جنوبی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک نئے جوہری تجربے کی تیاری مکمل کر لی ہے اور اس فیصلے کو صرف ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت ہی روک سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن سے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد جنوبی کوریا کے وزیرخارجہ پارک جن نے کہا کہ ’شمالی کوریا اگر ایسا کرتا ہے تو اسے اس کی قیمت ادا کرنا ہو گی۔‘
خدشات کے مطابق اگلے کچھ دن میں کیا جانے والا یہ تجربہ شمالی کوریا کا ساتواں جوہری تجربہ ہو سکتا ہے۔
پارک جن کا کہنا تھا: ’شمالی کوریا نے ایک اور جوہری تجربے کی تیاری کر لی ہے اور میرے خیال میں اسے صرف سیاسی فیصلہ تبدیل کر سکتا ہے۔‘
یار رہے کہ اس سے قبل بھی جنوبی کوریائی اور امریکی عہدیدار اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ شمالی کوریا ایسے تجربے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
مزید پڑھیے: شمالی کوریا کا 2017 کے بعد سب سے طاقت ور میزائل تجربہ
جنوبی کوریا کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ’اگر شمالی کوریا ایک اور جوہری تجربہ کرتا ہے تو یہ نہ صرف ہماری دفاعی صلاحیت بلکہ بین الااقوامی پابندیوں میں اضافے کا باعث بنے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شمالی کوریا کو اپنا فیصلہ بدل کر درست فیصلہ کرنا چاہیے۔‘
تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ پابندیوں کے علاوہ شمالی کوریا کو کیا قیمت ادا کرنی ہو گی یا اس ممکنہ کے تجربے کے بعد جنوبی کوریا کی دفاعی پالیسی کیسے تبدیل ہو سکتی ہے، لیکن امریکی وزرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یعنی جاپان اور جنوبی کوریا اس کے ردعمل میں اپنی فوجی پوزیشنز تبدیل کر سکتے ہیں۔
اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا: ’ہم ہر طرح کی صورت حال کی تیاری کر رہے ہیں اور ایسا بہت قریبی مشاورت سے کیا جا رہا ہے جس میں فوجی پوزیشنز کی قلیل مدتی اور طویل المدت تبدیلی کی تیاری شامل ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ دباؤ برقرار رکھا جائے گا۔ اسے مناسب طور پر نہ صرف جاری رکھا جائے گا بلکہ بڑھایا جائے گا۔‘
یہ بھی پڑھیے: شمالی کوریا کا ایک اور ہائپرسونک میزائل کا تجربہ، ہمسایوں کی مذمت
پارک اور بلنکن دونوں نے شمالی کوریا کے لیے بغیر کسی پیشگی شرط کے مذاکرات کے دروازے کھلے رہنے پر زور دیا لیکن بلنکن نے، حالیہ دنوں میں متعدد امریکی حکام کے تبصروں کو دہراتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ شمالی کوریا مذاکرات کے لیے کوششوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کو شمالی کوریا نے آرٹلری شیل کا تجربہ کیا جو بظاہر سمندر کی سمت میں کیا گیا تھا۔ جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق یہ تجربہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ملک کو بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے دفاعی صلاحیت بڑھانے کے بیان کے کچھ روز بعد کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مارچ میں شمالی کوریا نے بڑے میزائل تجربات پر 2018 کی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا، جو امریکہ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شمالی کوریا کا ممکنہ نیا جوہری تجربہ اپنی نوعیت کا ساتواں تجربہ ہوگا۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پر اس تجربے کو جنگی جوہری ہتھیاروں پر نصب کرنے کے لیے استعمال کرے گا، جس کا مقصد جنوبی کوریا میں اہداف کو نشانہ بنانا ہے۔