئی تھیں تاہم مراکش میں اس بچے کو بچایا نہ جا سکا تھا۔
طالبان حکام سمیت سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں کنویں میں گرے حیدر نامی ایک بچے کو دکھایا گیا ہے جو اپنے بازوؤں اور جسم کے اوپری حصے کو حرکت دے رہے تھے۔
ان ویڈیوز میں بچے کے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میرے بیٹے کیا تم ٹھیک ہو۔ مجھ سے بات کرو اور رونے کی ضرورت نہیں، ہم تمہیں باہر نکالنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
لڑکا صاف آواز میں جواب دیتا ہے،’ٹھیک ہے، میں بات کرتا رہوں گا۔‘
امدادی کارکنوں نے رسی کے ذریعے ایک کیمرے کو کنویں میں اتار کر ویڈیو بنائی تھی۔
مقامی حکام نے بتایا کہ لڑکا 25 میٹر شافٹ سے تقریباً دس میٹر (33 فٹ) نیچے پھنسا دکھائی دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نائب وزیراعظم عبدالغنی برادر کے سیکرٹری عبداللہ عزم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ایک ٹیم ایمبولینس، آکسیجن اور دیگر ضروری چیزوں کے ساتھ وہاں موجود ہے۔‘
امدادی کارکن ایک ایسے زاویے سے خندق کھود رہے تھے کہ اس مقام تک پہنچنے کی کوشش کریں جہاں لڑکا پھنسا ہے۔
اس طرح کی انجینیئرنگ امدادی کارکنوں نے فروری کے آغاز میں مراکش میں بھی دکھائی تھی جب ایک لڑکا 32 میٹر کنویں سے نیچے گر گیا رھا لیکن پانچ دن بعد مردہ پایا گیا تھا۔
’ننھے ریان‘ کی اس آزمائش نے عالمی توجہ حاصل کی اور عربی ٹوئٹر ہیش ٹیگ #SaveRayan ٹرینڈنگ کے ساتھ، آن لائن ہمدردی کی لہر کو جنم دیا۔