اقوام متحدہ کی عالمی آبادی کی جائزہ رپورٹ کے مطابق اگلے دس سال میں بھارت کی آبادی چین سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔
اس وقت چین اور بھارت دنیا کی 38 فیصد آبادی پر مشتمل ہیں۔ چین ایک ارب 43 کروڑ جبکہ بھارت کی آبادی ایک ارب 37 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2027 تک بھارت آبادی کے معاملے پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔
چین میں شرح اموات کے شرح پیدائش سے بڑھنے کے باعث ایسا ہونے کا قوی امکان ہے۔ 2019 سے 2050 کے درمیان چین کی آبادی میں تین کروڑ سے زیادہ کی کمی متوقع ہے، جبکہ اسی مدت کے دوران بھارت کی آبادی ایک ارب 50 کروڑ تک جانے کی کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050 تک دنیا کی آبادی نو ارب 70 کروڑ نفوس جبکہ اس صدی کے اختتام تک کلُ آبادی 11 ارب ہو جائے گی۔
اگلے 30 سال کے دوران نائیجیریا 73 کروڑ 30 لاکھ آبادی کے ساتھ بھارت اور چین کے بعد تیسرا بڑا ملک بن جائے گا جبکہ امریکہ 43 کروڑ 40 لاکھ آبادی کے ساتھ تیسرے سے چوتھے نمبر پر چلا جائے گا۔ پاکستان 40 کروڑ آبادی کے ساتھ پانچویں نمبر پر برقرار رہے گا۔
وہ نو ممالک جن کی آبادی میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آئے گا ان میں بھارت، نائیجیریا ، پاکستان، ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو، ایتھوپیا،تنزانیہ، انڈونیشیا، مصر اور امریکہ ہیں۔
معاشی اور عوامی فلاح کے اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری لیو زین مین کہتے ہیں ’تیزی سے آبادی میں اضافے والے زیادہ ممالک غریب ہیں، جہاں آبادی میں اضافہ غربت میں کمی، معاشی برابری،بھوک اور خوراک کی عدم فراہمی، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات نہ مہیا کرنے جیسے مسائل کی وجہ بن رہا ہے۔‘