بھارت میں جنسی حملے سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے ایک جج نے اپنے ریمارکس میں ’لیو ان رلیشنز‘ (غیر شادی شدہ جوڑوں کا ساتھ رہنا) کو ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ’شہوت انگیز رویے‘ کو فروغ دینے کا سبب قرار دیا ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا اندور بینچ ایک 25 سالہ شخص کی پیشگی ضمانت کی درخواست پر سماعت کر رہا ہے جس پر ایک خاتون کو مہینوں تک ریپ کرنے اور انہیں حمل گرانے پر مجبور کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
12 اپریل کے ایک حکم نامے میں جسٹس سبودھ ابھیانکر نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ ’حالیہ دنوں میں لیو ان رلیشن شپ کے باعث ہونے والے اس طرح کے جرائم میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے یہ عدالت یہ آبزرویشن دینے پر مجبور ہے کہ لیو ان ریلیشن شپ کے نقصانات آئینی ضمانت کا نتیجہ ہیں اور ان نقصانات نے بھارتی معاشرے کی اخلاقیات کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور یہ فحش رویے کو فروغ دینے اور جنسی جرائم کو مزید بڑھاوا دینے کا بھی سبب ہے۔‘
عدالتی دستاویزات یہ معلوم ہوا کہ شکایت کرنے والی خاتون، جو مذکورہ شخص کو 2016 سے جانتی تھی، نے ان پر مشروب میں الکوحل شامل کرنے اور ریپ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
دستاویز کے مطابق: ’جب وہ ہوش میں آئیں تو انہوں نے دیکھا کہ درخواست گزار (ملزم) نے ان کے کپڑے اتار دیے تھے اور جب انہوں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے جنسی عمل کیا تھا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی ہے اور مبینہ طور پر اس کلپ کو شیئر کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالتی دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جب درخواست گزار (ملزم) کو ان کے حاملہ ہونے کے بارے میں معلوم ہوا تو اس نے انہیں دوبارہ دھمکی دی اور حمل گرانے پر مجبور کیا۔‘
عدالتی دستاویزات سے مزید معلوم ہوا کہ 2017 میں پہلے اسقاط حمل کے بعد ملزم نے ان کے احتجاج کے باوجود دوبارہ ان سے جسمانی تعلق قائم کیا تھا تاہم دوسرا حمل گرانے کے بعد ملزم نے ان سے ملنا چھوڑ دیا تھا۔
شکایت کنندہ نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ اس کے بعد ان کی جنوری 2022 میں دوسرے مرد سے منگنی ہوگئی لیکن جیسے ہی خاتون نے تعلق ختم کیا اور نئی زندگی شروع کرنے لگیں تو ملزم نے مبینہ طور پر انہیں بلیک میل کرنا شروع کر دیا جس سے ان کی منگنی ٹوٹ گئی۔ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے خودکشی کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
البتہ اس شخص (ملزم) نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
دونوں فریقوں کی بیانات سننے کے بعد عدالت نے آبزرویشن دی کہ دونوں ’کچھ عرصے سے لیو ان ریلیشن شپ میں تھے‘ اور اس دوران شکایت کنندہ ’دو سے زیادہ مرتبہ حاملہ ہوئیں اور انہیں مبینہ طور پر ملزم کے دباؤ کے تحت حمل گرانا پڑا۔‘
عدالت نے ’لیو ان ریلیشن شپ کے نقصانات‘ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ ’جو لوگ اس آزادی کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ اسے قبول کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن وہ اس کی حدود سے ناواقف ہیں اور ایسے رشتے میں اپنے ساتھی کو کوئی حق تفویض نہیں کرتے۔‘
© The Independent