پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا آغاز راولپنڈی سے ہو گیا اور پہلے دن سے ہی میزبان پاکستان نے اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیا۔
میچ کے پہلے دن کو رنگین بنانے والے امام الحق تھے جن کی زبردست سنچری نے اپنی طرف اٹھنے والی ہر آواز کوخاموش کردیا ہے۔ ان کی سنچری کی بدولت پاکستان نے پہلے دن ایک وکٹ کے نقصان پر 245 رنز بنائے ہیں۔
24 سال کے بعد آسٹریلیا ٹیم نے ایک بارپھر راولپنڈی سے اپنا دورہ شروع کیا ہے۔ پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم خوش نصیب رہے کہ ٹاس جیتنے میں کامیاب ہوگئے اور ٹھوس سپاٹ وکٹ پر ابتدائی بلے بازوں نے پہلے دن صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 245 رنز جوڑ لیے۔
پاکستان نے خلاف توقع اپنی فائنل ٹیم میں فہیم اشرف کی جگہ افتخاراحمد کو شامل کیا اور عبداللہ شفیق کے ساتھ عابد علی کی جگہ امام الحق کو شامل کیا۔ حالانکہ تمام مبصرین شان مسعود کی شمولیت پر زور دے رہے تھے۔ تاہم امام الحق جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے اور پھر سنچری بناکر اپنا انتخاب درست ثابت کردیا۔
بولنگ میں پاکستان نے حسن علی کی جگہ نسیم شاہ کو شامل کیا۔
دوسری طرف آسٹریلیا نے تین فاسٹ بولرز اور ایک سپنر کے ساتھ اپنا بولنگ اٹیک بنانا بہتر سمجھا۔ آسٹریلوی بولنگ اٹیک جوش ہیزل ووڈ، مچل سٹارک، پیٹ کمنز اور نیتھن لیون پر مشتمل ہے۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو اب تک درست نظر آرہا ہے۔ کیونکہ وکٹ نے پہلے دن سےبولرز کو مایوس کرنا شروع کردیا۔ کوئی بھی آسٹریلین فاسٹ بولر پاکستانی اوپنرز کو پریشان نہیں کرسکا اور نہ ہی سپنر نیتھن لیون کارگر ثابت ہوئے۔
پاکستان کی طرف سے عبداللہ شفیق اور امام الحق نے آغاز کیا۔ دونوں نے ابتدا میں کچھ احتیاط کا مظاہرہ کیا لیکن پھر کھل کرکھیلنے لگے۔
پاکستان کے اوپنرز نے لنچ کے وقفہ سے قبل ہی سنچری کی پارٹنرشپ قائم کرلی تھی جس میں امام الحق کی نصف سنچری شامل تھی۔ لیکن عبداللہ شفیق ایک اونچا شاٹ مارنے کی کوشش میں 44 رنز بناکر نیتھن لیون کی گیند پر پیٹ کمنز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
پاکستان کی پہلی وکٹ 106 کے مجموعہ پر گری۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد ازاں اظہر علی نے امام الحق کا مکمل ساتھ دیا اور سکور کو مسلسل بڑھاتے رہے۔ امام الحق بہت اچھی فارم میں ہیں اور انھوں نے اپنے آغاز سے بھرپور اعتماد سے بیٹنگ کی ہے۔
امام الحق نے جس انہماک اور اطمینان سے دنیا کے سب سے خطرناک فاسٹ بولنگ اٹیک کو کھیلا وہ قابل دید تھا۔ وہ کسی بھی لمحہ پریشان یا ضرورت سے زیادہ محتاط نظر نہیں آئے۔
امام الحق نے چائے کے وقفہ کے بعد اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری مکمل کی۔ انھوں نے 200 گیندوں پر سنچری بنائی۔ ان کی سنچری میں12 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔ وہ کھیل کے اختتام تک اظہر علی کے ساتھ دوسری وکٹ کے لیے 139 رنز بنا چکے ہیں اظہر علی نے بھی محتاط لیکن پر اعتماد بیٹنگ کی اور وہ 64 رنز پر ناٹ آؤٹ ہیں جبکہ امام 132 رنز پر ناٹ آؤٹ ہیں۔
روڈنی مارش کی یاد میں خاموشی
پہلے ٹیسٹ کا آغاز آنجہانی روڈنی مارش کو کو خراج عقیدت پیش کرکے کیا گیا۔ سابق آسٹریلوی وکٹ کیپر جمعہ کی صبح 74 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔
ان کی یاد میں دونوں ٹیموں نے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
مارش اپنے وقت کے مایہ ناز وکٹ کیپر تھے انھوں نے بحیثیت وکٹ کیپر آسٹریلیا کی طرف سے پہلی سنچری بھی بنائی تھی۔ آسٹریلوی ٹیم نے سوگ کی علامت کے طور پر میچ کے دوران سیاہ پٹیاں بازوؤں پر باندھ رکھی تھیں۔
پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کی پاکستان کی بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان پہلی اننگز میں 500 سے زائد سکورکرلے گا اور اگر ایسا ہوا تو آسٹریلیا کی ٹیم دباؤ میں آسکتی ہے۔ کیونکہ دوسری اننگز میں ایک بڑے سکور کے سامنے بیٹنگ آسان نہیں ہوتی ہے اور پاکستان کے سپنرز کینگروز پر بھاری پڑ سکتے ہیں۔