امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے جمعرات کو ان خبروں کی تردید کی کہ امریکہ نے میدانِ جنگ میں روسی جرنیلوں کو ہلاک کرنے کے لیے یوکرین کو ان کے مقامات کی انٹیلی جنس معلومات فراہم کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی فوج کے لیے امریکی مدد کے بارے میں نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’یہ سچ ہے کہ امریکہ یوکرینی افواج کو فوجی انٹیلی جنس فراہم کرتا ہے تاکہ انہیں اپنے ملک کا دفاع کرنے میں مدد ملے۔ تاہم ہم میدان جنگ میں سینیئر روسی فوجی رہنماؤں کے مقام کے حوالے سے انٹیلی جنس فراہم نہیں کرتے ہیں یا یوکرینی فوج کے ہدف بنانے کے فیصلوں میں حصہ نہیں لیتے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیو یارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا تھا کہ سینیئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نے یوکرین کو روس کی متوقع فوجی نقل و حرکت، ان کی لوکیشن اور روس کے موبائل ملٹری ہیڈ کوارٹر کے بارے میں دیگر تفصیلات فراہم کی ہیں، جس کے بعد یوکرین نے اپنی انٹیلی جنس کے ساتھ مل کر روسی اہداف پر گولہ باری اور دوسرے حملے کیے جن میں کئی روسی افسران ہلاک ہوئے ہیں۔
ایک علیحدہ انکشاف میں امریکی میڈیا نے جمعرات کی شب اطلاع دی کہ امریکہ کی جانب سے کیئف کو شیئر کی گئی انٹیلی جنس سے صدر ولادی میر پوتن کو ایک بہت بڑا دھچکا لگایا گیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر این بی سی کو بتایا کہ یوکرین نے واشنگٹن سے بحیرہ اسود میں روسی جنگی بحری جہاز موسکوا کی لوکیشن اور تصدیق کرنے کی درخواست کی تھی اور امریکہ نے روسی بحری جہاز کی تصدیق اور اس کے مقام کے بارے میں یوکرین کو مدد فراہم کی تاہم امریکہ کو معلوم نہیں تھا کہ یوکرین اس روسی پرچم بردار جہاز کو نشانہ بنائے گا۔
جنگ کے دوران یوکرین خاص طور پر روسی کمانڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا ہے اور رپورٹس کے مطابق گذشتہ ہفتے دونبیس خطے میں فرنٹ لائنز کے قریب ایک مقام پر حملہ کرنے کے قریب تھا جہاں روسی فوج کے سربراہ جنرل ویلری جیرسیموف دورہ کر رہے تھے۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یوکرینی فورسز نے جیرسیموف کے جانے کے چند ہی گھنٹوں بعد اس جگہ پر گولہ باری کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیو یارک ٹائمز کے مطابق یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا ہے انہوں نے تقریباً 12 روسی جرنیلوں کو میدان جنگ میں ہلاک کیا ہے۔ تاہم اخبار نے کہا کہ امریکی حکام نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ امریکی انٹیلی جنس کے نتیجے میں کتنے جنرل ہلاک ہوئے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق روسیوں کو ہدف بنانے میں مدد بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے یوکرین کو میدان جنگ کی انٹیلی جنس فراہم کرنے کے ایک خفیہ مشن کا حصہ ہے۔
کربی نے اس حوالے سے کہا کہ یوکرین کسی روسی رہنما کو نشانہ بنانے کے بارے میں خود اپنے فیصلے کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا: ’یوکرین ہماری اور دوسرے شراکت داروں کی جانب سے فراہم کردہ انٹیلی جنس کو خود میدان جنگ سے جمع کی گئی معلومات سے مربوط کرتا ہے۔ پھر وہ خود اپنے فیصلے اور اقدامات کرتے ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) نے بھی نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
این ایس سی کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا: ’امریکہ یوکرین کو اپنے ملک کا دفاع کرنے میں مدد کے لیے میدان جنگ کی معلومات فراہم کرتا ہے۔ تاہم ہم روسی جرنیلوں کو مارنے کے ارادے سے یہ انٹیلی جنس فراہم نہیں کرتے۔‘
واشنگٹن یوکرین کو اربوں ڈالر مالیت کے فوجی سازوسامان اور اسلحے کی فراہمی کر رہا ہے اور اس کی افواج کو ان کے استعمال کی تربیت دے رہا ہے۔
امریکہ کیئف کو سیٹلائٹس، الیکٹرانک نگرانی اور انٹیلی جنس کے دیگر ذرائع سے حاصل کردہ معلومات بھی فراہم کر رہا ہے۔
لیکن وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے یوکرین کو فراہم کی جانے والی امریکی امداد کے بارے میں پوری معلومات کو اس خدشے کے باعث ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے کہ کہیں یہ جنگ یوکرینی سرحدوں سے باہر تک نہ پھیل جائے۔