ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اپنی چینی حریف کمپنی ٹِک ٹاک کو بدنام کرنے کے لیے ایک دائیں بازو کی کنسلٹنگ فرم کو ادائیگی کر رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فیس بک کی ملکیتی کمپنی میٹا نے بڑے اخبارات میں چینی ایپ کے بارے میں منفی مضامین اور خطوط شائع کرنے کے لیے ’ٹارگٹڈ وکٹری‘ نامی فرم کی خدمات حاصل کیں۔
پوسٹ کی جانب سے حاصل کردہ کمپنی کی ای میلز کے مطابق ’ٹارگٹڈ وکٹری‘ نے اپنے ملازمین سے کہا کہ وہ ’یہ پیغام پھیلائیں کہ ایک ایسے وقت جب میٹا کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ٹک ٹاک خاص طور پر ایک غیر ملکی ملکیتی ایپ کے طور پر اصل خطرہ ہے جو کہ نوجوانوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والا ڈیٹا شیئر کرنے میں سرفہرست ہے۔‘
چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت والی ٹک ٹاک فیس بک کے سخت مدمقابل کے طور پر ابھری ہے۔
گذشتہ سال ٹک ٹاک نے فیس بک اور یہاں تک کہ گوگل کو دنیا کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا اور خود ایپ نے بھی فیس بک یا انسٹاگرام (میٹا کی ملکیت والے ایک اور پلیٹ فارم) کو ڈاؤن لوڈ کے مقابلے میں بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جب کہ اسی دوران فیس بک پر صارفین کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے۔
لہذا شاید یہ کوئی تعجب کی بات نہ ہو کہ میٹا واپس مقابلے میں آنے کے لیے یہ انتہائی اقدامات کر رہا ہے لیکن یہ تازہ ترین حربہ ٹیکنالوجی کے مقابلے سیاست میں زیادہ عام ہے۔
ٹارگٹڈ وکٹری نے ماضی میں ریپبلکن امیدواروں کے لیے بھی کام کیا اور اب بھی اسے ریپبلکن پارٹی کی مہم سے کروڑوں ڈالر ملتے ہیں۔
فرم کے سی ای او زیک موفٹ 2012 میں مٹ رومنی کی صدارتی مہم کے ڈیجیٹل ڈائریکٹر تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے سامنے لائی گئی ای میلز کے مطابق یہ فرم اب فیس بک کے لیے کام کر رہی ہے۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ فرم خبروں میں ٹک ٹاک کے تاثر کو نقصان پہنچانے اور جہاں تک ممکن ہو فیس بک کے اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کی مہم چلا رہی ہے۔
ٹارگٹڈ وکٹری کے ایک عہدے دار نے دوسرے آپریٹو کو لکھا: ’یہ ہمارے لیے بونس پوائنٹ ہو گا اگر ہم اسے ایک وسیع تر پیغام میں فٹ کر پائیں کہ موجودہ بلز یا تجاویز پر (سٹیٹ اٹارنی جنرل) یا کانگریس کے ممبران کی توجہ نہیں ہے۔‘
ایک اور عہدیدار نے پوچھا: ’آپ کی مارکیٹس میں ٹک ٹاک کے خراب رجحانات/کہانیوں کی کوئی مقامی مثال موجود ہے؟ ہمارا خواب پورا ہو سکتا ہے جس کی ہیڈ لائن کچھ اس طرح کی ہو ‘ڈانس سے لے کر خطرے تک: ٹک ٹاک کس طرح بچوں کے لیے انتہائی خطرناک سوشل میڈیا سپیس بن چکی ہے‘۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فرم یہ افواہ پھیلانے میں کامیاب ہو گئی کہ ٹک ٹاک پر ’سلیپ اے ٹیچر‘ چیلنج سامنے آیا ہے جس سے سکولوں، پولیس اور مقامی خبر رساں اداروں کی جانب سے خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی۔
لیکن انسائیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ چیلنج کبھی موجود ہی نہیں تھا اور فیس بک پر اس کے بارے میں افواہیں شروع ہو گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دی انڈپینڈنٹ کو ایک ای میل میں ’ٹارگٹڈ وکٹری‘ کے سی ای او نے اپنی کمپنی کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’ٹارگٹڈ وکٹری کی کارپوریٹ پریکٹس ہمارے کلائنٹس کی جانب سے دو طرفہ ٹیمز کا انتظام کرتی ہے۔ یہ عوام کو معلوم ہے کہ ہم نے میٹا کے ساتھ کئی سالوں سے کام کیا ہے اور ہمیں اپنے کام پر فخر ہے۔‘
سی ای او نے ٹوئٹر تھریڈ میں واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹارگٹڈ وکٹری کی ٹیمیں دو طرفہ طور پر کام کرتی ہیں، ٹِک ٹاک کے بارے میں افواہیں بیرونی خبروں کے ذرائع سے آئی ہیں اور فرم نے اخباری ایڈیٹرز کو بھیجے گئے خطوط میں میٹا کے ملوث ہونے کے بارے میں کھل کر بات کی تھی۔
موفاٹ نے مزید لکھا: ’آج کی واشنگٹن پوسٹ کی کہانی نہ صرف ہمارے کام کو غلط رنگ دے رہی ہے بلکہ اس کے اہم نکات بالکل غلط ہیں۔
’ہمیں اس کام پر فخر ہے جو ہم نے ٹک ٹاک کے خطرات کو اجاگر کرنے کے لیے کیا۔‘
میٹا کے ترجمان نے بھی اس مہم کا دفاع کیا ہے۔ میٹا کے نمائندے اینڈی سٹون نے پوسٹ کو بتایا: ’ہمارا خیال ہے کہ ٹِک ٹاک سمیت تمام پلیٹ فارمز کو اپنی بڑھتی ہوئی کامیابی کے مطابق جانچ پڑتال کی اس سطح کا سامنا کرنا چاہیے۔‘
© The Independent