کرونا وبا کے بعد حجاج کی پہلی فلائٹ ہفتے کو سعودی عرب پہنچی ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق انڈونیشیا سے ایک پرواز حجاج کے ایک گروپ کو لے کر ایک مدینہ پہنچی ہے۔
سعودی وزارت حج کے عہدیدار محمد البیجاوی نے ’الاخباریہ‘ چینل کو بتایا کہ ’آج انڈونیشیا سے اس سال حج کے لیے پہلی پرواز مملکت پہنچی ہے جب کہ ملائیشیا اور بھارت سے پروازیں بھی آج پہنچ رہی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آج ہم کرونا وبا کے باعث دو سال کے وقفے کے بعد سعودی عرب کے باہر سے حجاج کا استقبال کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب حجاج کی میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک 2019 کے حج میں تقریباً 25 لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔
لیکن 2020 میں کرونا کے آغاز کے بعد سعودی حکام نے ملک میں موجود صرف ہزار عازمین کو حج کی اجازت دی تھی۔
اگلے سال، انہوں نے لاٹری کے ذریعے منتخب ہونے والے سعودی شہریوں اور رہائشیوں کی تعداد 60 ہزار تک بڑھا دی ہے۔
رواں سال اپریل میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ ملک کے اندر اور باہر سے 10 لاکھ مسلمانوں کو اس سال کے حج میں شرکت کی اجازت دے گی۔ اس سال حج جولائی میں ادا کیا جائے گا۔
وبائی مرض سے پہلے سعودی عرب کو حج سے سالانہ تقریباً 12 ارب ڈالر آمدنی ہوتی تھی۔
وزارت حج نے کہا ہے کہ اس سال کا حج میں صرف 65 سال سے کم عمر اور ویکسین لگوانے والے افراد ہی شرکت کر سکیں گے۔
سعودی عرب کے باہر سے آنے والے افراد کو سفر سے 72 گھنٹے کے اندر پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ بھی جمع کروانا ہوگا۔