امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے قانون سازوں سے جذباتی اپیل کی ہے وہ اسلحے پر قابو پانے کے لیے قوانین منظور کریں تاکہ بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات کا خاتمہ ہو سکے جن کی وجہ سے امریکی برادریاں ’قتل گاہوں‘ میں تبدیل ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر بائیڈن نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس سے براہ راست نشر ہونے والے ایک خطاب میں بندوقوں کو امریکی بچوں کی سب سے بڑی قاتل قرار دیا ہے۔
17 منٹ جاری رہنے والے خطاب میں صدر بائیڈن نے آتشیں ہتھیاروں کے خلاف اقدامات کے لیے تازہ ترین اپیل کی۔
اس دوران ان کے عقب میں واقع طویل راہداری میں 56 شمیں روشن کی گئی تھیں جو اسلحے کے ذریعے ہونے والے تشدد سے متاثرہ امریکی علاقوں کی نمائندگی کر رہی تھیں۔ خطاب کے دوران بعض اوقات ان کی آواز دھیمی ہو گئی۔
امریکی سینیٹ میں اکثریت ری پبلکن پارٹی کی ہے، جس کے اراکین اسلحے کی خریداری پر سخت پابندیوں کے خلاف ہیں اور ہتھیاروں کے خلاف سخت قوانین کو ’غیر منصفانہ‘ قرار دتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’ہم امریکی عوام کو دوبارہ مایوسی سے دوچار نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ قانون ساز کم از کم اتنا تو کریں کہ خودکار ہتھیار خریدنے کے لیے اہلیت کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کر دیں۔اپنی تقریر میں امریکی صدر نے کہا کہ ’بس بہت ہو چکا۔‘
انہوں نے کانگریس پر زور دیا کہ خودکار ہتھیاروں پر پابندی لگانے سمیت اسلحہ خریدنے والوں کے پس منظر کی جانچ پڑتال کی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ہتھیاروں پر قابو پانے کے لیے دوسرے مناسب اقدامات کو عملی شکل دی جائے تاکہ ملک میں ہونے والے فائرنگ کے واقعات کو روکا جا سکے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا: ’خدا کے لیے! ہم مزید کب تک قتل و غارت قبول کرنے کے لیے تیار ہیں؟‘
امریکی قانون ساز پس منظر کی جانچ پڑتال میں توسیع اور ’سرخ جھنڈی‘ کے قوانین پر غور کر رہے ہیں جن کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو ایسے افراد سے اسلحہ واپس لینے کا اختیار ہو گا جو ذہنی عارضے میں مبتلا ہوں۔
تاہم کسی بھی نئے اقدامات کو ری پبلکن ارکان کی طرف سے سخت رکاوٹوں کا سامنا ہے، خاص طور پر سینیٹ میں، جہاں صدر بائیڈن کی ڈیوکریٹک پارٹی کے پاس خود کار ہتھیاروں پر پابندی لگانے کے اقدامات میں پیش رفت کے لیے ضروری حمایت موجود نہیں ہے۔
امریکہ میں عوامی مقامات پر فائرنگ کے واقعات عام ہو چکے ہیں ہیں۔ گذشتہ کئی ماہ میں ریاست نیو یارک، اوکلاہوما، کیلی فورنیا سمیت دیگر علاقوں میں حملہ آوروں کی فائرنگ میں کئی لوگ مارے گئے ہیں۔
سب سے حالیہ واقع ٹیکسس کے علاقے یووالڈی میں تھا جب 24 مئی کو ایک 18 سالہ حملہ آور میں سکول میں فائرنگ میں 19 بچوں سمیت 22 افراد کو مار ڈالا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق بائیڈن کی تقریر کے کچھ دیر بعد حکام نے ریاست آئیووا میں فائرنگ کا ایک واقع رپورٹ کیا، جس میں حملہ آور نے ایک گرجا گھر کی پارکنگ میں فائرنگ کر کے دو خواتین کو ہلاک کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی۔
اسی روز ریاست وسکونسن میں بھی ایک جنازے کے دوران شوٹنگ میں دو افراد زخمی ہوئے۔