بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی دو بہنیں الجا طارق اور سمعیہ طارق کو ’بیڈمنٹن سسٹرز‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
17 سالہ سمعیہ اور 18 سالہ الجا پچھلے سات سالوں سے بیڈمنٹن کھیل رہی ہیں اور ان سات سالوں میں یہ سب سے کم عمر خواتین کھلاڑی بن گئی ہیں جنہوں نے کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
دونوں بہنوں نے 2017 میں انڈر 16 چیمپیئن کا اعزاز حاصل کیا، 2018 میں انڈر17 چیمپیئن بنیں جبکہ 2020 میں دونوں بہنوں کو ڈبلز اور انفرادی بیڈمنٹن کھیل میں انڈر 19 چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
اس وقت بڑی بہن الجا طارق پاکستان کی خواتین رینکنگ میں نمبر تین ہیں جبکہ سمعیہ طارق پاکستان میں نمبرچھ ہیں۔
سمعیہ طارق نے بتایا: ’بچپن سے ہی شوق تھا کہ کسی بھی کھیل میں حصہ لینا ہے اور میرے والد کا شوق تھا کہ ہم بیڈ منٹن کھیلیں کیونکہ یہ ایک انڈور اور کافی محفوظ کھیل بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس کھیل میں آئے۔‘
الجا نے بھی بتایا کہ انہیں 11-12 سال کی عمر سے ہی اس کھیل کا شوق تھا۔
حال ہی میں دونوں بہنوں کو حکومت بلوچستان کی جانب سے ایکسیلینس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے جو نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ پورے بلوچستان کے لیے باعث فخر ہے۔
کوئٹہ میں خواتین بیڈمنٹن کھلاڑیوں کے لیے الگ بیڈمنٹن کورٹ نہ ہونے اور کم وسائل کے باعث یہ دونوں کھلاڑی اب لاہور منتقل ہونے کا فیصلہ کر رہی ہیں تاکہ وہاں جاکر اپنے کھیل میں مزید نکھار لا سکیں اور پاکستان کے لیے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کر سکیں۔
بیڈمنٹن سسٹرز کو دن میں دو مرتبہ کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں ٹریننگ اور پریکٹس کے لیے جانا پڑتا ہے جس کے لیے یہ دونوں بہنیں خود موٹرسائیکل چلا کر وہاں پہنچتی ہیں۔
کوئٹہ میں خواتین کا بائیک چلانا انوکھی بات سمجھی جاتی ہے تاہم الجا طارق اور سمعیہ طارق معاشرتی زنجیروں کو توڑ کر اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔
تاہم وہ بتاتی ہیں کہ انہیں سڑکوں پر بائیک چلانے والوں مردوں کی ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
ان کے والد محمد طارق نے بتایا کہ کم عرصے میں ڈھیروں کامیابیوں نے ان کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ ’جہاں بھی جاتا ہوں لوگ مجھے بیڈمنٹن سسٹرز کے والد کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔‘