امریکہ میں طبی ماہرین جگر کی پراسرار بیماری کے پھیلاؤ کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے اب تک پانچ بچے ہلاک اور سو سے زائد جگر کی شدید بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق گذشتہ سات ماہ میں 25 ریاستوں میں 109 کیس سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے آٹھ بچوں کی جگر کی پیوندکاری کرنی پڑی ہے۔
سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ بیمار ہونے والے زیادہ تر بچے ایک سے تین سال کی عمر کے درمیان کے ٹاڈلر ہیں اور تقریباً سب کو ہسپتال میں علاج کی ضرورت پڑی۔
سی ڈی سی میں متعدی بیماریوں کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جے بٹلر نے گذشتہ ہفتے ایک کانفرنس کال میں ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ جگر کی بیماری کے ممکنہ کیسز پر نظر رکھیں۔
انہوں نے کہا: ’یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ ایک بدلتی صورت حال ہے اور ہم اپنی معلومات میں اضافے کے لیے ایک وسیع جال بچھا رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر بٹلر نے کہا کہ تقریباً نصف سے زیادہ بچے جن میں جگر کی بیماری کی تشخیص ہوئی انہیں اڈینو وائرس سے بھی انفیکشن ہوا، جو ایک وائرس ہے جس سے کامن کولڈ ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ایجنسی اب بھی بیماری کی اصل وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈاکٹر بٹلر نے کہا کہ اڈینو وائرس سے جڑا ہیپاٹائٹس زیادہ تر ان بچوں میں ملتا ہے جو امیونو کمپرومائازڈ ہوں (یعنی ان کا مدافعتی نظام درست کام نہ کرتا ہو)، تاہم سی ڈی سی کو پہلے پہل رپورٹ ہونے والے کیسوں میں بچوں کو مدافعتی نظام کے مسائل نہیں تھے۔
ہیپاٹائٹس ٹاکسنز، متعدی انفیکشن، آٹو امیون بیماریوں اور منشیات کے استعمال کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ امریکہ میں ہیپاٹائٹس کی اے، بی اور سی اقسام سب سے عام ہیں۔
بیماری کا حالیہ پھیلاؤ سب سے پہلے نومبر میں آلاباما میں سامنے آیا جب ریاستی طبی اہلکاروں نے نو بچوں میں شدید ہیپاٹائٹس کی تحقیقات شروع کیں۔ تاہم ٹیسٹ کرنے پر ہیپاٹائٹس کرنے والے وائرس نہیں پائے گئے مگر اڈینو وائرس ملا۔
ڈاکٹر بٹلر نے کہا کہ آلاباما میں بیمار بچوں میں سے کسی کو کووڈ کے خلاف ویکسین نہیں لگی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بیماری کی وجہ کووڈ نہیں ظاہر ہوتی اور وہ امید کرتے ہیں کہ ’یہ معلومات آن لائن جاری قیاس آرئیوں کو کم کرنے مدد گار ہوں گی۔‘
ڈاکٹر بٹلر نے کہا: ’یہ پھر بھی نایاب واقعہ ہے۔ ان کیسز میں سے زیادہ تر ٹھیک ہو چکے ہیں، مکمل طور پر ٹھیک۔‘
ہیپاٹائٹس کی علامات میں جگر کی سوجن، بخار، تھکان، بھوک نہ لگنا، متلی، الٹیاں، پیٹ میں درد، گہرے رنگ کا پیشاب، ہلکے رنگ کا پخانہ، جوڑوں میں درد اور یرقان شامل ہیں۔
آلاباما کے علاوہ مشتبہ کیس کیلی فورنیا، کولوراڈو، ڈیلاویئر، فلوریڈا، جارجیا، آئیڈاہو، ایلانوئے، انڈیانا، لویزیانا، مشی گن، منی سوٹا، مزوری، شمالی کیرولائنا، شمالی ڈکوٹا، نبراسکا، نیو یارک، اوہائیو، پینسلوینیا، ٹینیسی، ٹیکساس، واشنگٹن اور وسکانسن شامل ہیں۔ پورتو ریکو میں بھی ایک کیس سامنے آیا ہے۔
سی ڈی سی نے نہیں بتایا کہ کس ریاست میں کتنے کیس سامنے آئے ہیں اور ’مریضوں کی رازداری‘ کی وجہ سے ان کے بارے میں معلومات بھی عام نہیں کی ہیں۔
آلاباما میں حکام اس سے قبل نو کیس رپورٹ کر چکے ہیں، جو سب سے بڑی آوٹ بریک ہے۔
عالمی ادارہ صحت گذشتہ ہفتے کہہ چکا ہے دنیا میں 20 ممالک میں تین سو کے قریب بچوں میں شدید ہیپاٹائٹس کے ممکنہ کیس ریکارڈ ہوئے ہیں۔
برطانیہ، جہاں 163 بچوں میں بیماری پائی گئی ہے، میں طبی حکام اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کہیں اس کا تعلق پالتو کتے رکھنے سے تو نہیں۔
یو کے ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی نے رواں ہفتے کہا کہ 92 کیسز میں سے 64 ایسے تھے جن کا رابطہ کتوں سے ہوا تھا۔
برطانیہ میں اب تک اس بیماری سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔
- اس رپورٹ میں ایجنسیوں کی معاونت شامل ہے۔
© The Independent