واہگہ بارڈر کے ذریعے منگل کے روز 50 ہزار میٹرک ٹن گندم اور زندگی بچانے والی ادویات بھارت سے افغانستان پہنچانے کاسلسلہ شروع ہوگیا۔
ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز بیلم رمضان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’طورخم جانے کے لیے 60 ٹرک آنے تھے مگر پیر کی شام تک 41 ٹرک واہگہ بارڈر پہنچے جو منگل کی صبح واہگہ اٹاری بارڈر کے راستے بھارت میں داخل ہوگئے ہیں۔‘
آج شام کی صورت حال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت سے واہگہ کے راستے 27 ٹرک واپس آئے ہیں جن میں صرف گندم ہے۔ باقی ٹرک کل پہنچیں گے جس کے بعد 41 ٹرک اکٹھے ایک قافلے کی صورت افغانستان روانہ کیے جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ٹرک واپس نہیں آتے تب تک یہ کہنا مشکل ہے کہ ٹرکوں میں کون کون سی اشیا ہیں لیکن ممکنہ طور پر یہ ٹرک قافلے کی صورت گندم اور ادویات لے کر منگل کی شام پانچ بجے سے پہلے لاہورواہگہ بارڈر سے طورخم کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔
ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز بیلم رمضان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستانی وزارت خارجہ نے افغانستان میں طورخم پر 17 اہلکار اور واہگہ پر نو فیلڈ سٹاف تعینات کیے تھے۔ وزارت خارجہ نے نے 60 ڈرائیوروں کی فہرست ان کے ٹرک نمبر، سیل فون نمبر، پاسپورٹ کی تفصیلات اور لائسنس واہگہ کے کسٹمز کے ساتھ بھی شیئر کی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی وزارت خارجہ (MEA)نے افغانستان کی پریمیئر لاجسٹک جو کہ آزاد افغان جنرل ٹریڈنگ کمپنی (ایل ایل سی)کے نام سے مشہور ہے کے ساتھ ان اشیا کی انسانی بنیادوں پر نقل و حمل کے لیے معاہدہ کیا تھا اور یہ اشیا پاکستان سے براستہ طورخم جلال آباد افغانستان تک جائیں گی۔ یہ انسانی امداد جلال آباد میں ورلڈ فوڈ پروگرام (UN-WFP) کے نمائندے کے حوالے کی جائے گی۔
ان کاکہنا تھا کہ ’ایس او پی کے مطابق، گاڑیاں 14 دن کے اندر واہگہ سے طورخم تک واپس آئیں گی، بصورت دیگر، اسے ملک میں سمگل شدہ سمجھا جائے گا۔‘ ان کا کہنا تھا اس سارے عمل کو انجام دینے کے لیے مکمل انتظامات کر رکھے ہیں جن میں خالی اور بھرے ہوئے ٹرکوں کا وزن کرنے کی مشینیں بھی شامل ہیں۔
افغانستان میں خوراک اور ادویات کے باعث بھارت نے افغانستان کی امداد کا اعلان کیا تھا جس کے لیے پاکستان نے انسانی بنیادوں پر ان اشیا کی براستہ پاکستان ان اشیا کو افغانستان لیجانے کی اجازت دی تھی۔