صوبہ خیبر پختونخوا میں گذشتہ روز بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں شمالی وجنوبی وزیرستان، کرم، اورکزئی، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سمیت 18 اضلاع کے 65 تحصیلوں میں غیر حتمی وغیر سرکاری نتائج کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف کو 32 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے۔
غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر، جمعیت علمائے اسلام ف تیسرے نمبر پر، جماعت اسلامی چوتھے اور مسلم لیگ پانچویں نمبر پر ہے۔
شانگلہ، سوات اور ملاکنڈ میں تاحال پی ٹی آئی کو بھاری اکثریت کے ساتھ سبقت حاصل ہے اور سوات کی کُل سات تحصیلوں پر تحصیل چیئر مین اور ایک سٹی میئر کی نشست پر واضح اور بھاری اکثریت کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف جیت گئی ہے۔
ان نتائج پر وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان کو مبارکباد بھی دی ہے۔
ضلع شانگلہ میں بھی سخت مقابلہ پی ٹی آئی کے وزیر محنت شوکت یوسفزئی اور مسلم لیگ ن کے انجینیئر امیر مقام کے امیدواروں کے درمیان رہا جس کے نتیجے میں شوکت یوسفزئی اپنے حلقے کی دونوں تحصیل جیت گئے ہیں۔
دوسری جانب امیر مقام اپنی آبائی تحصیل پورن اور بیٹے کا الیکشن ہار گئے ہیں۔
ایبٹ آباد میں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مقابلہ سخت رہا تاہم سٹی میئر کی نشست حاصل کرنے میں پاکستان تحریک انصاف کامیاب ہوئی ہے۔ مانسہرہ میں مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔
دوسری جانب دیر میں جو جماعت اسلامی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، عوامی نیشنل پارٹی اور حکمران جماعت پی ٹی آئی کو جماعت اسلامی پر سبقت حاصل ہے لیکن لوئر دیر میں تحصیل لعل قلعہ میں پی ٹی آئی 11 ہزار 238 ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر اور جماعت اسلامی 10 ہزار 177 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔
دیر بالا میں تحصیل لرجم کے غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار پہلے، جماعت اسلامی کے دوسرے اور پیپلز پارٹی کے تیسرے نمبر پر ہے جبکہ تحصیل براول میں جماعت اسلامی کے امیدوار پہلے نمبر پر اور پی ٹی آئی کے امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں۔
قبائلی علاقوں میں جہاں ضم اضلاع کی تاریخ میں پہلی بار بلدیاتی انتخاب ہوئے ہیں کہیں جمیعت علمائے اسلام ف، کہیں پی ٹی آئی تو کہیں آزاد امیدواروں کو سبقت حاصل ہے۔
ووٹرز سے متعلق اعدادوشمار
دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخاب کے لیے کل 80 لاکھ 57 ہزار 974 (8.5 ملین ) رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں 44 لاکھ 89 ہزار 771 مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد 35 لاکھ 67 ہزار 703 ہے۔
صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق تمام 18 اضلاع میں چھ ہزار 176 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے جس میں سے ایک ہزار 246 مردوں، ایک ہزار 164 خواتین جب کہ تین ہزار 766 مشترکہ پولنگ سٹیشنز تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 18 اضلاع کی 65 تحصیلوں اور 18 سو 30 ویلیج و نیبر ہڈ کونسلز میں الیکشن ہوئے۔
خیبر پختونخوا میں دوسرے مرحلے کے یہ انتخابات قبائلی اضلاع اورکزئی، کرم، شمالی وجنوبی وزیرستان سمیت ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹاگرام، تورغر، بالاں وپایاں کوہستان، کولائی پالاس، سوات، شانگلہ، ملاکنڈ، بالا وپایاں دیر، اور بالاں وپایاں چترال میں ہوئے۔
ان اضلاع میں بیلٹ پر موجود تحصیل کی 65 نشستوں پر 561 امیدوار مدمقابل تھے جبکہ جنرل سیٹ کے لیے 12 ہزار 980 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔
خواتین کی نشستوں پر دو ہزار 980 خواتین نے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مزدور کسان کی سیٹ پر چھ ہزار 451 امیدوار حصہ لے رہے تھے۔
یوتھ کی سیٹ کے لیے پانچ ہزار 213 امیدوار جبکہ 57 نشستیں اقلیتوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا دفتر کے مطابق قائم کیے گئے تمام پولنگ سٹیشنز ایک ہزار 646 کو انتہائی حساس جبکہ دو ہزار 326 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے لیے وضع کردہ ضابطہ اخلاق کی تقریباً تمام جماعتوں نے خلاف ورزی کی۔ اس ضمن میں پانچ لاکھ سے زائد جرمانے بھی کیے گئے۔
الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا دفتر کے مطابق، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں وزیراعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، چیئرمین پیپلز پارٹی و دیگر اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور مشیر وغیرہ شامل ہیں۔
بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔