پنجاب میں ان دنوں ڈیزل کی قلت سے ٹرانسپورٹرز اور کاشتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، تاہم آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال مصنوعی ہے۔
ایک طرف ملک کے مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی شروع ہوچکی ہے اور کپاس کی کاشت کا وقت ہے تو دوسری جانب مال بردار گاڑیوں یعنی گڈز ٹرانسپورٹ کا پہیہ چلنا مشکل ہو رہا ہے۔
آئل کمپنیوں اور پیٹرول پمپ مالکان کی جانب سے ڈیزل کی فراہمی کم کرنے پر مختلف اضلاع میں پمپوں پر صبح سے شام تک ٹرانسپورٹرز اور کاشتکار کا رش لگا رہتا ہے۔
کام کاج چھوڑ کر ڈیزل خریدنے کے لیے جانے والے بیشتر خالی ہاتھ جبکہ بعض کو مہنگے داموں ضرورت سے کئی گنا کم ڈیزل دستیاب ہے۔
جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں کاشتکاروں کی جانب سے احتجاج بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
چیئرمین کسان اتحاد چوہدری انور کے بقول پنجاب میں حکومت فعال نہیں ہے اور وفاقی وزیر پیٹرولیم بھی نہیں جس کے سامنےاحتجاج ریکارڈ کرائی۔
انہوں نے کہا: ’ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی عوامی مشکلات پر توجہ دینے کو تیار نہیں۔ اگر دو روز میں بحران ختم نہیں ہوا تو ہم احتجاج کی کال دیں گے۔‘
گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری کا کہنا تھا: ’ملک میں ڈیزل نہ ملنے پر گڈز ٹرانسپورٹ 70 فیصد تک متاثرہوچکی ہے جس سے بروقت سامان کی ترسیل ممکن نہیں رہی۔‘
دوسری جانب اوگرا ترجمان کا دعویٰ ہے کہ یہ ساری صورت حال مصنوعی ہے جس کے خلاف کارروائیوں کے لیے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو خط لکھ کر آگاہ کردیا گیا ہے۔
ڈیزل کے بحران سے پیدا ہونے والی مشکلات:
پاکستان میں زرعی مشینری اور گڈز ٹرانسپورٹ کے لیے ڈیزل کا استعمال ناگزیر ہے جس سے نہ صرف زراعت بلکہ سامان کی ترسیل کا پہیہ چلتا ہے۔
چیئرمین کسان اتحاد پاکستان چوہدری انور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی اور کپاس کی کاشت کا سیزن ہے، گندم کی کٹائی تھریشنگ اور گندم کے لیے استعمال ہونے والی ساری مشینری ڈیزل سے چلتی ہے اور کئی علاقوں میں بجلی نہ ہونے پر ٹیوب ویل بھی ڈیزل سے چلائے جاتے ہیں۔
چوہدری انور کے بقول ملکی زراعت کا 70 فیصد انحصار ڈیزل پر ہوتا ہے لیکن رواں ہفتے ڈیزل کا بحران پیدا کردیا گیا ہے جس سے نہ مشینری کے لیے ڈیزل دستیاب ہے نہ ہی ٹیوب ویل چلانے کے لیے مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹریکٹر پمپوں پر ڈرموں میں اکھٹا ڈیزل لینے جاتے ہیں لیکن ایک ٹینکی بھی ڈیزل نہیں ملتا اور واپس جاتے ہیں۔
ان کے بقول: ’اب ڈیزل کی قلت شروع ہوگئی ہے سمجھ نہیں آرہی حکومتیں کر کیا رہی ہیں کوئی سننے والا نہیں۔‘
’پیسے لیے کاشت کار پمپوں پر دھکے کھا رہے ہیں کوئی ان کی بات نہیں سن رہا کئی پمپ بند پڑے ہیں۔‘
دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹ کی صورت حال بھی مختلف نہیں۔ سیکریٹری گڈز ٹرانسپورٹ پاکستان طارق نبیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مال بردار گاڑیوں یعنی ٹرالرز کا پہیہ بھی ڈیزل ڈلنے سے ہی چلتا ہے لیکن اس وقت ملک میں ڈیزل دستیاب نہ ہونے سے سامان کی ترسیل شدید متاثر ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا: ’جو گاڑی لاہور سے کراچی تین دن میں پہنچتی تھی وہ پہلے ہی کسی نہ کسی شہر میں ڈیزل ختم ہونے پر رکی ہوئی ہے۔ اگر کہیں سے تھوڑا بہت ملتا ہے تو ڈیزل ڈلوا کر ایک ہفتے بعد کراچی پہنچ رہی ہے۔‘
سیکریٹری گڈز ٹرانسپورٹ پاکستان طارق نبیل کے خیال میں اس سے برآمدات کے آرڈرز بروقت بندرگاہ پہنچانے میں مشکلات ہیں، ادویات کی ترسیل بھی متاثرہورہی ہے جس سے آنے والے دنوں میں مہنگائی کی لہر کا خدشہ ہے۔
طارق کے بقول اس وقت 70 فیصد گڈز ٹرانسپورٹ متاثر ہورہی ہے۔
ڈیزل قلت کی وجہ اور کارروائی
اس سوال کے جواب میں ترجمان اوگرا عمران غنی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈیزل وافر مقدار میں موجود ہے البتہ آئل کمپنیاں اور پیٹرول پمپ مالکان کو امید ہے کہ یکم مئی تک قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا اور وہ خوب منافع کمائیں گے اس لیے ڈیزل سٹاک کیا جارہا ہے۔
عمران کے بقول اوگرا کی جانب سے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو خط لکھ دیا گیا ہے اور آئل کمپنیوں کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے کہ ڈیزل سٹاک کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ شہریوں کو پمپوں سے ڈیزل باآسانی میسر ہوسکے۔
ترجمان اوگرا نے دعویٰ کیا کہ ملک کے تمام صوبوں میں کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے جو پمپ مالکان ڈیزل فراہم نہیں کر رہے ان پمپوں کو سیل جبکہ جو سٹاک کر رہے ہیں ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔
عمران غنی نے کہا: ’اس معاملے میں کسی سے رعایت نہیں کی جائے گی تاہم شہریوں کو چاہیے جو پمپ بلیک میں ڈیزل فروخت کر رہے ہیں ان کے خلاف مقامی انتظامیہ کو شکایت کریں فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم نے مکمل چھان بین کی ہے، ملک میں ڈیزل کی سپلائی طلب کے مقابلے میں زیادہ ہے تاہم منافع خوری کی بنیاد پر مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹا جارہا ہے۔‘
واضع رہے کہ ڈیزل نہ ملنے پر جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپوں پر کاشتکاروں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ جلالپور پیر والہ میں کاشتکاروں کی بڑی تعداد پمپوں پر جمع رہی۔
دوسری جانب جنوبی پنجاب کے شہر چشتیاں میں مقامی انتظامیہ کے مطابق ایک ویئر ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا، وہاں موجود ہزاروں لیٹر ڈیزل سے بھرے آئل ٹینکرز پکڑے گئے اور مالکان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔