انڈونیشیا میں تین بچے جگر کی پراسرار بیماری میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو گئے ہیں جس کے بعد عالمی سطح پر اس مہلک مرض کی وجہ ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم چار ہو گئی ہے۔
نئی بیماری نے امریکہ سے ایشیا تک ڈاکٹروں کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں 11 ممالک کے تقریباً 170 بچوں میں شدید نوعیت کے ہیپاٹائٹس کی نشاندہی کی ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس بیماری کے’نامعلوم ماخذ‘ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
متاثرہ بچوں میں ظاہر ہونے والی علامات میں متلی، الٹی، اسہال اور پیٹ میں درد شامل ہے جس کے بعد ان کے جگر میں سوزش کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سے پہلے اس مرض کی وجہ سے کم از کم ایک موت کی اطلاع تھی۔
انڈونیشیا کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشہ ماہ دارالحکومت جکارتہ کے ہسپتالوں میں تین بچوں کی موت ہوئی جن میں بعض میں ایسی ہی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔
وزارت صحت کی ترجمان سیتی نادیہ ترمزی نے کہا ہے کہ جان سے جانے والے بچوں کی عمر آٹھ سے 11 برس تھی۔ وہ بخار، یرقان، پیٹ میں مروڑ اور غشی کے دوروں میں مبتلا تھے۔
ترمزی کے بقول: ’اس وقت ہمیں شبہ ہوا کہ یہ کیس شدید نوعیت کے ہیپاٹائٹس کے ہیں لیکن ہمیں یہ تصدیق کرنے کی ضرورت تھی کہ اس کا سبب ہیپاٹائٹس کے معلوم وائرس اے، بی، سی، ڈی اور آر بی نہیں ہیں۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ اس وقت وزارت صحت تمام وائرسز کے ٹیسٹوں کے ذریعے بیماری کی وجہ کے بارے میں چھان بین کر رہی ہے۔
وزارت صحت نے والدین پر بھی زور دیا ہے کہ اگر ان کے بچوں میں مذکورہ بالا علامات ظاہر ہوں تو انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کریں۔
ممکنہ طور پر نیا مرض صرف بچوں کو متاثر کر رہا ہے جن میں سے زیادہ تر کی عمر 10 سال سے کم ہے اور بنیادی طور پر وہ کسی مرض میں مبتلا نہیں تھے۔
اس صورت حال نے صحت کی عالمی برداری میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے جو پہلے ہی کووڈ 19 کے وبا سے نمٹ رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ برطانیہ، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز میں بھی بچوں میں نئے مرض میں مبتلا ہونے کے عمل میں ’غیر متوقع طور پر نمایاں اضافہ‘ ہوا ہے۔ اس سے پہلے یہ بچے صحت مند تھے۔
امریکہ میں سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے ریاست الاباما میں جمعے کو بچوں کے ایک گروپ پر کی گئی تحقیق شائع کی ہے جس میں نو بچوں کا ایڈینو وائرس 41 کا عام وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا۔
امریکی ادارے کے مطابق یہ وائرس بچوں میں پیٹ کی بیماری کی وجہ طور پر جانا جاتا ہے لیکن ’عام طور یہ وائرس بصورت دیگر صحت مند بچوں میں ہیپاٹائٹس کا سبب بنے کے حوالے نہیں جانا جاتا۔‘
اڈینو وائرس عام طور پر قریبی رابطے، سانس لینے سے خارج ہونے والے بخارات اور مختلف سطحوں سے پھیلتے ہیں۔ ایڈینو وائرس کی 50 سے زیادہ اقسام ہیں جو عام طور پر نزلہ زکام کا باعث بنتی ہیں لیکن بہت سی دوسری بیماریوں کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔