بلوچستان سے تحریک انصاف کے اتحادی جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے امور بلوچستان شاہ زین بگٹی نے اتوار کو حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ’ہمیں مینڈیٹ ملا تھا کہ حالات بہتر کریں، امن بحال کریں مگر ہمیں وفاقی حکومت نے دلاسہ دیے رکھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم سے لاپتا افراد کی واپسی اور بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے وعدے کیے گئے لیکن ہمیں محض دلاسے دیے گئے جس سے بلوچستان کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس@BBhuttoZardari https://t.co/CHY683Ruij
— PPP (@MediaCellPPP) March 27, 2022
شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ’بلوچستان میں لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔ آج بلاول بھٹو ہمارے یہاں تشریف لائے۔ ہم وفاقی کابینہ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہیں اور ہم پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ’ بلوچستان میں شورش بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہم نے اس سے نمٹنے کی کوشش کی۔ حکومت نے وعدے کیے لیکن عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اپوزیشن کے خلاف جو زبان استعمال کی جا رہی ہے وہ زیب نہیں دیتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’بلوچستان کے مسائل بہت پیچیدہ ہیں۔ شاہ زین بگٹی نے بہت بہادری والا فیصلہ کیا ہے۔ تاریخ میں بلوچستان کے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ اگر بلوچستان کے لوگوں کے مسائل حل نہیں کیے گئے تو ملک کو نقصان ہو گا۔‘
واضح رہے کہ 2018 میں جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے صدر اور این اے 259 ڈیرہ بگٹی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے شاہ زین بگٹی نے حکومت سازی کے لیے عمران خان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ سال بلوچستان میں مستقل امن اور ترقی کے لیے ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے شاہ زین بگٹی کو صوبے میں مفاہمت اور ہم آہنگی کے لیے اپنا معاون خصوصی مقرر کیا تھا۔