اس ہفتے یورپی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد موبائل فون تیار کرنے والی کمپنیوں کو سٹینڈرڈ چارجر کے استعمال پر مجبور کرنے کا منصوبہ ایک قدم آگے بڑھ گیا ہے۔
یورپی یونین کو امید ہے کہ تمام سمارٹ فونز پر یو ایس بی۔ سی پورٹ لازمی قرار دینے سے کچرے کی مقدار کم ہو گی، ڈیوائسز کا ایک دوسرے کے ساتھ استعمال اور صارفین کا مقابلہ بڑھے گا۔
یورپی ارکان پارلیمنٹ کی بااثر انٹرنل مارکیٹ اینڈ کنزیومر پروٹیکشن کمیٹی نے بدھ (20 اپریل) کو ایک تجویز کی منظوری دے دی۔
43 ارکان پارلیمنٹ نے تجویز کے حق میں اور دو نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ تجویز کو پارلیمنٹ کے بڑے سیاسی گروپس کی حمایت حاصل تھی۔
ارکان پارلیمنٹ نے اس کے حق میں بھی ووٹ دیا کہ یورپی کمیشن پر زور دیا جائے کہ وہ وائرلیس چارجنگ کے معاملے میں مشترکہ استعمال کے معیار کی منظوری دے۔
نئے موبائل فونز میں وائرلیس چارجنگ تیزی سے عام ہو رہی ہے لیکن اس سلسلے میں متعدد ٹیکنالوجیز کے درمیان مقابلے کی فضا ہے۔
نفاذ کی صورت میں، جو اب ممکن دکھائی دیتا ہے ہر موبائل فون کے لیے ایک ہی چارجر کے ضابطے کے تحت ایپل جیسی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنی ملکیت ’لائٹننگ‘ کیبل کو ترک کر کے صنعتی معیار اپنانا پڑے گا۔
توقع ہے کہ تمام موبائل فونز کے لیے ایک ہی چارجر کے ضابطے کا اطلاق ٹیبلٹس، ہاتھ میں پکڑے جانے والے گیمز کنسولز، ای ریڈرز، ڈیجیٹل کیمروں اور دوسرے پورٹیبل آلات پر بھی ہو گا جیسا کہ لیپ ٹاپس۔
اگرچہ یہ ضابطہ تکنیکی اعتبار صرف یورپی یونین ممالک میں لاگو ہوگا تاہم بلاک کی بااثر اقتصادی حیثیت کا مطلب ہے کہ اس تبدیلی کا عالمی سطح پر اثر پڑے گا کیوں کہ کمپنیاں اپنی مصنوعات کو یورپی منڈی فروخت کرنے کے لیے ان میں تبدیلیاں کرتی ہیں۔
رکن ملکوں کی نمائندگی کرنے والی یورپی یونین کی کونسل اس سال جنوری میں پہلے ہی سٹینڈرڈ چارجر کے اسی طرح کے منصوبے کی منظوری دے چکی ہے اور دونوں ادارے اب اس پر بحث کریں گے کہ حتمی ضابطہ کیسا ہے اور یہ کب نافذ العمل ہوگا۔
پارلیمنٹ کے 705 ارکان کو بھی اگلے ماہ تمام ارکان کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے منصوبے کی باضابطہ طور پر منظوری دینی ہوگی حالاں کہ یہ بڑی حد تک ایک رسمی کارروائی ہے کیوں کہ کمیٹی کا ووٹ مختلف سیاسی گروپس کی جانب سے ٹھوس حمایت کی نشاندہی کرتا ہے۔
یورپی یونین کی منتخب مقننہ تقریباً ایک دہائی سے مشترکہ چارجر اپنانے پر زور دے رہی ہے لیکن بلاک کا قانون سازی کا طویل عمل اس معاملے میں سست روی کا شکار ہے۔ ناقدین کا استدلال ہے کہ ڈیوائسز کے پورٹس کے معاملے میں کسی ضابطے کا نفاذ جدت کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
مالٹا سے تعلق رکھنے والے سوشلسٹ رکن پارلیمنٹ ایلکس ایگیئس سلیبا نے، جو پارلیمنٹ کے لیے رپورٹس مرتب کرنے والے کی حیثیت سے ایوان میں ان تجاویز کی قیادت کرتے ہیں، کہا: ’ہر سال پورٹیبل ڈیوائسز کے لیے نصف ارب چارجرز یورپ بھیجے جاتے ہیں جس سے 11 ہزار سے لے کر 13 ہزار ٹن الیکٹرانک فضلہ پیدا ہوتا ہے۔ موبائل فون اور دیگر چھوٹے اور درمیانے الیکٹرانک آلات کے لیے ایک ہی چارجر کا سب کو فائدہ ہوگا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس سے ماحول کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ مزید برآں پرانے الیکٹرانک آلات کے دوبارہ استعمال، مالی بچت، غیر ضروری اخراجات میں کمی اور کاروباروں اور صارفین دونوں کو زحمت سے بچنے میں مدد ملے گی۔
’ہم واقعی جامع پالیسی کے تحت مداخلت کی تجویز دے رہے ہیں۔ یہ پالیسی کمیشن کی تجاویز کی بنیاد پر تیار کی جا رہی ہے جس میں 2026 تک وائرلیس چارجنگ ٹیکنالوجیز کی انٹرآپریبلٹی اور مخصوص لیبلز کے ساتھ صارفین کو دی جانے والی معلومات کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
’ہم مزید مصنوعات مثال کے طور پر لیپ ٹاپس جن کے معاملے میں نئے قواعد پر عمل کرنا ضروری ہو گا، کو شامل کر کے تجویز کے دائرے کو بڑھا بھی رہے۔‘
ارکان پارلیمنٹ نے جن آلات کو ایک چارجرکی پالیسی سے استثنیٰ دینے پر اتفاق کیا ہے ان میں سے بعض اتنے چھوٹے ہیں کہ ان میں یو ایس بی پورٹ نہیں ہے۔ مثال کے طور پر سمارٹ گھڑیاں، ہیلتھ ٹریکرز اور کھیلوں میں استعمال ہونے والے آلات۔
© The Independent