سعودی عرب اور امریکہ نے ایک مشترکہ آپریشن کے دوران جنوری میں یمنی دارالحکومت صنعا میں حوثی باغیوں کے ہاتھوں یرغمال بننے والی دو نوجوان امریکی خواتین کو بازیاب کرا لیا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یمن میں پیدا ہونے والی 19 اور 20 سالہ خواتین کو صنعا سے یمن کے جنوبی شہر عدن اور پھر سعودی دارالحکومت ریاض لے جایا گیا جہاں ان کا میڈیکل چیک اپ اور ضروری طبی امداد دی گئی۔
سعودی عرب کی وزارت دفاع نے جمعے کو ایک بیان میں اس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سعودی فضائیہ کے طیارے نے خواتین کو عدن سے ریاض پہنچایا۔
ذرائع نے دونوں کی شناخت یا ان کے بارے دیگر معلومات بتانے سے گریز کرتے تصدیق کی کہ یہ خواتین امریکہ واپس پہنچ چکی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں ریسکیو آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’ہم نے یمن کے اس علاقے سے دو امریکی شہریوں کی بحفاظت نکالنے میں مدد کی جو اس وقت حوثیوں کے زیر کنٹرول ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’محکمہ ان خواتین کی محفوظ روانگی میں سہولت فراہم کرنے پر سعودی اور یمنی شراکت داروں کی مدد کے لیے شکر گزار ہے۔ رازداری کے تحفظ کی وجہ سے ہم مزید تفصیل نہیں بتا سکتے۔‘
ذرائع نے بتایا کہ یہ خواتین گذشتہ سال مارچ میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے صنعا گئی تھیں اور کسی موقعے پر ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی تھی اور ان کے پاسپورٹ ضبط کر لیے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ حوثیوں نے ان خواتین کو ’زبردستی شادی‘ کرنے پر بھی مجبور کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ مشترکہ ریسکیو آپریشن امریکہ کی درخواست پر شروع کیا گیا۔
سعودی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ آپریشن ریاض اور واشنگٹن کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کی علامت ہے۔