قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف کی طرح ہی بلا مقابلہ منتخب ہونے والے ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی بننے والے زاہد اکرم درانی سے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ڈپٹی سپیکر کا حلف لیا۔
زاہد اکرم درانی کون ہیں؟
زاہد اکرم درانی جمعیت علما اسلام کے سینیئر رہنما اور خیبرپختوبخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور سابق وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی کے فرزند ہیں۔
انہوں نے 2018 کے انتخابات میں بنوں کے حلقے این اے 35 سے انتخابات لڑا اور پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی بننے میں کامیاب ہوئے۔
زاہد اکرم درانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا خاندان گذشتہ 40 سال سے جمعیت علما اسلام سے وابستہ ہے۔ ان کے دادا 1985 میں پہلی بار خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن بنے جبکہ ان کے والد اکرم درانی اس وقت خیبر پختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ بتاتے ہیں کہ ان کے بھائی پاکستان کے کم عمر ترین رکن قومی اسمبلی بھی تھے اور ان کے ایک چچا زاد بھائی بنوں کے مئیر ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کا ’اسمبلی میں اتنی مرتبہ آنا عوام کی خدمت کا واضح ثبوت ہے۔‘ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے آئین و قانون کے مطابق ملک میں جدوجہد کی اور وہ بھی اسمبلی کو آئین کے مطابق ہی چلائیں گے۔
زاہد اکرم درانی نے بتایا کہ جمعرات یعنی آج انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں رولنگ دی ہے کہ جو بھی اراکین کی بے توقیر کرے گا وہ پارلیمنٹ کی بے توقیری کرے گا۔
ڈپٹی سپیکر کے انتخاب پر پارٹی اختلافات
جمعیت علما اسلام کے علاوہ حکومتی اتحاد میں شامل دیگر جماعتیں شاہدہ اختر کو ڈپٹی سپیکر بنانے کے حق میں تھیں، جو اس سے پہلے بھی تین مرتبہ رکن قومی اسمبلی رہ چکی ہیں اور وہ جے یو آئی کی ایک متحرک رکن سمجھی جاتی ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جے یو آئی اور حکومتی اتحاد میں شامل رہنماؤں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جے یو آئی سمیت دیگر تمام جماعتیں شاہدہ اختر کو ڈپٹی سپیکر بنانے کے لیے متفق تھیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی پارٹی نے شاہدہ اختر کا نام تجویز بھی کیا۔
ان رہنماؤں نے بتایا کہ شاہدہ اختر علی نے ڈپٹی سپیکر کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی وصول بھی کیے لیکن اچانک شاہد اختر کا نام ڈپٹی سپیکر کے عہدے کی دوڑ سے باہر ہو گیا اور انہیں نامزدگی فارم جمع کرانے سے روک دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ زاہد اکرم درانی کے نام کے لیے ’میرٹ کا خیال نہیں‘ رکھا گیا۔ ان کو ڈپٹی سپیکر بنانے کا فیصلہ ان کے والد اور مولانا فضل الرحمٰن کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے اکرم درانی کے اصرار پر ہوا۔ اکرم درانی کی خواہش کے بعد جے یو آئی قیادت نے دیگر جماعتوں سے بات کرکے زاہد اکرم درانی کے نام پر انہیں رضامند کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ فیصلہ زاہد اکرم درانی کے والد اکرم درانی کی ’اپنی کوشش ہے‘ جس کے بعد جے یو آئی میں اختلافات بھی سامنے آئے ہیں۔
اس حوالے سے شاہدہ اختر علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ڈپٹی سپیکر امیدوار کے فیصلے پر میرٹ کا خیال نہیں رکھا گیا۔ پارٹی قیادت کا ہر فیصلہ قبول ہے لیکن اتنا ضرور کہوں گی کہ میرٹ کا خیال رکھا جانا چاہیے تھا۔‘