یوکرائن کا تنازع روس، یوکرین اور امریکہ کے درمیان بظاہر تو یورپ کی سرحدوں کے اندر ہے اور پاکستان کا اس سے براہ راست کوئی تعلق نہیں لیکن حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس تنازعے سے پاکستان دو طرح یعنی بلواسطہ اور بلاواسطہ متاثر ہو سکتا ہے جو ملک میں مزید مہنگائی کا سبب بن سکتا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتی جنگی کشیدگی کے تناظر میں عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافے اور حصص بازاروں میں قدرے مندی کے اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
مہنگا ایندھن
اسماعیل اقبال سکیورٹیز کی کے ریسرچ اینالسٹ عبداللہ عمر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پہلا اثر تو پاکستان کے امپورٹ بل پر پڑے گا جو کہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے واضح ہے۔‘
ان کے مطابق ’روس دنیا میں تیل اور گیس کا دوسرا بڑا پیداواری ملک ہے۔ حالیہ تنازعے کے دوران اس کی تیل کی تنصیبات پر کسی حملے کی خبر نہیں آئی اور نہ ہی ایسا ہوتا دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کے باوجود عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور آج بھی برینٹ کروڈ کی قیمت 97 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی ہے۔‘
پاکستان سمیت دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں پہلے ہی ریکارڈ سطح کو چھو رہی ہیں۔ پاکستان میں کبھی بھی پیٹرول 160 روپے فی لیٹر کی حد کو نہیں پہنچا۔ اگر یوکرین میں جنگ شروع ہوتی ہے تو اس میں کمی کا امکان تو درکنار اضافہ کا خدشہ زیادہ ہے۔
گندم
عبداللہ عمر نے بتایا کہ ’اس تنازعے کا دوسرا براہ راست اثر جو پاکستان پر پڑے گا وہ گندم کی قیمت پر پڑسکتا ہے جو پاکستان یوکرین سے درآمد کرتا ہے۔ گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے یوکرین سے 13 لاکھ ٹن گندم درآمد کی تھی جو کہ گذشتہ سال کے دوران پاکستان کی کل درامدات کا 40 فیصد بنتا ہے۔‘
اگر یوکرین سے گندم کی ترسیل میں تعطل پیدا ہوتا ہے تو پاکستان میں فوڈ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اور گندم دیگر ممالک سے مہنگے داموں درآمد کرنی پڑ سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گندم کے علاوہ یوکرین سے پاکستان کی دیگر درآمدات کا حجم بڑا محدود ہے اور ان کا زیادہ اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے البتہ پاکستان کی برآمدات کا حجم 50 52 ملین ڈالرز کے قریب ہیں۔
عبداللہ عمر کا کہنا ہے کہ ’پاکستان نے گذشتہ مالی سال کے دوران سات ملین ڈالرز کے قریب سٹرس فروٹس یعنی کینو مالٹے وغیرہ برآمد کیے تھے اور پولیسٹر فائبر بھی ہے او پاکستان نے 31 ملین ڈالر کا ایکسپورٹ کیا تھا۔‘
اس صورت حال کا پاکستان کو کیا فائدہ بھی پہنچ سکتا ہے اس سوال کے جواب میں عبداللہ عمر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے البتہ صورت حال کو دیکھ کچھ معلوم ہوسکتا ہے۔
سیمی کنڈکٹر چپس
اس بحران سے پاکستان میں توانائی، کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ سیمی کنڈکٹر چپس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے۔
سیمی کنڈکٹر چپس سے یوکرائن کا کیا تعلق ہے؟ یوکرائن سیمی کنڈکٹر چپس میں استعمال ہونے والا ایک کیمیکل نیون دنیا بھر کو سپلائی کرتا ہے۔
اسماعیل اقبال ایسوسی ایٹس کے ریسرچ اینالسٹ کے مطابق: ’یوکرین امریکہ کی مانگ کا 90 فیصد نیون فراہم کرتا ہے تو اگر اس کی سپلائی میں خلل پیدا ہوتا ہے تو دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹر چپس کی مارکیٹ میں قلت پیدا ہوگی اور قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا اور یہی عنصر پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ اور سپلائی میں تاخیر ممکن ہے۔‘
نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن
پاکستان نے گذشتہ برس روس کے درمیان نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کے معاہدے پر دستخط کئے تھے جس کا نام پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن رکھا گیا تھا۔ وزارت توانائی کی جانب سے اس موقع پر جاری بیان کے مطابق پاکستان کے روس میں سفیر شفقت علی خان اور روس کے وزیر توانائی نکولائی شلگینوف نے انٹر گورنمنٹل اگریمنٹ پر ماسکو میں دستخط کیے تھے۔
منصوبے کی تکمیل کے لیے مخصوص پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن کا ادارہ 60 دن کے اندر قائم کیا جانا تھا۔ لیکن روس کے ساتھ 2015 میں معاہدہ ہونے کے باوجود اس پر عمل درآمد آج بھی سستی کا شکار ہے۔
وزیراعظم نے گذشتہ روز روسی ٹی وی آر ٹی اے کو ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کو گیس کی قلت کا سامنا ہے، روسی کمپنی پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن تاخیر کا شکار رہی ہے۔ خدشہ ہے کہ روس کا حالیہ دنوں میں تازہ پابندیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ مزید تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔
ملک میں معاشی چیلنجوں کا سامنا کرنے والے عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا چاہتی ہے کہ اب کوئی دوسری سردجنگ نہ ہو، اس لیے چاہتے ہیں کہ یوکرین تنازع پرامن طریقے سے حل ہو۔
پاکستان نے یوکرین سرکاری اسلحہ گروپ یوکراوبورن پروم کو ٹی-80 یو ڈی جنگی ٹینکوں کو جدید بنانے کے لیے 85.6 ملین ڈالر مالیت کا ٹھیکہ بھی اطلاعات کے مطابق گذشتہ برس دیا تھا۔
ایک بیان کے مطابق یوکرین نے پاکستان کے ساتھ 6ٹی ڈی 1 اور 6ٹی ڈی 2 انجنوں کی فراہمی کے نئے آرڈرز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ یوکرینی دفاعی کمپنی نے گذشتہ برس ابوظہبی میں نمائش آئی ڈی ای ایکس 2021 کے موقع پر ٹی 80 یو ڈی ٹینک بیڑے کی مرمت اور معاونت کے لیے پاکستان کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کی دیگر صنعتوں میں لوہے اور سٹیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے کیوں کہ پاکستان میں یہ مصنوعات پہلے سے ہی تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہیں اور اگر ان کے خام کی ترسیل میں تعطل پیدا ہوتا ہے تو یہ قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔