دنیا کو طویل لڑائی کے لیے تیار رہنا چاہیے: بائیڈن

امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ روس نے جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا اور وہ ہر جگہ ایسا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن 26 مارچ، 2022 کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں تقریر کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کو روسی افواج کے خلاف یوکرین کی مزاحمت کو ’آزادی کی عظیم جنگ‘ کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ’آگے کی طویل لڑائی‘ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں وارسا رائل کیسل میں خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ روس نے ’جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا اور وہ ہر جگہ ایسا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘ 
انہوں نے یوکرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

روس کی یوکرین میں پیشقدمی، سلاوٹیچ  کا کنٹرول سنبھال لیا

کیئف کے گورنر کے مطابق روسی افواج نے آج یوکرین میں سلاوٹیچ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جہاں ناکارہ چرنوبل جوہری پلانٹ کے کارکن رہتے ہیں۔

گورنر اولیکسینڈر پاولیوک نے اپنی آن لائن پوسٹ میں یہ نہیں بتایا کہ قصبے پر روس کی جانب سے کس طرح قبضہ کیا گیا، لیکن لکھا کہ کچھ رہائشیوں نے یوکرین کا ایک بڑا جھنڈا لہرایا اور احتجاج میں ’گلوری ٹو یوکرین‘ کا نعرہ لگایا جس کے بعد روسیوں نے قصبے کے وسط میں یوکرین حامی احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور ہجوم پر سٹن گرنیڈ پھینکے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کی طرف سے سلووٹیچ پر قبضے کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

صدارتی مشیر اولیکسی آریسٹووچ نے کہا کہ یہ قصبہ جنگ کا ایک نیا مرکز بن گیا ہے۔ انہوں نے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ’حملہ آوروں کے خلاف بہادر شہری مزاحمت کر رہے ہیں۔‘


روس کے ایک بیان سے ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ یوکرین میں روسی افواج نے اپنی توجہ دارالحکومت کیئف پر کی جانے والی زمینی کارروائی سے ہٹا کر متنازع خطے دونبیس کی آزادی کی جانب موڑ دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو سینیئر روسی جنرل سرگے روڈوفسکی نے ایک بیان میں کہا کہ ’آپریشن کے پہلے مرحلے کے اہم کام مکمل ہو چکے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی فوج کی لڑائی کی صلاحیت کو کافی حد تک کم کر دیا گیا ہے، جس سے اب روس کے پاس مرکزی مقصد ’دونبیس کی آزادی‘ حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ہے۔  

دونبیس خطے میں روس نواز علیحدگی پسند 2014 سے یوکرینی فوج سے لڑ رہے ہیں۔ 24 فروری کو روسی حملے کے بعد انہوں نے آزادی کا اعلان بھی کیا، جسے مغربی ممالک نے تسلیم نہیں نے کیا۔

روسی نے کئی ہفتوں سے یوکرین کے بڑے شہروں پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے تاہم اسے سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور فی الحال روسی افواج دارالحکومت کیئف پر قبضہ نہیں کر پائی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین میں اپنے عزائم کو پس پشت ڈال دیا ہے لیکن رواں ہفتے ہی روسی فوجی اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین کی جانب سے حیرت انگیز حد تک مزاحمت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ 

روسی افواج ملک کے کئی حصوں میں شدید دباؤ کا شکار ہیں جب کہ امریکہ اور دیگر ممالک یوکرین کے لیے اپنے ہتھیاروں اور دیگر سامان کی منتقلی کو تیز کر رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے محافظوں کی جانب سے کچھ علاقوں میں روس کے خلاف دفاع  کے بجائے محدود طور پر جارحانہ اقدامات کے شواہد دیکھ رہے ہیں۔ 


ماریوپول میں شہری ہلاکتیں اور تباہی

یوکرینی حکام نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے ماریوپول میں قائم ایک تھیٹر پر روسی حملے میں 300 لوگ مارے گئے تھے، جسے شہری پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ شہریوں پر اب تک کا سب سے مہلک حملہ ہو سکتا ہے اور اس سے روس پر جنگی جرائم کے الزامات کو توثیق ملتی ہے۔ 

روسی افواج کے زیر محاصرہ شہر سے بچ کر نکلنے والے یوکرینی شہری تباہی اور لاچاری کی کہانیاں سنا رہے ہیں۔ 

ماریوپول سے جمعے کو لیویو پہنچنے والی سویٹلانا کوزنیٹسووا نے بتایا کہ انہوں نے کبھی ایسی وحشت نہیں دیکھی، جیسی اس شہر میں ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ماریوپول اب نہیں ہے۔ کوئی ہسپتال نہیں۔ کوئی تھیٹر نہیں۔ کوئی گیلری نہیں۔ کچھ نہیں۔ کوئی سکول نہیں۔ کوئی نرسری نہیں۔ سب تباہ ہوگیا ہے۔ گھر تباہ ہوگئے ہیں۔ بس وحشت ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ جگہ جگہ فوجی ہیں اور گولیاں چل رہی ہیں۔

ماریوپول کی ایک اور رہائشی اوکسانا وینوکرووا بتایا کہ وہ جان بچا کر نکلیں اور انہیں اپنی والدہ کی لاش گھر کے صحن میں چھوڑنی پڑی۔


یوکرین کا مغرب سے قرض پروگرام تشکیل دینے کا مطالبہ

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کے چیف آف سٹاف اینڈری یرمک نے مغرب سے یوکرین کے لیے ایک نیا قرض پروگرام تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اینڈری یرمک نے جمعے کی شب ایک خطاب میں کہا: ’ہمیں قرضے کی مکمل لیز کی ضرورت ہے۔ آج یوکرین یورپ کے لیے ’مقدس جام‘ کی مانند ہے اور بلا مبالغہ یوکرین ان اصولوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے، جنہوں نے موجودہ مغربی تہذیب کو جان بخشی۔‘

انہوں نے کہا کہ یوکرین کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ریئل ٹائم انٹیلی جنس اور بھاری ہتھیاروں کی فراہمی ہے۔

یرمک نے یوکرین کے صدر کی طرف سے روسی بمباری اور میزائل حملوں کو روکنے کے لیے یوکرین کی فضاؤں میں نو فلائی زون نافذ کرنے کے مطالبات کو بھی دہرایا۔ 


فرانس کی روسی ’پروپیگنڈے‘ کی مذمت

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیرس میں روسی سفارت خانے کی جانب سے ’پروپیگنڈا‘ خاکے کی ٹوئٹر پر اشاعت کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

اس معاملے پر فرانس میں روس کے سفیر کو فرانسیسی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا، جس کے بعد سفارت خانے کی دونوں پوسٹیں ہٹا دی گئیں۔

میکرون نے برسلز میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا: ’یہ ایک غلطی تھی مگر اسے درست کر دیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا