سعودی عرب نے پیر کو سویڈن میں قرآن مجید کی’دانستہ‘ بے حرمتی اور کچھ انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بات چیت، رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کے فروغ کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ بیان میں نفرت اور انتہا پسندی کو ترک کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت نے تمام مذاہب اور مقدس مقامات کے غلط استعمال کو روکنے کی کوششوں کو واضح کیا ہے۔
قرآن مجید جلائے جانے کے بعد سویڈن کے متعدد علاقوں میں فسادات ہوئے۔ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر سویڈش شہر نورکوپنگ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران پولیس کی گولیوں کی زد میں آنے والے تین افراد کو طبی امداد دی گئی۔
بعض مقامات پر دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے مظاہروں سے قبل جوابی مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا۔ وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن نے تشدد کی مذمت کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سویڈش پولیس نے ایک آن لائن بیان میں کہا کہ ’تینوں افراد دور سے آنے والی گولیوں کا نشانہ بنے، ہسپتال میں ان کی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔ تینوں زخمیوں کو جرم کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان میں کسی کی جان کو بھی خطرہ نہیں۔‘
پولیس نے بتایا کہ اتوار کی شام نورکوپنگ کی صورتحال پر امن تھی۔
گذشتہ دنوں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی اور متعدد گاڑیاں نذر آتش کر دی گئی ہیں۔
یہ تشدد جمعرات کو ڈینش انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ہارڈ لائن کے رہنما راسمس پالودن کے زیر اہتمام مظاہرے کے بعد شروع ہوا۔