یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بڑی تعداد میں مقامی باشندے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں لیکن ان پناہ گزینوں میں یوکرین کے ایک بڑی کاروباری شخصیت کی اہلیہ کے ہمراہ سامان غیرمعمولی نوعیت کا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے ایک متنازع سابق رکن پارلیمنٹ اور یورینیم کے تاجر ایگور کوتووِٹسکی کی اہلیہ ایناستاسیا کوتووِٹسکا نے پناہ گزینوں کے بارڈر کراسنگ کے ذریعے 28 ملین ڈالر اور 1.3 ملین یورو کی نقد رقم یورپی یونین میں منتقل کرنے کی کوشش کی ہے۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق ہنگری کے سرحدی کراسنگ پر کسٹم حکام نے یہ رقم اناستاسیا کوتووِٹسکا کے سوٹ کیس سے برآمد کی اور حالات کا تعین کرنے کے لیے فوجداری مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایگور کوتووِٹسکی نے جو کبھی یوکرین کے امیر ترین آدمی تھے کہا ہے کہ ان کی بیوی بچے کو جنم دینے کے لیے ملک چھوڑ رہی ہیں۔ اس دوران انہوں نے نقدی لے جانے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
انہوں نے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کرنے سے پہلے کہا کہ ’میری تمام رقم یوکرین کے بینکوں میں ہے میں نے کچھ بھی نہیں نکالا ہے۔‘
ان کی بیٹی نے 24 سالہ سوئس تعلیم یافتہ وائلیٹا کی طرف سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں، کہا کہ یہ کہانی ’جعلی اور افواہ‘ تھی۔
ایناستاسیا کوتووِٹسکا نے جنہوں نے مبینہ طور پر ہنگری کے دو مردوں اور اپنی والدہ کے ساتھ سفر کیا اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یوکرین کے اخبار اوبوزتل نے رپورٹ کیا کہ ایسے الزامات ہیں کہ ایناستاسیا کوتووِٹسکا نے ہنگری فلوک چیک پوائنٹ پر یوکرین سے نکالی گئی بڑی رقم کا اعلان نہیں کیا، لیکن یہ رقم ہنگری کے کسٹم حکام نے برآمد کی ہے۔
یوکرین میں ان امیر اشرافیہ کے بارے میں کافی حساسیت پائی جاتی ہے جو اس صورت حال میں اپنی دولت ملک سے باہر لے جانا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایگور کوتووِٹسکی مبینہ طور پر یوکرین کے جوہری توانائی کے نظام اور ملک میں یورینیم کے ذخائر کو کنٹرول کرتے ہیں جن پر روس نے جزوی طور پر حملے کیے ہیں۔
ان کے سابق وزیر داخلہ ارسن ایواکو کے ساتھ سیاسی اور تجارتی تعلق بھی ہے۔
اب یوکرین کے ٹرانسکارپیتھین علاقے میں اس چوکی پر سرحدی محافظوں سے مجرمانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک سے نقدی کے جانے پر آنکھیں بند رکھی تھیں۔
سیار خوشتو جو کیئف کے ایک تاجر ہیں اور جنہوں نے ایگور کوتووِٹسکی کے کیس کو لیک کیا کہا کہ کسٹم افسران نے نقد رقم کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے کے لیے رشوت لی۔
یہ رشوتیں اور غیر قانونی ادائیگیاں ’تین سے ساڑھے سات فیصد کے درمیان ہیں،‘ نقد رقم کی مقدار اور رقم رکھنے والے کی حالت پر منحصر ہے۔
مغربی یوکرین کے دیگر حصوں میں بھی صورت حال بہتر نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ کسٹم افسران اور سرحدی محافظوں کے نام جو یوکرین سے نقد رقم میں واپس لینے کی اجازت دیتے ہیں کافی گردش میں ہیں۔