سیلف ڈرائیونگ کاروں میں اب ٹی وی بھی دیکھا جاسکے گا

قوانین میں تبدیلی کے بعد برطانیہ میں ڈرائیور حضرات کو گاڑی میں لگی سکرین پر ٹی وی یا فلمیں دیکھنے کی اجازت ہوگی، تاہم موبائل فون کا استعمال غیرقانونی ہوگا۔

15 اپریل 2021 کو لی گئی اس تصویر میں ایک انجینیئر روسی انٹرنیٹ کمپنی یانڈیکس کی تیار کردہ سیلف ڈرائیونگ کار کا ماسکو میں ٹیسٹ کر رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

برطانیہ میں شاہراہوں سے متعلق قانون میں مجوزہ تبدیلیوں کے بعد سیلف ڈرائیونگ کاریں استعمال کرنے والے گاڑی چلانے کے دوران ٹی وی یا فلمیں دیکھ سکیں گے۔

تاہم ڈرائیونگ کرتے ہوئے موبائل فون کا استعمال غیرقانونی ہوگا لیکن ڈرائیور حضرات کو گاڑی میں لگی سکرین پر ٹی وی یا فلمیں دیکھنے کی اجازت ہوگی۔

شاہرات سے متعلق قانون میں تبدیلیوں میں زور دیا جائے گا کہ ضرورت پڑنے پر ڈرائیورز کار کو دوبار کنٹرول میں لینے کے لیے لازمی طور پر تیار رہیں۔

ڈرائیونگ قوانین میں مجوزہ تبدیلی کے تحت سیلف ڈرائیونگ کے دوران حادثے کی صورت میں ڈرائیور حضرات کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جائے گا۔ برطانوی ڈپارٹمنٹ آف ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) کا کہنا ہے کہ حادثے کی صورت میں کلیم داخل کرنے کی ذمہ داری افراد کی بجائے بیمہ کمپنیوں کی ہوگی۔

قانون میں مجوزہ تبدیلی شہریوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کی جا رہی ہے اور اسے سیلف ڈرائیونگ کاروں کو جلد سڑکوں پر لانے کے لیے حکومت کی جانب سے عبوری اقدام قرار دیا گیا ہے۔ برطانوی سڑکوں پر کسی سیلف ڈرائیونگ گاڑی کی منظوری نہیں دی گئی تاہم رواں سال ایسی پہلی گاڑی کو گرین سگنل دیا جا سکتا ہے۔

اس وقت کروز کنٹرول (گاڑی میں لگا آلہ جسے ایکسلیٹر پیڈل استعمال کے بغیر منتخب کردہ مستقل رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے آن کیا جا سکتا ہے) سے ملتی جلتی ٹیکنالوجی اور خود کار سٹاپ سٹارٹ نظام کو’مددگار‘ قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اسے استعمال کرنے والے گاڑی پر اپنا مکمل رکھ سکتے ہیں۔

ڈی ایف ٹی نے اپریل 2021 میں اعلان کیا تھا کہ وہ زیادہ ٹریفک والی موٹر ویز پر ان گاڑیوں کو ہاتھ استعمال کیے بغیر چلانے کی اجازت دے گا، جن میں اپنی قطار میں رہنے کی ٹیکنالوجی کی سہولت ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر ٹرانسپورٹ ٹرودی ہیریسن نے شاہرات پر گاڑی چلانے کے قانون میں تبدیلی کو’سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کو حفاظت کے ساتھ متعارف کروانے کے عمل میں بڑا سنگ میل قرار دیا ہے۔‘ ان کا دعویٰ تھا کہ سیلف ڈرائیونگ گاڑیاں متعارف کروانے سے ’ہمارے سفر کے انداز میں انقلاب آئے گا۔ مستقبل میں ہمارا سفر زیادہ آسان، محفوظ اور قابل اعتماد ہو گا۔‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا: ’یہ دلچسپ ٹیکنالوجی یہاں برطانیہ میں جس رفتار سے ترقی کر رہی ہے وہ درست ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ جب یہ ہماری سڑکوں پر آئے تو ڈرائیورز کے لیے ہمارے پاس مضبوط بنیادیں موجود ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ایسا کرنے سے ہم ملک بھر میں معیشت کو فروغ دیتے اور برطانیہ کو سائنس کے میدان میں عالمی سپر پاور بناتے ہوئے سب کے سفر کو محفوظ بنانے میں معاونت کرسکتے ہیں۔‘

ڈی ایف ٹی کے مطابق سیلف ڈرائیونگ گاڑیاں کی تیاری سے برطانیہ میں تقریباً 38 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور توقع ہے کہ 2035 تک معیشت کو 41.7 ارب پاؤنڈ کا فائدہ پہنچے گا۔

گاڑیوں کے شعبے میں تحقیق کرنے والے فلاحی ادارے کے ڈائریکٹر سٹیوگڈنگ نے کہا ہے کہ ڈرائیورز کے بغیر چلنے والی گاڑیاں ’ایسے مستقبل کا وعدہ کر رہی ہیں، جس میں سڑکوں پر ہونے والی اموات اور زخمیوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئے گی۔‘

لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ ’چوں کہ کسی واقعے کی صورت میں زیادہ تر ذمہ داری ڈرائیور کی ہوتی ہے اس لیے اس بات کا امکان ہے کہ تبدیلی کا عمل طویل ہو۔‘

انہوں نے زور دیا کہ یہ بات کتنی اہم ہے کہ قواعد وضوابط میں تبدیلیوں سے ڈرائیونگ کرنے والوں کو آگاہ کر دیا جائے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی