خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے محمد ایوب کا دعویٰ ہے کہ وہ اس وقت ضلع صوابی سے دوسری عالمی جنگ میں سپاہی بھرتی ہونے والے آخری زندہ شخص ہیں۔
ڈاگئی گاؤں سے تعلق رکھنے والے 102 سالہ ایوب معمر ہونے کے باوجود نہ صرف اچھی صحت کے مالک ہیں بلکہ ان کی یادداشت بھی بہترین ہے۔
وہ اپنے گاؤں میں ’صوبیدار ایوب‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں کیونکہ جب وہ جنگ کے اختتام پر گاؤں واپس لوٹے تو اس وقت بونیر ریاست سوات کا حصہ تھا، جس کے اختیارات والی سوات میاں گل عبدالودود کے پاس تھے۔
ایوب نے واپس لوٹنے کے بعد ان کے پاس ملازمت شروع کی، جہاں انہیں صوبیدار کا عہدہ ملا۔
صوبیدار ایوب کے شناختی کارڈ پر ان کی تاریخ پیدائش جنوری 1921 لکھی ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی اصل تاریخ پیدائش نومبر 1920 ہے۔
مڈل سکول تک تعلیم حاصل کرنے والے ایوب کے مطابق انہوں نے دوسری عالمی جنگ شروع ہونے پر فوج میں بھرتی ہونے کے لیے صوابی میں جاکر خود درخواست دی۔
ان کے مطابق اس زمانے میں غربت بہت زیادہ تھی اور حکومت برطانیہ ہر کسی کو بھرتی کر رہی تھی، وہ بھی چل دیے۔ ’ہر شخص کچھ پیسے کمانے کی خاطر جا رہا تھا۔ ہمیں مہینے کے تقریباً 20 روپے ملتے تھے۔‘
ان کی ملازمت جہازوں کو سگنلز دینے کے حوالے سے تھی، جس کی خاطر انہیں پہلے نوشہرہ اور پھر راولپنڈی میں تربیت دی گئی۔
وہ بتاتے ہیں: ’ہمارے لیے انگلینڈ سے دو انگریز ماہرین کو بلایا گیا۔ انہوں نے ہمیں پنڈی میں ایک سال سگنلز کی تربیت دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس کے بعد ہم کلکتہ گئے، کلکتہ سے چٹاگانگ اور وہاں سے پھر آسام چلے گئے۔ آسام میں دو سال پہاڑوں میں گزارے، جہاں خچروں کے ذریعے ہمارے لیے راشن پہنچایا جاتا تھا۔ آسام سے پھر ہم منیلا، فلپائن چلے گئے۔‘
جاپان پر امریکی جوہری حملے کے بعد ایوب اور ان کے ساتھیوں کو فوج کی ملازمت سے ’فارغ‘ کر دیا گیا اور یوں وہ واپس اپنے گاؤں لوٹ آئے۔
’بونیر میں، میں نے والی سوات کے پاس ملازمت اختیار کی۔ جب پاکستان نے ریاست کو 1969 میں ختم کیا تو ہماری ملازمت بھی ختم ہوگئی۔ لیکن والی سوات نے یحییٰ خان کے سامنے شرط رکھی تھی کہ جن ملازمین کی عمر 60 سال سے کم ہے ان کو پاکستان نوکری دے گا اور جو پنشن ادھر ہے وہ بعد میں بھی حکومت پاکستان دے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ان کی پنشن کی کُل رقم 19 ہزار روپے ہے، جس کا انہوں نے حکومت وقت سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عہدے اور عمر کے حساب سے کم ہے۔
’میں نے اس لیے وزیر اعظم کو چھٹی بھی لکھی کہ پورے پاکستان میں سو سال سے زائد عمر رسیدہ ریٹائرڈ اشخاص کے لیے 19 ہزار روپے کی رقم بہت کم ہے، اس میں تھوڑا اضافہ ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس عمر میں بھی ان کی یادداشت بہترین ہے، جس کا ثبوت انٹرویو کے دوران ان کا تاریخیں یاد رکھنا تھا۔
انہوں نے دوسری عالمی جنگ کی تاریخوں سے لے کر، جاپان پر امریکی حملے اور پھر ریاست سوات کے تحلیل ہونے کے تاریخیں زبانی اور صحیح دہرائیں۔
اسی طرح انہوں نے ہر واقعے کے ساتھ عمر کا حساب بھی فوری اور صحیح لگایا۔
محمد ایوب کا کہنا ہے کہ اچھی صحت کے لیے ورزش بہت ضروری ہے۔
’میں اگرچہ اب زیادہ چل پھر نہیں سکتا، اس لیے میں چارپائی پر لیٹے لیٹے روزانہ ورزش کرتا ہوں۔ لمبی لمبی سانسیں لیتا ہوں۔ اس کے علاوہ خوراک کے لیے مٹی کے برتنوں کا استعمال کرتا ہوں۔ کھجور بھی بہت زبردست ہے، میں کھجور کھانے کے علاوہ اس کو پانی میں بھگو کر اس کا پانی پیتا رہتا ہوں۔‘