امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ ماسکو یوکرین کے مشرق میں جنگ زدہ علاقوں کو ضم کرنے کی باضابطہ تیاری کر رہا ہے جبکہ روس نے پیر کو یوکرین کی اہم بندرگاہ اوڈیسا پر بھی حملہ کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ نئی شدید لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب یورپی یونین نے کہا کہ وہ روسی گیس کی سپلائی بالکل ختم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، یورپی بلاک نے روس پر نئی پابندیوں کا ایک اور پیکیج تیار کر لیا ہے۔
دارالحکومت کیئف پر قبضہ کرنے میں ناکامی کے بعد ماسکو نے اپنے حملے کو بڑی حد تک روسی بولنے والے علاقوں کی جانب منتقل کردیا ہے اور اوڈیسا پر دباؤ بڑھا دیا ہے جو ایک مشہور ثقافتی مرکز اور بحیرہ اسود کی ایک اہم بندرگاہ ہے۔
اوڈیسا کی سٹی کونسل نے بتایا کہ روسی حملے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ افراد موجود تھے۔ کونسل نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ اس حملے میں ایک 15 سالہ لڑکا ہلاک ہوگیا ہے اور ایک لڑکی کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ: ’ایک 14 سالہ لڑکا مارا گیا۔ ایک 17 سالہ لڑکی زخمی ہوئی ہے، اسے چھروں کی وجہ سے زخم آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا کیوں ہوا؟ ان بچوں نے کیا کیا تھا؟ کیا یہ روسی ریاست کو دھمکی دے رہے ہیں؟‘
یوکرین کے جنرل سٹاف نے بتایا کہ مشرقی یوکرین میں ازیوم، لیمان اور روبیزنے کے ارد گرد لڑائی خاص طور پر شدید تھی کیونکہ روسیوں نے سیویروڈونیٹسک پر حملہ کرنے کی تیاری کی تھی جو اب بھی کیئف کے زیر قبضہ سب سے دور شہر ہے۔
اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق لیمان میں مسلسل گولہ باری سے شہر کے ارد گرد کی بستیاں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
ایک رہائشی نے اپنی کار کی چھت پر سامان لادتے ہوئے کہا کہ:’شہر کا آدھا حصہ تباہ ہو چکا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ:’اب میرے پاس کوئی گھر نہیں ہے۔‘
مشرقی علاقے لوگانسک کے گورنر کو توقع تھی کہ نو مئی سے پہلے مزید شدید جھڑپیں ہوں گی۔ اس دن روس 1945 میں نازی جرمنی کی اس وقت کے سوویت یونین کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا سالانہ جشن مناتا ہے۔
تاہم روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے اطالوی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ماسکو کی افواج ’یوم فتح سمیت کسی بھی تاریخ تک مصنوعی طور پر اپنے اقدامات کو تبدیل نہیں کریں گی۔‘
’جعلی ریفرنڈم‘
دوسری جانب امریکہ نے خبردار کیا کہ ماسکو لوہانسک اور ڈونیتسک کو روس میں ضم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
ان دونوں علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے 2014 میں آزادی کا اعلان کیا تھا لیکن ماسکو نے اب تک انہیں باضابطہ طور پر شامل نہیں کیا، جیسا کہ جزیرہ نما کرائمیا کے ساتھ ہوا تھا جس پر اس نے بغیر نشان والی وردیوں میں ملبوس خصوصی فورسز کے ذریعے قبضہ کر لیا تھا۔
یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم میں امریکی سفیر مائیکل کارپینٹر نے کہا کہ روس مئی کے وسط میں کسی بھی وقت اس الحاق پر ریفرنڈم کو انجینئر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’روس ایک تیسرے علاقے خیرسون میں بھی اسی طرح کے منصوبے پر غور کر رہا ہے جہاں ماسکو نے حال ہی میں کنٹرول مضبوط کیا ہے اور اپنی روبل کرنسی کا استعمال مسلط کیا ہے۔‘
انہوں نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:’ہمارے خیال میں یہ اطلاعات انتہائی قابل اعتماد ہیں۔‘
انہوں نے بھی اس امید کا اظہار کیا کہ عالمی برادری یوکرین کی سرحدوں میں روسی تبدیلیوں کی حمایت نہیں کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے ریفرنڈم یعنی جعلی ووٹوں اور یوکرین کے علاقے پر قبضہ کرنے کی کسی کوشش کو جائز نہیں سمجھا جائے گا۔ ’لیکن ہمیں فوری طور پر کام کرنا ہوگا۔‘
ادھر خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یوکرینی جنگجوؤں نے پیر کو کہا ہے کہ روس نے مریوپول سٹیل مل کو دوبارہ تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جو بم دھماکوں سے تباہ ہونے والے شہر میں مزاحمت کا آخری گڑھ بن گئی ہے۔
حکام اور دونوں فریقوں کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو کے مطابق اتوار کو مریوپول میں معمر خواتین اور نوعمر بچوں والی ماؤں سمیت 100 سے زائد افراد بسوں اور ایمبولینسوں میں زوسٹل اسٹیل ورکس سے نکل کر شمال مغرب میں تقریبا 140 میل (230 کلومیٹر) کے فاصلے پر یوکرین کے زیر انتظام شہر زپوریژژیا کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔