روس نے ہفتے کو کہا ہے وہ اپنے سرمت نامی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کو، جس کا حال ہی میں تجربہ کیا گیا تھا، موسم خزاں تک نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ میزائل امریکہ کے خلاف جوہری حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس نے بدھ (20 اپریل) کو نئے میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ روس کے خلائی تحقیق کے ادارے روسکوسموس کے سربراہ دمتری روگوزین کا کہنا تھا کہ میزائل نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
دوسری جانب مغربی فوجی ماہرین نے کہا ہے کہ میزائل نصب کرنے سے پہلے مزید کام کرنے کی ضرورت ہو گی۔
سرمت 10 یا اس سے زیادہ ایٹمی ہتھیار اور دھوکہ دینے کے لیے استعمال ہونے والے آلات لے جا سکتا ہے۔ یہ میزائل امریکہ یا یورپ میں ہزاروں میل دور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رواں ہفتے اس میزائل کا تجربہ فنڈنگ اور تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہونے والی کئی سالوں کی تاخیر کے بعد کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روس نے ایسے وقت میں طاقت کا مظاہرہ کیا ہے جب یوکرین پر اس کے حملے نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کشیدگی کو 1962 میں کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔
روس کے سرکاری ٹیلی ویژن کو سیے گئے انٹرویو میں روگوزین کا کہنا تھا کہ میزائلوں کو ایک یونٹ کے ساتھ سائبیریا کے علاقے کراسنویارسک میں نصب کیا جائے گا۔ یہ علاقہ دارالحکومت ماسکو کے مشرق میں تقریباً تین ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میزائلوں کو ان ہی مقامات پر اور ان ہی گول ٹاورز میں رکھا جائے گا جہاں سوویت دور کے وائیووڈا میزائل رکھے گئے، جس سے بہت زیادہ وسائل اور وقت کی بچت ہوگی۔
روگوزین نے مزید کہا کہ ’سپر ہتھیار‘ کا تجربہ تاریخی واقعہ ہے جو اگلے 30-40 سالوں تک روس کے بچوں اور پھر ان کے بھی بچوں کی حفاظت کی ضمانت دے گا۔
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کا آغاز ایک تقریر کے ساتھ کیا تھا، جس میں انہوں نے ماسکو کی ایٹمی فورسز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کے راستے میں آنے کی کوئی بھی کوشش’آپ کو ایسے نتائج کی جانب لے جائے گی جن سے تاریخ میں کبھی آپ کا واسطہ نہیں پڑا۔‘
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ’جوہری تصادم کا امکان جو کبھی ناقابل تصور تھا، اب دوبارہ پیدا ہو گیا ہے۔‘