اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سینئیر صحافی محسن بیگ کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ان کو 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
صحافی محسن بیگ کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مارگلہ پولیس نے انہیں بدھ کی سہ پہر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں مزید دو روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
جج نے پولیس سے دریافت کیا کہ کیا تفتیش مکمل ہو گئی ہے، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ پولی گرافک ٹیسٹ ہو چکا ہے، جبکہ کچھ ویڈیوز رہتی ہیں۔
اس پر جج نے استفسار کیا کہ کون سی ویڈیوز رہتی ہیں۔
ملزم محسن بیگ کے وکیل نے عدالت کو بتایا: ’تھانے میں ان کے موکل سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ ویڈیو کا بہانا بنا کر جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
’مقدمے میں صرف پستول کا ذکر ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے جس باکس کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ پولیس ہی اٹھا کر لے گئی ہے۔
ملزم کے وکلا نے سوال اٹھایا کہ آٹھ دن کے جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس نے کیا تفتیش کی ہے۔
وکلا کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ محض سو میٹر کی دوری پر ہے اور پولیس نے ابھی تک ویڈیو حاصل نہیں کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محسن بیگ نے عدالت میں کہا: ’پولیس نے میڈیکل رپورٹ تبدیل کی ہے۔ وہ دہشت گرد نہیں ہیں جو انہیں اس طرح ذلیل کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ان کے گھر کئی مرتبہ گئی۔ ’ پولیس نے آٹھ دنوں میں مجھے ذلیل کیا ہے، اس لیے جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے۔‘
محسن بیگ کے وکلا نے الزام عائد کیا کہ سی سی ٹی وی کیمرے ایف آئی اے والے پولیس اہلکاروں کے سامنے اٹھا کر لے گئے تھے۔
عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محسن بیگ کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ میں بھیج دیا۔
اسلام آباد میں ایف آئی اے کی جانب سے گرفتاری کے دوران مزاحمت کرنے پر صحافی محسن بیگ پر اقدام قتل، دہشت گردی اور حبس بے جا کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایجنسی نے وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر محسن بیگ کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی کی۔
ایف آئی اے کے بیان کے مطابق وفاقی وزیر مراد سعید نے ان سے متعلق نازیبا بیان پر محسن بیگ کے خلاف شکایت ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سنٹر لاہور میں درج کرائی تھی۔