20 سے زیادہ خواتین ملازمین نے ہیرڈز سٹور چین کے سابق مالک محمد الفائد پر ریپ سمیت جنسی حملوں کا الزام لگایا ہے۔
سابق خواتین ملازمین نے الزام لگایا کہ ان پر ارب پتی کاروباری شخصیت نے اس وقت جنسی حملے کیے جب وہ لندن کے لگژری ڈیپارٹمنٹل سٹور میں کام کر رہی تھیں۔
ان خواتین میں سے پانچ نے دعویٰ کیا کہ ان کا ریپ کیا گیا۔ ایک خاتون کا الزام ہے کہ الفائد نے پارک لین پر واقع اپنے اپارٹمنٹ میں ان کا اس وقت ریپ کیا جب وہ نوعمر تھیں۔
انہوں نے مصری نژاد الفائد کو ایک ایسا عفریت اور جنسی شکاری قرار دیا جن کا کوئی اخلاقی پیمانہ نہیں تھا جب کہ وہ ہیرڈز کے عملے کو اپنے کھلونے سمجھتے تھے۔
خاتون نے کہا: ’ہم سب بہت خوف زدہ تھے۔ انہوں نے فعال طور پر خوف کا ماحول پیدا کیا۔ اگر وہ کہتے چھلانگ لگاؤ تو ملازمین (ان کے خوف سے بلا چوں چرا) پوچھتے، کتنی اونچی؟'
بی بی سی کی دستاویزی فلم اور پوڈ کاسٹ ’الفائد: ہیروڈس پریڈیٹر‘ نے 94 سالہ الفائد کے خلاف 20 سے زائد خواتین سے شواہد اکٹھے کیے جن کی گذشتہ سال موت واقع ہو گئی تھی۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ واقعات لندن، پیرس، سینٹ ٹروپیز اور ابوظہبی میں پیش آئے تھے۔
برطانوی براڈکاسٹر نے الزام لگایا کہ ہیرڈز اس معاملے میں مداخلت کرنے میں ناکام رہے اور یہاں تک کہ جنسی حملوں کے الزامات کو چھپانے میں مدد کی۔
ڈپارٹمنٹ سٹور کے موجودہ مالکان نے ’مخلصانہ معذرت‘ کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات خوف ناک ہیں اور یہ کہ الفائد کی متاثرہ خواتین کو بچایا نہیں جا سکا۔
خواتین کی نمائندگی کرنے والی فرم کے لیے کام کرنے والے بیرسٹر بروس ڈرمنڈ نے کہا: ’اس کمپنی میں بدعنوانی اور بدسلوکی کا جال ناقابل یقین اور بہت تاریک تھا۔‘
الفائد کو ان کی زندگی میں بھی جنسی حملوں کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا لیکن بی بی سی کی حالیہ رپورٹ میں نئے الزامات اور مزید مبینہ متاثرین شامل ہیں۔
ایک بیان میں ڈپارٹمنٹ سٹور نے کہا: ’ہم محمد الفائد پر لگائے گئے بدسلوکی کے الزامات سے بہت پریشان ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یہ ایک ایسے فرد کے افعال تھے جو ہر اس جگہ اپنی طاقت کا غلط استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے تھے جہاں بھی انہوں نے کام کیا اور ہم ان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
’ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایک کاروبار کے طور پر اس وقت ہم اپنے ملازمین کو بچانے میں ناکام رہے جو ان کا شکار بنے اور اس کے لیے ہم دل سے معذرت خواہ ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا: ’آج کی ہیرڈز 1985 اور 2010 کے درمیان الفائد کی ملکیت اور کنٹرول والی تنظیم سے بہت مختلف ہے، اب یہ ایک ایسی کمپنی ہے جو اپنے ملازمین کی فلاح و بہبود کو ہر کام سے اوپر رکھنا چاہتی ہے۔
’یہی وجہ ہے کہ الفائد پر جنسی استحصال کے ماضی کے الزامات کے بارے میں 2023 میں نئی معلومات منظر عام پر آنے کے بعد متاثرہ خواتین کے لیے طویل قانونی کارروائیوں سے گریز کرتے ہوئے، جلد سے جلد دعوؤں کا تصفیہ کرنا ہماری ترجیح رہی ہے۔
’یہ عمل کسی بھی موجودہ یا سابق ہیروڈس ملازمین کے لیے اب بھی دستیاب ہے۔
’اگرچہ ہم ماضی کو پلٹ نہیں سکتے لیکن ہم نے ایک تنظیم کے طور پر صحیح کام کرنے کا عزم کیا ہے جو آج ہماری موجود اقدار کی نمائندگی کرتی ہے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس طرح کے رویے کو مستقبل میں کبھی دہرایا نہ جائے۔‘
© The Independent